بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کی سال گرہ کا حکم


سوال

میرا دل چاہتا ہے کہ میرے شوہر ہماری شادی کی سال گرہ منائیں، صرف ایسے کہ ہم دونوں اور بچے کہیں باہر کھانا کھانے جائیں یا میرے شوہر مجھے کوئی سرپرائز دیں. مگر میرے شوہر سختی سے منع کر دیتے ہیں کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے. میاں بیوی اکیلے بھی یہ دن نہیں منا سکتے. کیا میاں بیوی آپس میں اپنی شادی کی سال گرہ میں کھانا کھانے جائیں یا آپس میں سرپرائز دیں تو گناہ ہے؟

جواب

شادی بیاہ یاعمررفتہ کی سال گرہ منانا کوئی شرعی تقریب نہیں ہے اور نہ ہی شرعاً اس کی کوئی حیثیت ہے۔ ان چیزوں کا اہتمام والتزام غیرمسلموں کی تہذیب سے مشابہت ہے، اور عموماً اس میں  خرافات بھی کی جاتی ہیں، اس لیے اسسے احتراز  اور ایسی رسموں کی حوصلہ شکنی چاہیے۔

البتہ اگر غیر مسلموں کی مشابہت اور دیگر غیر شرعی امور سے اجتناب کرتے ہوئے شادی کا ایک سال بخیر و عافیت  مکمل ہوجانے پر اللہ تعالیٰ کے شکر اور باہم محبت  کے اضافے  کے لیے تحفہ کا تبادلہ کیا جائے یا کچھ اچھا کھا لیا جائے (کہ آپس کی رنجشیں ختم ہو کر محبت بڑھ جائے اور اس موقع پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے) تو یہ جائز ہے۔اگر کسی جگہ مکمل پردہ کی رعایت ہو  اور دیگر خرافات سے بھی مکمل اجتناب ہو تو ایسی جگہ گھر والوں کے ساتھ کھانا کھانا بھی جائز ہے۔ (مستفاد از فتاویٰ رشیدیہ)

لیکن ایسے جذبات شاذ ونادر ہی کسی کے ہوتے ہیں، عموماً رسم کی پیروی میں ہی ان دنوں کو منانے کا اہتمام ہوتاہے؛ لہٰذا نعمتِ خداوندی کے شکر اور باہم محبت کے اضافے کے لیے تحائف کا تبادلہ سال گرہ کی قیدکے بغیر کرلینا چاہیے، جو ثواب کا باعث بھی ہے۔ (مستفاد از کفایت المفتی، سال گرہ کی رسم ،9/84،ط:دارالاشاعت۔اسلام اورہماری زندگی،7/308،ط:ادارۂ اسلامیات) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں