بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

پب جی اور دیگر ویڈیو گیم کے ہولناک نتائج

پب جی اور دیگر ویڈیو گیم کے ہولناک نتائج

 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ماں باپ کی طرف سے اولاد کے لیے بہترین عطیہ اور تحفہ اس کو ادب سکھانا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: ’’جس کو اللہ تعالیٰ نے بیٹی کی نعمت سے نوازا، اس نے اس کی پرورش کی، اس کو دینی تعلیم وتربیت کے زیور سے آراستہ کیا اور مناسب جگہ پر اس کا رشتہ کردیا تو میں ایسے والدین کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘ والدین کے لیے اولاد کی اچھی تربیت ایک ضروری امر ہے۔ اگر اس پر دھیان نہ دیا گیا تو اولاد کی وجہ سے ماں باپ کو دنیا میں ذلت وخواری کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا، آخرت میں بھی اس کا بھگتان ہوگا۔ 
آج کل ہو یہ رہا ہے کہ ماں باپ اپنی اولاد کے ہاتھ میں موبائل تو دے دیتے ہیں، لیکن ان کی نگرانی نہیں کرتےاور موبائل جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ یہ فائدے سے زیادہ نقصان اور تباہی وبربادی کا ذریعہ ثابت ہوتا ہے، خصوصاً جب کہ عقل پختہ نہ ہو اور نفع ونقصان کا صحیح معنی میں ادراک نہ ہو تو پھر یہ موبائل موذی سانپ اور چیرنے پھاڑنے والے درندے سے بھی زیادہ خطرناک بن جاتا ہے، جس کی شہادت درج ذیل دو واقعات سے بخوبی ثابت ہوتی ہے، وہ یہ کہ لاہور کے قریب ایک قصبہ میں رہنے والا بچہ زین جو ہر وقت گیمز کھیلتا رہتا تھا، اس نے پب جی نام کی گیم منگوائی تھی، وہ اس گیم کا رسیا بن چکا تھا، والدہ ڈاکٹر تھیں، جس کے‘ اس کے علاوہ تین بچے تھے، اس نے اس کو گیمز سے روکنا ٹوکنا شروع کیا، جب ایک دن اس کی ماں نے اس کے گیمز کھیلنے پر سختی کی تو اس نے کسی سے پستول لیا، چپکے سے گھر آیا، اپنی والدہ، دو بہنوں اور بھائی کو قتل کردیا۔ چار آدمیوں کا قتل ہونا تشویشناک تھا، پولیس نے جب تفتیش شروع کی تو یہ پب جی گیم کھیلنے والا بچہ زین ہی اپنے خاندان کا قاتل نکلا اور یہ تقریباً دو ہفتے پہلے کا واقعہ ہے۔ 
اسی طرح لاہور کا ایک اور باشندہ بلال نامی شخص نے بھی اس گیم سے متأثر ہوکر اپنی بہن، بہنوئی اور اُن کے دوست کو قتل کردیا۔ والدہ اور بھائی جو بازار سے سودا سلف لاکر گھر واپس آرہے تھے، ان پر فائرنگ کی، جس سے دونوں شدید زخمی ہوگئے، اس کے علاوہ راہ چلتے لوگوں پر بھی اس نے فائرنگ کی، جس سے اور کئی لوگ زخمی ہوئے، پولیس نے اسے جب گرفتار کیا تو اس نے کہا کہ اس نے تو کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، وہ تو پب جی گیم کے مطابق آن لائن فائرنگ کررہا تھا، وہ تو ویڈیو گیم کھیل رہا تھا، اب وہ جیل میں ہے اور قتل کے مقدمہ کو بھگت رہا ہے۔ 
بہرحال والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت کی طرف خصوصی توجہ دیں اور بلاضرورت ان کے ہاتھوں میں موبائل نہ دیں، اگر ضروری ہو تو اس کی نگرانی ضرور کریں اور کھوج لگائیں کہ موبائل پر اُن کی سرگرمیاں کیا ہیں؟ بہتر ہوگا کہ اچھی اچھی کتابیں لاکر ان کے سامنے رکھیں اور یہ کہیں کہ یہ کتابیں میں آپ کے لیے لایا ہوں، کتابوں کے مطالعہ کی طرف ان کو متوجہ کریں، خصوصاً حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ، حکایاتِ صحابہؓ، اولیاء کرام کے واقعات پر مشتمل کتب ان کو پڑھنے کے لیے اور اس طرح ان کی تعلیمی سرگرمیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کی معاون کتب ان کو فراہم کی جاسکتی ہیں۔ اُمید ہے کہ اس سے ان قاتل گیموں اور بے ہودہ کھیلوں سے ان کی توجہ ہٹ کر صحیح رخ پر استوار ہوجائے گی۔
 إن أرید إلا الإصلاح ما استطعت، وما توفیقي إلا باللہ
 

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد و علٰی آلہٖ و صحبہٖ أجمعین

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین