بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران زیب و زینت اختیار کرنے (چوڑیاں وغیرہ پہننے) کا حکم


سوال

کیا عدت کے دوران عورت نئے کپڑے پہن سکتی ہے؟ چوڑیاں اور زیب و زینت کرسکتی ہے؟

جواب

عدتِ وفات میں(یعنی کسی عورت کے شوہر کا انتقال ہواہو) اور مطلقہ بائنہ (وہ عورت جسے طلاقِ بائن دی گئی ہو) کے لیے عدت میں  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو  لگانا، چوڑیاں  اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر کپڑے پرانے ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہوجائیں اور نیا لباس معمولی اور سادہ ہو، زینت میں نہ آتاہو، شوخ رنگ نہ ہو تو اس کی اجازت ہوگی۔

طلاقِ رجعی کی صورت میں (یعنی جب شوہر نے صریح الفاظ سے ایک یا دو طلاقیں دی ہوں) عدت میں عورت زیب وزینت  ، بناؤسنگھار کرسکتی ہے، بلکہ اس دوران زیب وزینت اختیار کرنا مستحب ہے؛ تاکہ شوہر رجوع کی جانب آمادہ ہوجائے۔

البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".   (۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المطلقة الرجعية تتشوف وتتزين ويستحب لزوجها أن لا يدخل عليها حتى يؤذنها أو يسمعها خفق نعليه إذا لم يكن من قصده المراجعة وليس له أن يسافر بها حتى يشهد على رجعتها كذا في الهداية". (10/193) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں