اگر کوئی شخص رمضان کے مہینے میں یہ کہے کہ "میں کل روزہ نہیں رکھوں گا"، پھر وہ شخص روزہ کھا لے اور کہے کہ میں روزہ سردی میں رکھوں گا ،کیا اس شخص پھر کفارہ ہے کہ نہیں؟
اگر کسی شخص کی رات سے ہی یہ نیت ہو کہ وہ کل کا روزہ نہیں رکھے گا اور پھر وہ روزہ نہ رکھے تو اس پر اس روزے کی قضا لازم ہے، کفارہ لازم نہیں ہے۔البتہ رمضان کا روزہ جان بوجھ کر بلا کسی شرعی عذر کے چھوڑنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ ساری زندگی بھی اس روزہ کی تلافی کے لیے روزے رکھتا رہے تب بھی تلافی نہیں ہوگی اور رمضان کے روزے کے بقدر اجر و ثواب اور برکتیں حاصل نہیں ہوں گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 403)
"(أو أصبح غير ناو للصوم فأكل عمداً)، ولو بعد النية قبل الزوال؛ لشبهة خلاف الشافعي: ومفاده أن الصوم بمطلق النية كذلك ... (قضى) ... (فقط)".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200524
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن