بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

پیرطریقت جناب حاجی عبدالرشید رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت

پیرطریقت جناب حاجی عبدالرشید رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت

قیوم زماں حضرت مولانا خواجہ ابوالسعد احمد خاں، نائب قیوم زماں حضرت مولانا خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہما کے مرید مسترشد، خواجہ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد قدس سرہٗ کے خلیفہ مجاز وسفر وحضر کے خادم، حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد دامت برکاتہم العالیہ کے شیخ، پیرطریقت الحاج عبدالرشید صاحب اس دنیا فانی کی ۹۴؍ بہاریں دیکھنے کے بعد ۲۲؍ محرم الحرام ۱۴۳۷ھ مطابق ۵؍نومبر ۲۰۱۵ء بروز جمعرات کو راہی بعالم آخرت ہوگئے، إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، إن للّٰہ ماأخذ ولہٗ ماأعطٰی وکل شیء عندہٗ بأجل مسمّٰی۔ حضرت الحاج عبدالرشیدؒ گاؤں اونچا ججہ، تحصیل پسرور، ضلع سیالکوٹ میں ۲۱؍ ربیع الثانی ۱۳۳۹ھ مطابق ۲؍ جنوری ۱۹۲۱ء بروز اتوار جٹ قوم سے تعلق رکھنے والے جناب چوہدری غلام حسین مرحوم کے ہاں تولد ہوئے۔ آپ کی تعلیم کا آغاز اسکول سے ہوا، صادق ڈین ہائی اسکول بہاولپور سے آپ نے میٹرک کا امتحان دیا، صادق ای جرٹن کالج بہاولپور سے ایف اے کیا، اس کے علاوہ اردو میں ادیب فاضل کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پاس کیا اور سول انجینئرنگ میں ڈپلومہ حاصل کیا، اس کے بعد محکمہ انہار میں ملازم ہوئے اور ایس ڈی او کے عہدے پر فائز ہوئے۔ حضرت مولانا سید جمیل الدین میرٹھی فاضل دارالعلوم دیوبند جو حضرت خواجہ ابوالسعد احمد خاں قدس سرہٗ کے خلیفہ مجاز تھے، وہ آپ کو حضرت خواجہ ابوالسعد کے پاس لے گئے اور آپ کو بیعت کرایا، آپ نے حضرت خواجہ صاحب سے سلوک نقشبندیہ مجددیہ میں اسباق حاصل کیے۔ حضرت خواجہ ابوالسعد احمد خاں قدس سرہٗ کے وصال ۱۲؍ صفر المظفر۱۳۶۰ھ مطابق ۱۴؍ مارچ ۱۹۴۱ء کے بعد ان کے جانشین خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی vسے تجدید بیعت کی، ان سے سلوک کے برابر اسباق لیتے رہے۔ آپؒ حضرت مولانا خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہٗ کے والہ اور گرویدہ تھے۔ ملازمت کے سلسلے میں جہاں بھی آپ کی تعیناتی ہوتی، اپنے شیخ و مرشد کی خدمت میں تشریف آوری کی درخواست کرتے۔ حضرت شیخ و مرشد شرفِ قبولیت سے نوازتے ہوئے آپ کے ہاں قدم رنجہ فرماتے۔ حضرت خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہٗ نے ایک بار مسکراتے ہوئے آپ سے دریافت فرمایا: ’’تم کتنے ریسٹ ہاؤسز پر مدعو کرو گے؟‘‘ آپ نے عرض کیا: ’’جب تک اللہ کی توفیق شاملِ حال رہی، بلاتا رہوں گا۔‘‘ آپ کا جواب سن کر حضرت خواجہ قدس سرہٗ بہت خوش و مسرور ہوئے۔ سبحان اللہ! مرید نوازی اور مرشد پر نثار ہونے کی یہ کیسی خوبصورت ادا ہے؟ یقینا سعادتیں انہی کو نصیب ہوتی ہیں جو ان کے طلبگار ہوتے ہیں۔ حضرت خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہٗ نے بھی کسی کے دریافت کرنے پر ارشاد فرمایا، ’’بہاولپور میں ہمارے دو ہی خاص ساتھی ہیں، حاجی عبدالرشید اور حافظ عبدالحمید۔‘‘     آپؒ فرماتے ہیں کہ ایک بار نائب قیوم زماں حضرت مولانا محمد عبداللہ لدھیانوی قدس سرہٗ نے ارشاد فرمایا: ’’بعض لوگ ہمارے ہاں آتے ہیں اور فیض باطنی کے حصول میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس کے لیے تو وقت درکار ہے۔ رحمتِ حق تدریجاً اترتی ہے۔ بَغْتَۃً (اچانک) نہیں آتی۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ فقیری ایک گٹھڑی ہے، آیا اور پکڑی، یہ جا وہ جا، حالانکہ ایسا نہیں۔ جو طالب مستقل صدق سے آتا ہے اور حسبِ ارشاد ذکر و شکر (اور) حسنِ عبادت میں صبر و ثبات کے ساتھ کاربند رہے تو تب کہیں جا کر اس نسبتِ علیا کا اُمیدوار ٹھہرے گا۔‘‘ نیز آپؒ فرماتے ہیں کہ ایک بار حضرت اقدس (خواجہ محمد عبداللہ لدھیانوی) قدس سرہٗ نے ارشاد فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ یہ نعمت نسبتِ علیا نصیب فرمائے تو اس کی حفاظت و نگہداشت کرنی نہایت ضروری ہے۔‘‘ نائب قیوم زماں حضرت خواجہ محمد عبداللہ لدھیانویv کے وصال ۲۷؍ شوال ۱۳۷۵ھ مطابق ۷؍ جون ۱۹۵۶ء کے بعد خواجہ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد قدس سرہٗ سے تجدید بیعت کی اور خانقاہ سراجیہ میں رہ کر آپ خواجہ خواجگان کی خدمت میں مصروف رہے، جملہ اسباق کی تکمیل کے بعد خواجہ خواجگان نے آپ کو خلافت سے سرفراز فرمایا۔آپؒ نے بھی سلسلۂ نقشبندیہ کو آگے چلاتے ہوئے کئی ایک حضرات کو خلافت سے مشرف فرمایا۔ الحاج حضرت عبدالرشید صاحب vنے اپنے پسماندگان میں تین بیٹے چھوڑے ہیں، آپ کی نماز جنازہ حضرت خواجہ خلیل احمد دامت برکاتہم نے پڑھائی اور رحیم یار خان میں مقامی قبرستان میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت حاجی صاحبv کی مغفرت فرمائیںاور جنت الفردوس کا مکین بنائے۔قارئین بینات سے حضرت حاجی صاحبv کے لیے ایصالِ ثواب کی درخواست ہے۔

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین