داخلہ فیس کا حکم کیا ہے؟
محض داخلہ فیس لینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، اس لیے کہ یہ کسی چیز کے عوض میں نہیں ہے، ہاں اگر داخلہ کی کار روائی، امتحان، فارم اور عملہ کی خدمات کے عوض اس کام کی جتنی عموماً اجرت بنتی ہے اتنی ہی لے جائے تو اس کی گنجائش ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
’’داخلہ کی فیس تو کوئی معقول نہیں، ماہوار فیس لی جاسکتی ہے۔‘‘ (کتاب المعاش، ج:۷، ص:۳۱۳) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200790
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن