بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کی ادائیگی سے بچتے ہوئے کریڈٹ کارڈ کا استعمال


سوال

بینک کچھ مدت کے لیے کسی بھی کریڈٹ کارڈ سے خریدی گئی چیزوں پر   0% مارک اپ آفر کر رہی ہے، اگر اس مخصوص وقت تک ادائیگی نہ کی گئی تو مارک اپ لگا دیں گے،  کیا 0% مارک اپ کی حد تک رہتے ہوئے کریڈٹ کارڈ کی یہ سہولت استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

کریڈٹ کارڈ کے حصول کے لیے بینک سے یہ معاہدہ کرتے ہوئے اصل معاملہ کے ساتھ ہی یہ طے کرنا پڑتا ہے کہ اگر مقررہ مدت کے اندر کارڈ ہولڈر نے رقم کی ادائیگی نہ کی تو وہ مقررہ اضافی رقم (سود) ادا کرے گا، تو جس طرح سود کا لین دین شرعاً حرام ہے، اسی طرح سودی لین دین کا معاہدہ کرنا بھی حرام ہے، لہٰذا کریڈٹ کارڈ کا حاصل کرنا اصولی طور پر جائز نہیں ہے، چاہے بعد میں سود دینے کی نوبت آئے یا نہ آئے؛ کیوں کہ کسی معاملہ کے جائز یا ناجائز ہونے کا مدار صرف نتیجے پر ہی نہیں ہوتا، بلکہ معاملہ طے پانے کی کیفیت پر بھی مدار ہوتا ہے، لہٰذا کریڈٹ کارڈ کے استعمال کے نتیجے میں سود کی ادائیگی سے قطع نظر کریڈٹ کارڈ بنانے کا معاہدہ اور اس کا استعمال ہی ناجائز ہے۔ مزید برآں عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ کارڈ لینے کے بعد چارو ناچار اُنہیں سود کی ادائیگی کی نوبت آجاتی ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 395):
"(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لايكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحاً، أو أقرضه وشرط شرطاً له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه «نهى عن قرض جر نفعاً» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لايقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطةً في القرض".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں