بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

بینات

 
 

کیا نفلی روزہ توڑنے سے قضا واجب ہوتی ہے؟

کیا نفلی روزہ توڑنے سے قضا واجب ہوتی ہے؟

 

سوال

اگر کسی شخص نے شوال کا روزہ رکھا، پھر وہ ایسی جگہ گیا جہاں پہنچ کر پتا چلا کہ یہاں کھانے کی دعوت بھی ہے اور وہ اپنا روزہ توڑدیتا ہے تو اب کیا حکم ہے؟ نفل عبادت کو شروع کرنے کے بعد بلاعذر توڑسکتے ہیں؟

جواب

 

صورتِ مسئولہ میں نفل روزہ شروع کرنے کے بعد واجب ہوجاتا ہے، ضرورت کے بغیر توڑنا جائز نہیں ہے۔ ہاں! اگر ضرورت پیش آجائے، جیسے کسی شخص نے شوال کا نفل روزہ رکھا ہوا ہے اور وہ ایسی جگہ جاتا ہے جہاں دعوت ہو اور صاحبِ دعوت کی طرف سے اس شخص کے دعوت نہ کھانے میں رنج اور صدمہ ہو تو اس وقت توڑنے کی گنجائش ہے، لیکن توڑنے کے بعد اس کی قضا رکھنا واجب ہو گا۔
کوئی بھی نفل نماز یا روزہ ہو، شروع کرنے کے بعد واجب ہو جاتا ہے، ضرورت کے بغیر توڑنا جائز نہیں ہے۔ ہاں! اگر ضرورت پیش آ جائے، توڑنے کی گنجائش ہے، لیکن توڑنے کے بعد اس کی قضاء کرنا واجب ہو گا۔سورۃ محمد کی آیت نمبر:۳۳ کے ذیل میں مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں:
’’وَلَا تُبْطِلُوْا اَعْمَالَکُمْ‘‘ 
مسئلہ: ’’تیسری صورت ابطالِ اعمال کی یہ بھی ہے کہ کوئی نیک عمل کر کے اس کو قصداً فاسد کر دے، مثلاً نفل نماز یا روزہ شروع کرے، پھر بغیر کسی عذر کے اس کو قصداً فا سد کر دے، یہ بھی اس آیت کے ذریعہ ناجائز قرار پایا۔ امام اعظمؒ کا یہی مذہب ہے کہ جو اعمالِ صالحہ ابتداء ً فرض یا واجب نہیں تھے، مگر کسی نے ان کو شروع کردیا تو اب اُن کی تکمیل اس آیت کی روسے واجب ہو گئی، تا کہ ابطالِ عمل کا مرتکب نہ ہو، اگر کسی نے ایسا عمل شروع کر کے بلا عذر کے چھوڑ دیا یا قصداً فاسد کر دیا تو وہ گناہ گار بھی ہوا اور اس کے ذمہ قضا بھی لازم ہے۔ (معارف القرآن، ج:۸، ص:۴۸، ط :مکتبہ معارف القرآن)
 

فقط واللہ اعلم
فتویٰ نمبر :20088/1442                      دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین