بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کا کفارہ


سوال

روزے کے کفارہ کے بارے میں راہ نمائی فرما دیجیے گا!

جواب

وہ شخص جس میں روزہ فرض ہونے کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں رمضان کے اس ادا روزے میں جس کی نیت صبح صادق سے پہلے کرچکا ہو عمداً بدن کے کسی جوف میں قدرتی یا مصنوعی منفذ (Opening) سے کوئی ایسی چیز پہنچائے جو انسان کی غذا یا دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہو یا جماع کرے یا کرائے ان تمام صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور روزے کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوگا۔

کفارے  میں اس پر مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہوگا، اگر درمیان میں ایک روزہ بھی رہ جائے تو از سرِ نو رکھنا لازم ہوں گے،  اگر اس کی  قدرت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے ،  ایک صدقہ فطر کی مقدار  نصف صاع (پونے دو کلو ) گندم یا اس کی قیمت  ہے۔

ایک مسکین کو ساٹھ دن صدقہ فطر  کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے یا ایک ہی دن ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دےدے ،  دونوں جائز ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا قیمت  دینے کے بجائے اگر ساٹھ مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو ساٹھ دن صبح وشام کھانا کھلادے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائےگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں