بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں گھر میں ہی شادی میں شریک ہونا


سوال

میری والدہ عدت میں ہیں، میری بہن کی دسمبر میں شادی ہے، والد کا انتقال ہوگیا ہے والد کے انتقال سے قبل میری بہن کی شادی طے کردی تھی، اب شادی کی تقریب ہم نے گھر میں ہی رکھی ہے، والدہ کے لیے اس معاملے میں کوئی خاص احتیاط ہے؟ یا کپڑوں کے سلسلہ میں کوئی خاص رنگ عدت میں ممنوع ہے؟راہ نمائی فرمائیں!

جواب

والدہ کی عدت کے ایام میں گھر میں  سادگی سے بیٹی کی نکاح کی تقریب شرعاً جائز ہے، اور گھر کے اندر ہی بغیر بناؤ سنگھار کے والدہ بھی اس میں شریک ہوسکتی ہیں۔ 

البتہ والدہ کے لیے اس موقع پر  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو  لگانا، اور  نئے کپڑے، یا شوخ رنگ کے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ باقی جو لباس پہنتی ہیں اس میں کسی خاص رنگ کی تخصیص شریعت میں نہیں، بناؤ سنگھار اورجدید لباس  پہننا عدت میں جائز نہیں ہوگا۔ (البتہ اگر کپڑے پرانے ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہوجائیں اور نیا لباس معمولی اور سادہ ہو، زینت میں نہ آتاہو، شوخ رنگ نہ ہو تو اس کی اجازت ہوگی۔)

یہ یاد رہے کہ اس مقصد کے لیے عدت کے دوران شادی ہال میں جانا شرعاً درست  نہیں ہے۔

  البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترک الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".   (۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں