کیا جس کو صدقہ دیا جائے اس کو بتانا ضروری ہے کہ یہ صدقہ ہے یا اس سے پوچھنا چاہیے کہ آپ صدقہ لیتے ہو؟ اگر وہ ہاں کرے تو صدقہ دو یا بغیر پوچھے بغیر بتائے دے دینا چاہیے؟
1۔ صدقہ یا زکاۃ ادا کرتے وقت مستحق کو بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ صدقہ یا زکات ہے، اسے بتائے بغیر دینے سے یا ہدیہ کہہ کردینے سے بھی صدقہ اور زکات ہوجائے گی، بشرطیکہ دینے والے کی نیت صدقہ یا زکات کی ہو۔
2۔ صدقاتِ واجبہ (زکات، صدقہ فطر، کفارہ، فدیہ) مستحق کو دینا ضروری ہے، مستحق کو جاننے کے لیے دل کا اطمینان اصل بات ہے، اور اس میں غالب گمان کا اعتبار ہے، اگر دینے والے کا غالب گمان یہ ہو کہ یہ شخص مستحقِ زکات ہے تو اس سے پوچھے بغیر بھی صدقاتِ واجبہ دیے جاسکتے ہیں، اور اگر غالب گمان نہ ہو یا اندازا ہو کہ براہِ راست پوچھنے سے مستحق شخص محسوس نہیں کرے گا تو براہِ راست بھی پوچھ سکتے ہیں کہ وہ مستحق ہے یا نہیں؟
باقی نفلی صدقات کے لیے تفتیش وتحقیق کی ضرورت نہیں ہے، وہ کسی کو بھی دیے جاسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201770
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن