کیا ۲۷رجب المرجب کو شبِ معراج ثابت ہے؟
شبِ معراج کے متعلق دو باتیں الگ الگ ہیں: پہلی بات نفسِ معراج کا ثبوت ہے۔ یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے، اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ۔دوسری بات شبِ معراج کی تاریخ کی ہے، اس کے بارے میں مؤرخین سے مختلف اقوال منقول ہیں: بعض نے ربیع الاول، بعض نے ربیع الآخر، بعض نے رجب، بعض نے رمضان، بعض نے شوال کے مہینے میں شبِ معراج قرار دی ہے۔
لہٰذا صورتِ مسؤلہ میں ۲۷ رجب کو حتمی طور پر شبِ ِمعراج کہنا درست نہیں۔
’’المواھب اللدنّیۃ بالمنح المحمّدیّۃ‘‘ میں ہے :
’’وأما ليلۃ الإسراء فلم يأت في أرجحيۃ العمل فيہا حديث صحيح ولاضعيف۔ ولذٰلک لم يعينہا النبي- صلی اللہ عليہ وسلم- لأصحابہٖ، ولا عينہا أحد من الصحابۃ بإسناد صحيح۔‘‘ (المقصد الخامس: الإسراء والمعراج :ج:۲، ص:۴۳۱، ط: التوفيقيۃ القاہرۃ)
’’احسن الفتاویٰ‘‘ میں ہے:
’’۲۷رجب کو یقینی طور پر شبِ معراج قرار دینا سراسر غلط ہے، اس میں کئی قسم کے بہت سے اختلافات ہیں، صرف تاریخ میں نہیں، بلکہ مبدأ میں، سال میں، مہینے میں، تاریخ میں، دن میں، ہر ایک میں کئی قسم کے اختلافات ہیں ۔‘‘ (’’احسن الفتاویٰ‘‘ ، تحقیق شبِ معراج ،ج:۱۰، ص:۷۰، الحجاز، کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتویٰ نمبر : 144307102240
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن