زید نے اپنی اہلیہ ثناء کو فون پر غصے کی حالت میں ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دیں، جبکہ زید فون پر ثناء سے مخاطب نہیں تھا بلکہ فون اسپیکر پر تھا۔یہ کونسی طلاق واقع ہوئی؟ اور کیا رجوع کا اختیار ہوسکتا ہے؟ اب شریعت کا کیا حکم ہے؟ نیز شوہر اور بیوی کا رشتہ باقی ہے یا ختم ہوا؟
واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے ہونے کے لئے بیوی کا سامنے موجود ہونا یا اس کو مخاطب کرنا ضروری نہیں، نیز غصے کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہذا مذکورہ صورت میں زید کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں، زید کو رجوع کا حق نہیں، البتہ اگر مذکورہ عورت عدت گزار کر کسی اور مرد ساتھ نکاح کرلےاوربوقت نکاح شوہرپرطلاق کی شرط بھی عائد نہ کی جائےاور نکاح کے بعد دونوں کے درمیان ازدواجی تعلق بھی قائم ہو، اس کے بعد اگر دوسرا شوہر اپنی مرضی سے طلاق دے دے یا مرجائے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد یہ عورت پہلے شوہر کےساتھ نکاح کرسکتی ہے، اور اس دوبارہ نکاح کے بعد پہلے شوہرکو ازسر نوتینوں طلاقوں کااختیار ہوگا۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143512200036
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن