بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

کیا دُنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے؟

کیا دُنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے؟

 

الحمدللّٰہ وسلام علیٰ عبادہٖ الذین اصطفی

 

ٹیکنا لوجی کی ترقی اور میڈیا کی آزادی کی بنا پر موجودہ دور میں پوری دنیا ایک محلے اور ایک گاؤں کی مانند بن گئی ہے، اگر کسی ملک کے کسی ایک کونے میں کوئی معاملہ یا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو آناً فاناً میڈیا کے ذریعہ پوری دنیا میں اس کی خبر یا شہرت پھیل جاتی ہے، بلکہ اب تو میڈیا کا سہارا لینے والے ادارے اور حکومتی افرادبھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ میڈیا کو اتنا آگے نہیں جانا چاہیے کہ حساس معاملات اور قومی نوعیت کی تحقیق وتفتیش کے معاملہ میں میڈیا سے وابستہ افراد اور اینکرز اس میں کوئی رائے زنی کریں یا ان معاملات کو وقت سے پہلے اپنی بحث کا موضوع بنائیں۔ 
بہرحال اسی میڈیا کے ذریعہ سے یہ خبر آئی ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے شام کے خلاف کارروائی کی تو روسی فوج سعودی عرب پر حملہ کردے گی اور اس کے لیے اس نے ’’ارجنٹ ایکشن میمورنڈم‘‘ بھی جاری کردیا ہے، جیسا کہ درج ذیل خبر میں اس کی تفصیلات آئی ہیں:
’’دمشق، ماسکو، واشنگٹن (خبر ایجنسیاں) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی فوج کو شام پر مغربی ملکوں کے حملے کی صورت میں سعودی عرب پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا، سعودی عرب پر حملے کے حوالے سے روسی فوج کو ’’ارجنٹ ایکشن میمورنڈم‘‘ جاری کردیا گیا۔ کریملن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ روسی صدر نے فوج کو ’’ارجنٹ ایکشن میمورنڈم‘‘جاری کیا ہے، جس کے تحت شام پر حملے کی صورت میں سعودی عرب پر حملے کا حکم دیا گیا ہے۔ روس نے ایک بار پھر اپنے بیان کو دُہراتے ہوئے کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال سرکاری فوج نے نہیں، بلکہ باغیوں نے کیا۔ شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی مندوب اخضر ابراہیمی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں لاوروف نے کہا: امریکا شام میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔ دوسری جانب امریکا نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دینا شروع کردی ہے، امریکا کا چوتھا بحری بیڑا خطے میں پہنچ چکا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو ٹیلی فون کرکے شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ برطانیہ سلامتی کونسل میں شام کے خلاف مذمتی قرارداد آج پیش کرے گا۔ ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دریں اثناء شام میں باغیوں نے شمالی علاقے کے اہم شہروں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یورپی سفارتکاروں نے شامی اپوزیشن کو پیغام بھیجا ہے کہ مغربی اتحادی آئندہ چند روز میں شام کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہیگ میں خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا: ہمیں شام کے تنازع کے پرامن حل کے لیے تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔ اگر سلامتی کونسل کے تمام رکن متحد ہوجائیں تو امن کے لیے اپنی اتھارٹی ضرور استعمال کریں گے۔ شام میں باغیوں نے سرکاری فوج سے جھڑپوں کے بعد شمالی علاقے کے اہم شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، لڑائی کے دوران ۵۰ فوجی ہلاک ہوئے۔ حمص، حمہ اور دمشق کے قصبوں میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔ اقوامِ متحدہ کے انسپکٹرز شام کے ان علاقوں کے معائنہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں، جہاں مبینہ طور پر حکومت پر مخالفین پر کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ شام کے وزیر اعظم وائل الحلقی نے کہا کہ اگر حملہ ہوا تو شام حملہ آوروں کا قبرستان بن جائے گا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے شام میں فوجی مداخلت کی تو خطہ تباہی کا ڈھیر بن جائے گا۔ فرانس کے صدر فرانسواولاندے نے اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام شام کے خلاف فوجی حملے کی حمایت کردی۔ نیٹو کے سربراہ آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر شام کو جواب دینا ہوگا۔ ممکنہ امریکی حملے کے پیش نظر عراق نے اپنی سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کردیا ہے ‘‘۔                            (روزنامہ ایکسپریس کراچی، جمعرات۲۹؍ اگست۲۰۱۳ء)
روسی صدر کے اس بیان میں کتنا صداقت اور اس میں کتنا حقیقت ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن لگ یہ رہا ہے کہ ’’  الکفر ملۃ واحدۃ ‘‘کے تناظر میں تمام کفار مسلم دشمنی کے نکتہ پر متحد ومتفق ہیں، اس لیے کہ امریکہ کا شام پر حملہ کرنا یہ کوئی شامی عوام کی ہمدردی وخیرخواہی اور ان کے مصائب وآلام کو کم کرنے کے لیے نہیںہوگا، بلکہ اس بنا پر ہوگا کہ شام کی حکومت مسلمان کہلاتی ہے اور اپنے نام مسلمانوں جیسے رکھتے ہیں،لہٰذا انہیں اس سے بھی چڑ ہے، اس لیے وہ کیمیائی گیس کے حملہ کو آڑ بناکر مسلمانوں کو ختم کرے گا اور روس کا شام کی حکومت بچانے اور ان کی حمایت کے نام پر سعودی عرب پر حملہ یہ بھی محض مسلم دشمنی کی بنا پر ہوگا، یعنی نہ امریکہ کو شامی عوام سے کوئی محبت ہے اور نہ روس کو شام کی حکومت سے کوئی ہمدردی ہے، بلکہ دونوں میں سے کوئی ایک اگر شام پر حملہ کرتا ہے یا سعودیہ پر حملہ کرتا ہے تو یہ دونوں حملے محض مسلمانوں کے خلاف ہی ہوں گے اور دونوں حملوں کے نتیجہ میں صرف مسلمان ہی کام آئیں گے، کسی کافر کو کوئی خراش تک نہیں ہوگی، بلکہ دونوں حملوں کے اخراجات بھی ان مسلمان ممالک ہی سے وصول کیے جائیں گے۔ یہ ہیں وہ منحوس نتائج جو مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی بنا پر وقوع پذیر ہوں گے۔ 
اس لیے خدارا!مسلمان باہم جنگ کے ان نتائج وعواقب کو سامنے رکھ کر اس سے کنارہ کش ہوجائیں اور غلط فہمیوں کی بنا پر باہم پیدا ہونے والے گلے شکوے ایک جگہ بیٹھ کر دور کرلیں، ورنہ کفر تمہارے افتراق وانتشار اور اختلاف ونزاعات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تم سب کو نیست ونابود اور ہلاک وبرباد کردے گا۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تمام اسلامی ممالک کے حکمران یک زبان ہوکر شورش زدہ ممالک کے حکمران وعوام کو جہاں یہ سمجھاتے کہ باہم جھگڑا نہ کریں اور اس خانہ جنگی کو بند کردیں، اس لیے کہ اس میں نقصان صرف اور صرف مسلمانوں کا ہورہا ہے، وہاں ان کفار ممالک کے حکمرانوں کو چاہے وہ امریکی ہوں یا روسی ، انہیں بھی سخت لب ولہجہ میں جواب دیا جاتا اور بتایا جاتا کہ مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں، اگر تم نے کسی ایک اسلامی ملک کے خلاف کارروائی کی تو ہم سب اس خانہ جنگی کے باوجود یک جان ہوکر حملہ کرنے والے کافر ملک کو عبرت کا نشان بنادیں گے۔
الحمدللہ! پاکستانی پارلیمنٹ کے چند ممبران نے اسلامی حمیت وغیرت اور جرأت رِندانہ کا اظہار کرتے ہوئے اور تمام اسلامی ممالک کی طرف سے فرض کفایہ کے طور پر مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے روسی صدر کو اس کے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ: 
’’اسلام آباد(آن لائن) پاکستان کے اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ روس کے صدر کا سعودی عرب پر حملے کا بیان جہالت پر مبنی ہے۔ اگر اس نے یہ غلطی کی تو یہ تیسری عالمی جنگ ہوگی۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ’’کے پی کے‘‘ کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدرخان ہوتی نے کہا ہے کہ روس کو مسلمانوں کے اتحاد کا پتہ ہے۔ ایسی غلطی کی تو روس کا نام صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔ روسیوں کو یہ پتہ نہیں کہ اللہ پاک نے اتنے بڑے ہاتھیوں کو معمولی پرندے ابابیل سے ٹکڑے کرائے تو روس کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس جگہ ہے اور ہم سب ان مقامات پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید نے کہا کہ عرب دنیا پہلے ہی جل رہی ہے۔ روس نے سعودیہ پر حملے کی غلطی کی تو یہ حملہ عالمی جنگ ہوگا، شاید کچھ بھی نہ بچے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سعودی عرب پر حملہ امت مسلمہ پر حملہ ہوگا۔ ورلڈ پنجابی آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ایم اشرف سہیل نے کہا ہے کہ سعودی عرب امت مسلمہ کے لیے وہ مقدس مقام ہے جس کے لیے ہر مسلمان مرمٹنے کو تیار ہے۔ رکن قومی اسمبلی محسن رانجھا نے کہا کہ روس کے صدر کا بیان جہالت ہے، اسے منہ کی کھانا پڑے گی‘‘۔  (روزنامہ ایکسپریس کراچی، جمعہ ۳۰؍ اگست۲۰۱۳ء )
بلاشبہ ان اراکین پارلیمنٹ نے جو کچھ کہا ہے، یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی آواز ہے اور یہ صرف بیان ہی نہیں، بلکہ تمام کفار کو مسلمانوں کی طرف سے پیغام بھی ہے، جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان معززارکان اسمبلی کی زبان سے جاری کرایا ہے، اس لیے امریکہ ہو یا روس ان مسلم ممالک پر حملوںکے ناپاک ارادوں سے باز آجائیں اور مسلمانوں میں برپا کی ہوئی اس خانہ جنگی کو مزید ہوا دینے اور بھڑکانے سے گریز کریں، ورنہ یہ خوابیدہ مسلمان اگر جاگ گئے تو اندیشہ ہے کہ یہ جنگ کہیں تیسری جنگ عظیم نہ بن جائے۔
اسلامی ممالک کے تمام سربراہان اور اسلامی ممالک کی تمام اقوام سے ہماری دردمندانہ اپیل ہے کہ ہر ایک اپنے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے مندرجہ ذیل امور پر غور وفکر فرمائے اور ان پر عمل کرے تو ان شاء اللہ! اللہ سے امید ہے کہ مسلمانوں کی عظمت رفتہ دوبارہ لوٹ آئے گی اور ان کا کھویا ہوا مقام اُنہیں دوبارہ مل جائے گا، اخلاص شرط ہے! :
۱:… ہر اسلامی ملک اپنے ملک میں اسلامی قوانین اور حدود کا نفاذ کرے اور غیر اسلامی اور غیر شرعی نظام کو ختم کرکے اسلامی نظام کو نافذ کرے۔
۲:… تمام اسلامی ممالک کے حکمران اپنے بل بوتے پر اور اپنے ملک کے رائج قوانین اور ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے حق حکمرانی استعمال کریں اور کسی کی بے ساکھی استعمال کرتے ہوئے ہرگز ہرگز اقتدار قبول نہ کریں اور نہ ہی اقتدار کو اپنی ذاتی جاگیر تصور کریں۔
۳:… تمام اسلامی ممالک کے حکمران کفار سے تعاون لینے کو اپنے لیے ممنوع قرار دے دیں، کیونکہ حضور اکرم ا نے غزوۂ اُحد کے موقع پر یہودیوں کے جنگجوؤں سے مدد لینے کو منع فرمایا، جیسا کہ مجمع الزوائد میں ہے:
’’ عن أبی حمید الساعدی أن النبی ا خرج یوم أحد حتّٰی إذا جاوز ثنیۃ الوداع فإذا ھو بکتیبۃ خشناء، فقال: من ھؤلاء؟ قالوا: عبداللّٰہ بن أبی فی ستمائۃ من موالیہ من الیہود من بنی قینقاع، فقال: وقد أسلموا؟ قالوا: لا یا رسول اللّٰہ ! قال: مروھم فلیرجعوا فإنا لانستعین بالمشرکین علی المشرکین‘‘۔                                 (مجمع الزوائد، ج:۵، ص:۳۹۳، حدیث نمبر:۹۵۷۱)
’’حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُحد کے دن نبی کریم ا مدینہ طیبہ سے نکل کر جب ثینۃ الوداع پہنچے تو دیکھا کہ ایک لشکر ہے، آپ ا نے فرمایا: یہ کون ہیں؟ صحابہؓ نے عرض کیا: عبداللہ بن اُبی قبیلہ بنوقینقاع کے چھ سو یہودی حلیفوں کے ساتھ آرہاہے۔ آپ ا نے فرمایا: کیا یہ مسلمان ہوگئے ہیں؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: نہیں یارسول اللہ! آپ ا نے فرمایا: ان کو کہو کہ واپس چلے جائیں، کیونکہ ہم مشرکین کے خلاف مشرکین سے مدد نہیں لیتے‘‘۔
۴:… ہر ملک کی فوج اپنے ملکی قانون کی پاسداری کرے اور اپنے ملک کے آئین و قانون کو توڑکر اپنے حلف کی خلاف ورزی نہ کرے۔
۵:… اور کوئی ملک دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں بالکل مداخلت نہ کرے اور نہ ہی دوسرے ملک کے کسی گروہ یا جماعت کی سرپرستی اور مالی وجانی تعاون کرے۔
۶:… اگر کوئی کافر ملک کسی اسلامی ملک پر یلغار یا حملہ کرتا ہے تو تمام اسلامی ممالک اُسے اپنے اوپر حملہ تصور کرتے ہوئے اس برادار اسلامی ملک کا دفاع کریں اور اس کا ساتھ دیں، جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عیسائی بادشاہ کو جواب دیا تھاکہ :
’’ واللّٰہ لئن لم تنتہ وترجع إلٰی بلادک یا لعین ! لأصطلحن أنا وابن عمی علیک ولأخرجنک من جمیع بلادک ولأضیقن علیک الأرض بمارحبت ، فعند ذلک خاف ملک الروم وانکف وبعث یطلب الھدنۃ ‘‘۔(البدایہ والنہایہ، ج:۸،ص:۱۱۹)
’’یعنی اللہ کی قسم! اگر تو باز نہیں آئے گا اور اپنے علاقہ کی طرف واپس نہیں جائے گا تو اے لعین! میں اور میرے چچا کے بیٹے (حضرت علی ؓ) تیرے خلاف باہم صلح کر لیں گے اور میں تجھے تیرے علاقوں سے نکال دوں گا اور زمین کے فراخ ہونے کے باوجود اُسے تم پر تنگ کردوں گا۔ تو اس پر شاہِ روم ڈر گیا اور باز آگیا اور صلح جوئی کے لیے قاصد بھیجا‘‘۔
۷:… اسی طرح تمام اسلامی ممالک اقوامِ متحدہ کی طرح اپنا کوئی مشترکہ اسلامی پلیٹ فارم بنائیں اور اس کو فعال کرکے اپنے نزاعات کا تصفیہ اور حل اس پلیٹ فارم سے طلب کریں۔
۸:… مسلم عوام کو چاہیے کہ اپنے قومی، صوبائی، لسانی، مذہبی، مسلکی اور وطنی تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ہر قسم کی فرقہ واریت، اختلاف وافتراق اور انتشار وفساد کا سبب بننے والے عوامل سے اجتناب کریںاور اپنے ملکی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے حکمرانوں اور ملکی دفاع پر مامور فورسز کو مضبوط کریں۔
۹:… ہر آدمی اپنے اوپر واجب الاداء ٹیکس وقت پر ادا کرے اور ملکی اداروں کے حقوق واموال کی حفاظت کو اپنا فریضہ سمجھے۔
۱۰:… ہر آدمی‘ امانت، دیانت، صداقت اور انصاف کو اپنے اوپر لازم کرلے۔ جھوٹ، خیانت، ملاوٹ ،دھوکا اور بددیانتی کو اپنے اوپر حرام قرار دے دے۔ اسی طرح ہر آدمی دوسرے بھائی کا احترام کرے، اس کی جان ومال کی حفاظت اپنی جان ومال کی حفاظت سے زیادہ کرے۔ ان شاء اللہ! اس سے جہاں ملک میں امن وامان کی فضا قائم ہوگی، وہاں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتوں کا نزول اور زمین پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی برکات کا ظہور بھی ہوگا۔

إِنْ أُرِیْدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَاسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ إِلَّا بِاللّٰہِ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیْہِ أُنِیْبُ

وصلی اللّٰہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد وعلٰی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین