بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر محرم الحرام 1442ھ

نقدونظرمحرم الحرام 1442ھ

 

تحریکِ ختمِ نبوت (مکمل دس جلد)

حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب۔ کل صفحات ۸/۳۰×۲۰سائز کے ۶۴۲۸۔ کل قیمت : ۳۰۰۰ روپے۔ ناشر: عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت، حضوری باغ روڈ، ملتان
عقیدۂ ختمِ نبوت دین کی اساس ہے۔ اگر کسی کا اس عقیدے پر ایمان نہیں تو اس کی عبادات: نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ کا بھی کوئی اعتبار نہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں مدعیِ نبوت اسود عنسی نے دعویٰ کیا تو حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے زمین کو اس کے ناپاک وجود سے پاک کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں’’فاز فیروز‘‘ فرماکر ’’تمغۂ کامیابی‘‘ عطا کیا۔ مسیلمہ کذاب نے دعوائے نبوت کیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس سے جہاد کرکے اس کو اور اس کے ماننے والوں کو جہنم رسید کیا۔ اس دن سے آج تک اُمتِ مسلمہ اس عقیدے کی حفاظت کرتی آرہی ہے، جیساکہ مولانا ابو القاسم محمد رفیق دلاوری رحمۃ اللہ علیہ نے خیر القرون سے اپنی وفات ۱۹۶۰ء تک کے تمام جھوٹے مدعیانِ نبوت، مسیحیت، مہدویت اور دین میں فتنے برپاکرنے والوں کے حالات اپنی کتاب ’’ائمہ تلبیس‘‘ میں تحریر کردیئے ہیں، جن میں ایک مرزا غلام احمد قادیانی بھی ہے، اس کے حالات اور واقعات پرایک علیحدہ کتاب ’’رئیسِ قادیان‘‘ کے نام سے تحریر کی ہے، جس میں ۱۹۳۴ء تک کے حالات آگئے ہیں۔
چونکہ مرزا غلام احمد قادیانی ہندوستان کے قصبہ قادیان سے تعلق رکھتا تھا، اس وقت مجلسِ احرارِ اسلام جس طرح انگریز کو ہندوستان سے نکالنے کے لیے سرگرم تھی، اسی طرح انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصبِ ختم نبوت پر ڈاکا ڈالنے والے مرزائیوں کے خلاف بھی محاذ گرم رکھا اور پھر پاکستان بن جانے کے بعد ۱۹۴۹ء میں امیرِ شریعت سید عطاء اللہ شاہ صاحب بخاری نور اللہ مرقدہٗ نے عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کی بنیاد رکھی، جس نے علمی کے ساتھ ساتھ عملی میدان میں بھی اس محاذ پر محنت اور جد وجہد جاری رکھی۔ یہ تمام تر عملی جدوجہد ۱۹۳۴ء سے ۲۰۱۹ء تک اس تاریخی دستاویز تحریکِ ختمِ نبوت میں جمع کردی گئی ہے۔چونکہ قادیانیت بہتا ہوا ناسور ہے، جس نے ملتِ اسلامیہ کے جسم کو بے چین کیا ہوا ہے، ہر دور میں اساطینِ اُمت نے اس کا علاج کرنے کی جدوجہد کی ہے اور بڑی حد تک اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اب علمائے اُمت نے دنیا پر حجت تمام کردی ہے اور کسی کے لیے اندھیرے میں بھٹکنے کا موقع نہیں رہا۔ اب جو کفر میں گرتاہے وہ جان بوجھ کر گرے گا۔ کسی کے لیے یہ کہنے کا موقع نہیں ہے کہ مجھے علم نہیں تھا۔ 
بہرحال یہ کتاب بہت سارے تاریخی شواہد، واقعات اور حالات کو اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔اس کتاب میں کئی ضروری اور بنیادی چیزوں کو سمودیا گیا ہے، مثلاً: ۱۹۵۳، ۱۹۷۴، ۱۹۸۳ کی تحریکوں کے علاوہ ہرسال کی سالانہ ختمِ نبوت کانفرنس کی مکمل رپورٹ، سالانہ ختمِ نبوت کورسز اور اس میں شرکاء کے اسماء گرامی، مدرسہ عربیہ ختمِ نبوت چناب نگر کے درجہ حفظ، دورہ حدیث اور تخصص کے شرکاء کی تفصیلی فہرست اور تعلیمی رپورٹ، برطانیہ کی ختمِ نبوت کانفرنس کی سال بہ سال تفصیلی رپورٹ، ہرسال قادیانیت سے تائب ہوکر مسلمان ہونے والوں کے حالات، قادیانیوں کے خلاف عدالتی فیصلوں کی مکمل روئیداد، حکومتی سطح پر قادیانی جماعت کی قانون شکنی اور اس کا ردِ عمل، قادیانیت سے متعلق اہم شخصیات کے مضامین، تجزیئے اور رپورٹیں، اس کے علاوہ اُمتِ مسلمہ کی قادیانیت کے خلاف جدوجہد کی پون صدی کی مکمل عکاسی جو بیش بہا معلوماتی خزانہ، تاریخی ورثہ اور منہ بولتے حقائق پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ اس کتاب میں موجود ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ جزائے خیر دے حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو کہ انہوں نے پون صدی پر بکھرے ہوئے علمی وعملی سرمائے کو محفوظ کرکے اُمتِ مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے۔ راقم الحروف توقع رکھتا ہے کہ اُمتِ مسلمہ سے تعلق رکھنے والا ہرفرد اس کتاب کو اپنے گھر کی لائبریری کی زینت بنائے گا۔

حسن الباري علی البخاري

تقریری افادات: مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ ۔ ترتیب وعناوین: شیخ الحدیث مولانا جلیل احمد اخون دامت برکاتہم۔ صفحات:۹۰۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ حکیم الامت، جامع العلوم عید گاہ، بہاولنگر
مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی قدس سرہٗ جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث اور رئیس دارالافتاء رہے ہیں۔ محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری قدس سرہٗ کے وصال کے بعد آپ شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۹۷۸ء سے ۱۹۸۸ء تک آپ بخاری شریف کا درس دیتے رہے۔ آپ کے تلامذہ میں سے شیخ المقرئ عبد الحق ابراہیم بخاری مدنی مدظلہٗ نے ان افادات کو کیسٹ میں محفوظ کرکے انہیں کاغذوں پر منتقل کیا اور آپ کے دوسرے شاگرد شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی جلیل احمد اخون دامت برکاتہم اس کو طباعت کراکر منصۂ شہود پر لائے ہیں۔ یہ پہلی جلد ’’باب الوحي‘‘ سے آخر ’’کتاب العلم‘‘ تک ہے۔
اس کتاب کی درج ذیل خصوصیات ذکر کی گئی ہیں:
۱:۔۔۔۔۔ اس کتاب میں ہرحدیث کے راویوں کے حالات پر بحث کی ہے اور اُن کا ضروری تعارف کرایاہے۔
۲:۔۔۔۔۔ چونکہ حضرت مفتی ولی حسنؒ درسِ بخاری وترمذی میں حضرت بنوریؒکے جانشین تھے، اسی لیے آپ کی ہر تقریر میں تدقیق وتحقیق اور تفصیل وتشریح ہے۔
۳:۔۔۔۔۔ تراجم الابواب پر بڑی شرح وبسط کے ساتھ گفتگو کی ہے اور مترجم لہ احادیث کے ساتھ تطبیق ونسق کو خوب واضح کیا ہے۔
۴:۔۔۔۔۔ احادیث کی شرح میں متداول شارحین کی آراء کے ساتھ ساتھ اپنی بھی رائے پیش کی ہے اور اکثر آپ کی رائے بہت وزنی ہے۔
۵:۔۔۔۔۔ شرحِ حدیث میں حِکم ونکت بڑی خوبصورتی کے ساتھ بیان کیے ہیں، جس سے شرح بہت دلچسپ، پر حکمت اور اثر انگیز ہوگئی ہے۔
۶:۔۔۔۔۔ جہاں کسی قسم کا اشکال واعتراض ہے، اُسے بھی مع جواب خوب واضح کیا ہے۔
۷:۔۔۔۔۔ فقہی مسائل پر بھی روشنی ڈالی ہے، اگرچہ درسِ ترمذی میں مسائل فقہیہ پر تفصیلی بحث ہے۔
۸:۔۔۔۔۔ اپنے اکابر خصوصاً حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ، حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ، حضرت شیخ الہندؒ، حضرت مدنیؒ، حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا نور اللہ مراقدہم کے اقوال سے مضمون کو محقق کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس کتاب میں بہت کچھ خصوصیات ہیں۔
حضرت مولانا جلیل احمد اخون دامت برکاتہم اس لیے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن خان ٹونکی قد س سرہٗ کے علمی سرمایہ کو کتاب کے ذریعے منصۂ شہود پر لائے۔ اللہ تعالیٰ اُن کو بہت بہت جزائے خیر عطا فرمائے۔
طلبہ اور علماء کے لیے یہ بہت بڑی علمی سوغات ہے۔ اُمید ہے اس کی قدر افزائی کی جائے گی۔

انواعِ کتبِ حدیث کا تعارف (دوجلد)

مولانا محمد نعمان صاحب۔ صفحات: ۱۰۰۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبۃ المتین، نزد جامعہ انوار العلوم، مہران ٹاؤن، کورنگی، کراچی
زیرِ تبصرہ کتاب ’’انواعِ کتبِ حدیث کا تعارف‘‘ کے مؤلف مولانا محمد نعمان صاحب کتبِ کثیرہ کے مؤلف ہیں۔ اس سے پہلے کتبِ سیرت،کتبِ فقہ، اصولِ فقہ اور اُردو فتاویٰ کا تعارف کتابی صورت میں کراچکے ہیں۔ یہ تعارفِ کتب کے سلسلہ کی تیسری کتاب ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر اس کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے: 
’’اس کتاب میں علمِ حدیث، اصولِ حدیث، فنِ اسماء رجال اور دیگر ۱۰۴ موضوعات پر متقدمین ومتاخرین کی ۲۰۰۰ سے زائد کتابوں کا مختصر تعارف، نیز اُمہاتِ کتب اور ان کی شروح و حواشی، تعلیقات، اختصارات اور منظومات کا بھی ذکر ہے۔ ہرنوع پر لکھی گئی عربی کتب کے ساتھ اُردو کتب کا بھی تعارف شامل ہے۔ اردو زبان میں اپنے موضوع پر لکھی گئی ایک منفرد علمی کاوش وتحقیقی کاوش۔‘‘
 کتاب کا ٹائٹل، کاغذ، جلد، طباعت، ہرایک اعلیٰ وعمدہ ہے۔ ماشاء اللہ یہ کتاب ایک مکمل لائبریری اور اعلیٰ دستاویز ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ علاج

ڈاکٹر مفتی محمد وصی فصیح بٹ صاحب۔ صفحات: ۳۳۹۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: پرائم فاؤنڈیشن پاکستان (پشاور میڈیکل کالج)
زیرِ تبصرہ کتاب صحیح بخاری کے ایک حصہ ’’کتاب الطب‘‘ کے تقریباً ۵۸ ابواب اور ۱۰۴ احادیث کا ترجمہ وتشریح ہے، جسے آج کل کی میڈیکل زبان میں سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ احادیث کی تشریح کے تحت بعض اطباء کے اقوال کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ متعلقہ فقہی مسائل بھی جدید ضروریات کے مطابق جمع کیے گئے ہیں اور احادیث کی تشریح کرتے ہوئے قدیم وجدید علماء کی تحقیقات بھی ذکر کی گئی ہیں۔ یہ کتاب اس قابل بنا دی گئی ہے کہ طبِ جدید کے ماہرین ان ادویہ پر -جن کا ذکر احادیث میں آیا ہے- اپنی تحقیق اور ریسرچ کرکے اپنی سائنسی تحقیقات میں ان سے مدد لے سکتے ہیں۔
کتاب کے شروع میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کی تقریظ اور پسند فرمودہ کتاب کی ثقاہت کی واضح دلیل ہے۔ کتاب کا کاغذ، طباعت عمدہ ہے۔

صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کے بارہ میں گمراہ کن نظریات اور اُن کی حقیقت

مولانا عبد المنان معاویہ صاحب۔ صفحات:۳۷۰۔ قیمت:۶۰۰ روپے۔ ناشر: ادارہ تصنیف وتالیف، الٰہ آباد، لیاقت پور، ضلع رحیم یارخان
آدمی جب اپنی عظمت کے پندار میں گرفتار ہوجاتا ہے تو وہ پھر اپنے اکابر واسلاف کی تحقیقات اور علمی استناد سے بے اعتماد ہوجاتا ہے، اپنی سوچ وفکر کو غلطی سے مبرا اور اکابر کی غلطیوں کو واضح کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔ نہیں معلوم کہ سید سلمان ندوی صاحب جیسا علمی آدمی بھی سبائیت کے راستہ پر کیوں چل پڑا؟! موصوف نے اکابر واسلاف کی ’’صحابی‘‘ کی تعریف کو غلط قراردے دیا اور اپنی طرف سے ایک نئی تعریف کرنے کے بعد اس کی آڑ میں کئی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید اور طعن کے نشتر برسانا شروع کردیئے اور اس کے لیے ایک (۱۶) سولہ صفحے کا رسالہ بنام ’’لفظِ صحابہ کے بارے میں غلط فہمیاں‘‘ لکھ دیا۔ اس کا جواب ہندوستان میں ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے خصوصی ایڈیشن بابت نومبر، دسمبر ۲۰۱۸ء میں عظمتِ صحابہؓ کے موضوع پر شائع کیا گیا اور حضرت مولانا عتیق احمد بستوی مدظلہٗ نے ’’صحابہؓ کی تعریف اور صحابہؓ کے مقام ومرتبہ کے بارہ میں غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘ تحریر فرمایا۔
پاکستان میں یہ اولیت اور فرضِ کفایہ کی ادائیگی کا سہرا حضرت مولانا عبد المنان معاویہ صاحب کے حصہ میں آیا کہ انہوں نے سلمان ندوی صاحب کے رسالہ کے ایک ایک جزء کا بالتفصیل جواب لکھا، جس کے نتیجہ میں زیرِ تبصرہ کتاب وجود میں آئی۔ ہمارے بزرگوں نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت وہ مقدس جماعت ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ قرآن کریم اور شریعتِ مطہرہ کے عینی گواہ ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کا انتخاب خود اللہ تعالیٰ نے کیا ہے اور ان کی ناموس کی حفاظت کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی ارشاد فرمائے ہیں:
۱: ۔۔۔۔۔ ’’اَللّٰہَ اَللّٰہَ فِيْ أَصْحَابِيْ لَاتَتَّخِذُوْہُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِيْ، فَمَنْ أَحَبَّہُمْ فَبِحُبِّيْ أَحَبَّہُمْ وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ فَبِبُغْضِيْ أَبْغَضَہُمْ ، وَمَنْ آذَاہُمْ فَقَدْ آذَانِيْ وَمَنْ آذَانِيْ فَقَدْ آذَی اللّٰہَ وَمَنْ آذَی اللّٰہَ فَیُوْشِکُ أَنْ یَّأْخُذَہٗ۔‘‘ (ترمذی)
۲: ۔۔۔۔۔’’لَاتَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ فَلَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ نَصِیْفِہٖ۔‘‘ (متفق علیہ)
۳: ۔۔۔۔۔ ’’إِذَا رَأَیْتُمُ الَّذِیْنَ یَسُبُّوْنَ أَصْحَابِيْ فَقُوْلُوْا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلٰی شَرِّکُمْ۔‘‘ (ترمذی)
حدیث میں ’’سَبّ‘‘ سے مراد گالی دینا نہیں، بلکہ ہرایسا تنقیدی کلمہ مراد ہے جو اِن حضرات کے استخفاف میں کہا جائے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید اور نکتہ چینی جائز نہیں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تنقید سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا ہوتی ہے۔
۴:۔۔۔۔۔ ’’أَکْرِمُوْا أَصْحَابِيْ فَإِنَّہُمْ خِیَارُکُمْ۔‘‘ (نسائی)
۵:۔۔۔۔۔ ’’لَاتَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَاٰنِيْ أَوْ رَأٰی مَنْ رَأٰنِيْ۔‘‘ (ترمذی)
علمائے کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت وفضیلت سنت کی روشنی میں ہوگی، نہ کہ تاریخ کے رطب و یابس سے۔
 بہرحال مولانا عبد المنان معاویہ صاحب نے بڑی تحقیق، عمدہ حوالہ جات اور معتدل انداز میں سلمان ندوی صاحب کے خود ساختہ دلائل کا تعاقب کیا ہے، نیز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے چہرۂ صافی پر اُڑائے گئے گرد وغبار کو بڑے احسن انداز میں صاف کیا ہے۔ اس کتاب کے لکھنے اور دفاعِ صحابہؓ پر اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ کتاب کے مطالعہ کے وقت کچھ پروف کی اغلاط بھی سامنے آئی ہیں، اُمید ہے کہ اگلے ایڈیشن میں اُن کو دور کیا جائے گا۔ یہ کتاب ہر شخص اور ہر لائبریری کی ضرورت ہے۔

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین