بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شبِ برات میں عبادت اور کھانے کا اہتمام کرنا


سوال

شبِ برا ء ت کی رات عبادت کرنا اور کھانے کااہتمام کرنا کیساہے؟

جواب

پندرہ شعبان یا شبِ براء ت سے متعلق مختلف صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم سے روایات مروی ہیں، جن کا حاصل  یہ ہے کہ اس رات اللہ رب العزت کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتاہے، نیزاس رات کو عبادت کرنا، اس سے اگلے دن یعنی پندرہ شعبان کو روزہ رکھنا اور بغیر کسی التزام اور اہتمام کے اس رات قبرستان جاکر مرحومین کے لیے حدودِشرعیہ میں رہتے ہوئے ایصالِ ثواب کرنا یہ سب احادیث سے ثابت ہے؛ اس لیے مروجہ بدعات سے بچتے ہوئے محض اتباعِ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے طور پر ان امورکا اہتمام حسبِ توفیق کرنا جائز اور درست ہے۔

اس رات یا دن میں   خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء بنانااور تقسیم کرنا چوں کہ ثابت نہیں ؛ اس لیے اس کا اہتمام کرنابدعت ہے ،لہذا اس طرح کے کھانے پینے سے اجتناب کرناچاہیے۔اور اگر مقصود مرحومین  کوایصالِ ثواب کرناہوتو اس کے لیے کسی مہینے یا دن کاانتظارنہیں کرناچاہیے، بلکہ کسی بھی دن جومیسر ہوصدقہ کرکے اس کا ثواب بخش دیاجائے۔(کفایت المفتی،1/237، ط:دارالاشاعت-الاعتصام للشاطبی،1/39،ط:بیروت)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں