بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کا حکم، شرائط اور واجبات


سوال

نماز جنازہ کاحکم، شرائط اور واجبات کیا ہیں؟

جواب

نماز جنازہ کا حکم:
نمازِ جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، یعنی اگر کسی نے بھی میت پر نماز نہ پڑھی تو جن جن لوگوں کو معلوم تھا وہ سب فرض ترک کرنے کے گناہ گار ہوں گے، اور اگر صرف ایک شخص نے بھی پڑھ لی تو سب کی طرف سے فرض ادا ہوجائے گا ؛ کیوں کہ نماز جنازہ کے لیے جماعت شرط یا واجب نہیں ۔

نماز جنازہ کے صحیح ہونے کی شرطیں :
نمازِ جنازہ کے صحیح ہونے کے لیے دو قسم کی شرطیں ہیں :
پہلی قسم کی وہ شرطیں جو نماز پڑھنے والوں سے تعلق رکھتی ہیں، نمازِ جنازہ کے لیے وہی شرائط ہیں جو عام نمازوں کی ہیں،  یعنی طہارت، ستر عورت، استقبالِ قبلہ اور نیت۔

  البتہ دو فرق ہیں: (1) جنازے کے لیے وقت متعین نہیں ہے، لہٰذا وقت شرط نہیں، بس ممنوع اوقات میں پڑھنا منع ہے، الا یہ کہ عین اسی وقت جنازہ حاضر ہو۔  (2) جنازے کی نماز نکلنے کا اندیشہ ہو (مثلاً: نمازِ جنازہ ہورہی ہو اور وضو کرنے کی صورت میں گمان یہ ہو کہ نماز ختم ہوجائے گی) تو پانی قریب ہونے کے باوجود تیمم کرکے نمازِ جنازہ ادا کرنے کی اجازت ہے۔ بخلاف اور نمازوں کے کہ ان میں اگر وقت کے چلے جانے کا خوف ہو تب بھی تیمم جائز نہیں ۔

دوسری قسم کی شرطیں وہ ہیں جن کا تعلق میت سے ہے۔ میت سے مراد وہ شخص ہے جو زندہ پیدا ہو کر مر گیا ہو۔ اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہوا ہو تو اس پر نمازِ جنازہ کا حکم نہیں ۔ وہ شرطیں یہ ہیں :
1۔ میت کا مسلمان ہونا۔ پس کافر اور مرتد کی نماز صحیح نہیں ۔

2۔ میت کے بدن اور کفن کا نجاستِ حقیقی اور حکمی سے پاک ہونا۔  اگر نجاستِ حقیقی اس کے بدن سے کفنانے کے بعد خارج ہوئی ہو اور اس سبب سے اس کا بدن یا کفن  نجس ہوجائے تو مضائقہ نہیں ،  نماز درست ہے۔
3۔ میت کے جسم کے واجب الستر حصہ کا پوشیدہ ہونا۔ اگر میت بالکل برہنہ ہو تو اس کی نماز درست نہ ہوگی۔
4۔ میت کا نماز پڑھنے والے کے آگے ہونا۔ اگر میت نماز پڑھنے والے کے پیچھے ہو تو درست نہیں ۔
5. میت کا یا جس چیز پر میت ہو اس کا زمین پر رکھا ہوا ہونا۔ اگر میت کو لوگ اپنے ہاتھوں پر اٹھائے ہوں یا کسی گاڑی یا جانور پر ہو اور اسی حالت میں اس کی نماز پڑھی جائے تو صحیح نہ ہوگی۔
6. میت کا وہاں موجود ہونا۔ اگر میت وہاں موجود نہ ہو تو نماز صحیح نہ ہوگی۔ لہٰذا غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا صحیح نہیں ہے۔ میت کے موجود ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کا کل جسم یا اکثر حصہ جسم اگرچہ سر کے بغیر ہو یا نصف حصہ مع سر کے موجود ہو۔ اگر اس قدر میت موجود نہ ہو ، مثلاً: صرف سر موجود ہو یا نصف حصہ جسم سر کے بغیر موجود ہو تو اس پر نماز جنازہ صحیح نہیں ہے۔

نماز جنازہ کے فرائض :
1۔ چار مرتبہ اللہ اکبر کہنا، ہر تکبیر یہاں قائم مقام ایک رکعت کے سمجھی جائے گی۔
2۔  قیام یعنی کھڑے ہو کر نماز جنازہ پڑھنا، جس طرح فرض واجب نمازوں میں قیام فرض ہے اور بغیر عذر کے اس کا ترک جائز نہیں ۔

نمازِ جنازہ میں  سلام واجب ہے۔ اور تین چیزیں سنت ہیں:

1۔ اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا۔

2۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا۔

3۔ میت کے لیے دعا کرنا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں