بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو الحجة 1446ھ 02 جون 2025 ء

بینات

 
 

پاکستان کا داخلی استحکام

پاکستان کا داخلی استحکام

گزشتہ دو ماہ میں پاکستان کے چاروں صوبوں میں فورسز پر حملے‘ تھانوں پر قبضے، علمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ، جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنانا، مسلح جتھوں کی آبادیوں پر یلغار، بلوچستان میں دھرنے اور قومی شاہراہوں کی بندش، چھ کنال کے خلاف صوبہ سندھ کی تمام سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتوں میں اضطراب اور پریشانی کے نتیجے میں جلسے اور جلوس، یہ سب کچھ ایک طرف ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب کہ اسرائیل امریکا کی تائید و مدد اور مغربی حکومتوں کی پشت پناہی کی بنا پراہلِ فلطین کی نسل کشی کر رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل جو پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے، اس نے اپنے وجود میں آنے کے روزِ اول سے پاکستان کو اپنے نشانہ پر رکھا ہوا ہے، اس میں داخلی خلفشار اور انتشار کا ہوجانا اسرائیل، امریکا اور بھارت کے گٹھ جوڑ کے بغیر ممکن نہیں یا کم از کم ملکی فساد ان ہی ممالک کے مفاد میں جارہا ہے، اس لیے کہ بھارت خطے میں امریکا اور اسرائیل کا کٹھ پتلی ہے، پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنے میں بھارت کے جاسوس رنگے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں۔ حالیہ واقعات میں اس کا بڑا اظہار اس وقت ہوا جب کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا گیا تو بھارت کے میڈیا میں اس پر شادیانے بجائے گئے، بھارت نے آج تک اس واقعہ کی مذمت نہیں کی۔ اور اسرائیلی حکومت کے کئی ذمہ داران بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے انڈیا کو سپورٹ کرنا ضروری ہے، جیسا کہ اسرائیل کے بانی ڈیوڈ بن گوریان نے اگست ۱۹۶۷ ء میں ساروبون یونیورسٹی پیرس میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ: ’’ پاکستان دراصل ہمارا آئیڈیالوجیکل چیلنج ہے۔ بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح بھی پاکستان کے بارہ میں غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے اور نہ ہی پاکستان کے خطرے سے غفلت کرنی چاہیے۔ پاکستانی عوام عربوں سے محبت کرتے ہیں اور یہودیوں سے نفرت، اور عربوں سے یہ محبت خود عربوں سے زیادہ خطرناک ہے، لہٰذا ہمیں پاکستان کے خلاف جلد از جلد قدم اُٹھانا چاہیے۔ پاکستان میں فکری سرمایہ اور جنگی قوت ہمارے لیے آگے چل کر سخت مصیبت کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا ہندوستان سے گہری دوستی ضروری ہے، بلکہ ہمیں اس تاریخی عناد و نفرت سے فائدہ اُٹھانا چاہیے جو ہندوستان ‘ پاکستان کے خلاف رکھتا ہے۔ یہ تاریخی عناد و نفرت ہمارا سرمایہ ہے۔ ہمیں پوری قوت سے بین الاقوامی دائروں کے ذریعے سے اور بڑی طاقتوں میں اپنے نفوذو اثر سے کام لے کر ہندوستان کی مدد کرنی چاہیے اور پاکستان پر بھرپور ضرب لگانے کا انتظام کرنا چاہیے۔ یہ کام نہایت رازداری کے ساتھ اور خفیہ منصوبوں کے تحت انجام دینا چاہیے۔‘‘ ( اقبال اور قادیانی، ص : ۴۵ )
 اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی افواج کو ٹارگٹ کرنا اور پاکستان کے سلامتی کے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا اسرائیل اور اس کے ایجنٹوں کے منشور اور مذموم مقاصد میں شامل ہے، جیسا کہ ایک مشہور یہودی فوجی ماہر پروفیسر ہرٹز کا کہنا ہے کہ: ’’ پاکستانی فوج اپنے رسول محمد  صلی اللہ علیہ وسلم   سے غیر معمولی عشق رکھتی ہے اور یہی وہ بنیاد ہے جس نے پاکستان اور عربوں کے باہمی رشتے مستحکم کر رکھے ہیں۔ یہ صورتِ حال عالمی یہودیت کے لیے شدید خطرہ ہے اور اسرائیل کی توسیع میںحائل ہو رہی ہے، لہٰذا یہودیوں کو چاہیے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے پاکستانیوں کے اندر سے حُبِ رسولؐ    کا خاتمہ کریں۔ ‘‘ (اقبال اور قادیانی، از : نعیم آسی، ص : ۴۶ ) 
 پا کستان کے اندر بھی ضمیر فروشوں اور وطن دشمن قادیانیوں اور اُن کے ہمنواؤں کی صورت میںایک گروہ موجود ہے جو صہیونیوں کا آلہ کار اور ان کے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ان کا معاون اور ان کے لیے ہمیشہ راہیں ہموار کرتا ہے اور آئے دن اپنے بیانات اور پالیسیوں کے اظہار سے اہلِ پاکستان کے سامنے نمایاں ہوجاتا ہے۔ گویا ان کا کردار قرآن کریم کے الفاظ میں اس طرح ہے :
’’قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُوْرُھُمْ اَکْبَرُ‘‘             (آل عمران : ۱۱۸)
ترجمہ: ’’ نکل پڑتی ہے دشمنی ان کی زبان سے اور جو کچھ مخفی ہے ان کے جی میں وہ اس سے بہت زیادہ ہے۔ ‘‘ (ترجمۂ شیخ الہندؒ )
لہٰذا ہمارے حکمرانوں، مقتدر قوتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہوں اور ہر محبِ وطن پاکستانی کے لیے ضروری ہے کہ ہر ممکن طریقے سے پاکستان کے استحکام کو اولیت دیں اور اگر ایک دوسرے سے چھوٹے موٹے گلے شکوے ہیں تو ان کو مل بیٹھ کر اور خلوصِ نیت سے حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں، اور پاکستان کو مستحکم کرکے اسرائیلی اہداف کو آسان بنانے والے کرداروں کی خوب خوب سرکوبی کی جائے۔ ملک ہے تو سب کچھ ہے، اگر ملک کمزور ہوا تو پوری پاکستانی قوم کمزور ہو جائے گی۔ یہ فتنوں کا دور ہے اور فتنہ پرور ہر ممکن فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کریں گے اور شعوری یا لا شعوری طور پرفتنہ کے وقت کچھ لوگ خواہی نہ خواہی استعمال ہو جاتے ہیں۔ اس سے ہر ممکن ہر فرد بچنے کی کوشش کرے۔ اُمید ہے کہ ان اشارات سے بہت کچھ سمجھ میں آجائے گا۔ اللہ تعالیٰ اہلِ فلسطین کی مدد فرمائے اور ہمارے ملک پاکستان کو دا خلی و خارجی استحکام نصیب فرمائے، دین دشمنوں اور پاکستان دشمنوں کو ہدایت نصیب فرمائے اوراگر ان کے مقدر میں ہدایت نہیں تو ان کو تباہ و برباد کرے، دین، اہلِ دین، پاکستان اور اہلِ پاکستان کوان کے شر سے محفوظ فرمائے، آمین بجاہ سیّد المرسلین !
 

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ محمّد و آلہٖ وصحبہٖ أجمعین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین