بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے لیے کارٹون دیکھنے کا حکم


سوال

کیا بچے کارٹون دیکھ سکتے ہیں؟

جواب

بچوں کے لیے تیار  کیے گئے کارٹون کئی پہلوؤں سے خرابی کا باعث ہیں، ان سے بچوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں، مثلا:

1- وقت کا ضیاع ہوتا ہے، حال آں کہ بچپن سے وقت کی قدر واہمیت ان کے ذہنوں میں ہونی چاہیے، ورنہ زندگی بھریہ عادت نہیں چھوٹتی۔

2- یہ کارٹون گانے باجے پر مشتمل ہوتے ہیں، جس کا سننا شرعاً ناجائز ہے.

3- ان میں موجود کردار عموماً ایسے لباس میں ہوتے ہیں جس سے لباس کی اہمیت کم ہوتی ہے اور عریانیت کو فروغ ملتا ہے.

4- کارٹون میں موجود پرتشدد مناظر سے بچوں کی طبیعت میں شدت پیدا ہوجاتی ہیں، جس کے نتائج بے شمار ناگفت بہ واقعات کی صورت میں سامنے آتے رہتے ہیں.

5- یہ کردار بچوں کے دماغوں پر چھاجاتے ہیں اورنوخیز بچے انہیں کو اپنا آئیڈیل بناکر زندگی گزارنا چاہتے ہیں، اس سے ان کے دل ودماغ پر برے نفسیاتی اثرات پڑتے ہیں.

6- اس راستے سے بعض غلط خیالات وعقائد بچوں کے معصوم دماغوں میں جگہ حاصل کرلیتے ہیں.

7- نازیبا حرکات بھی ہوتی ہیں، جن سے حیا کا دامن تار تار ہو جاتا ہے.

8- بچے ان کے عادی ہوجائیں تو بینائی اور صحت الگ برباد ہوتی ہے، جب کہ تعلیمی کیفیت پر بھی اثرات پڑتے ہیں.

9- ان پروگراموں میں انسان ودیگر جان داروں کی تصاویر ہوتی ہیں، جن کی تصویر سازی تو گناہ ہے ہی، ان کا دیکھنا بھی شرعاً جائز نہیں.

مندرجہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ بچوں کو کارٹون اور گیمز وغیرہ کا عادی بنانا کئی مفاسد کا مجموعہ اور ان کی عادات کو خراب کرنے کے مترادف ہے، عمر کے اس مرحلےے میں کچے ذہن کے حامل بچے غلط عادات وخیالات میں پڑ کر زندگیاں خراب کر بیٹھتے ہیں، اس لیے شرعاً  بچوں کے لیے کارٹون دیکھنا یا کھیلنا جائز  نہیں .فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143610200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں