بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر صفر المظفر 1441ھ

نقدونظر صفر المظفر 1441ھ

 

ذکر اللہ کے حلقے، جنت کے باغات

حضرت اقدس مولانا محمدعزیز الرحمن ہزاروی دامت برکاتہم۔ صفحات: ۴۳۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: ادارۃ الشیخ جامعہ دارالعلوم زکریا، بستی انوارِ مدینہ، ۱۵- ڈی، ترنول، اسلام آباد۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہر صدی کے سرے پر ایک مجدد کو بھیجتے ہیں جو دین کو نکھار کے اسے تروتازہ شکل میں اُمت کے سامنے پیش کرتا ہے۔
قطب الاقطاب ، برکۃ العصر، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی قدس سرہٗ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اخیر عمر میں ذکر کے حلقوں کو قائم کرنے کے لیے بطور خاص چُنا تھا۔ محدث العصر حضرت علامہ محمدیوسف بنوری نور اللہ مرقدہٗ کو اپنے ادارہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں ذاکرین کی ایک مستقل جماعت ذکر کے لیے خاص کرنے کے لیے خط لکھا جسے حضرت بنوری قدس سرہٗ نے بینات میں اپنی تعلیق وترغیب کے ساتھ شائع فرمایا، اور عملی طور پر حضرت بنوری قدس سرہٗ کے زمانہ سے آج تک کسی نہ کسی شکل میں یہ ذکر کی مجلس جاری ہے۔ مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع نور اللہ مرقدہٗ کے پاس آپ خود تشریف لے گئے اور تخلیہ میں ان سے بھی یہی فرمایا کہ مدارس میں ذکر کی مجالس قائم کی جائیں۔ حضرت شیخ الحدیث قدس سرہٗ باوجود ضعف کے انڈیا، پاکستان، برطانیہ، جنوبی افریقہ اور اس طرح دوسرے کئی ممالک میں بنفسِ نفیس ان ذکر اللہ کی مجالس کو زندہ کرنے اور آباد کرنے کے لیے تشریف لے گئے، اسی لیے آپ کے خلفاء میں بھی یہ حضرت شیخ والا ذوق بدرجہ اتم موجود ہے۔
شہیدِ اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی قدس سرہٗ میں بھی اخیر عمر میں ذکر اللہ کی مجالس کا ذوق بہت زیادہ ہوگیا تھا۔ آپ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، جامعہ کی سابقہ شاخ مدرسہ معارف العلوم پاپوش نگر ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی، حیدرآباد، اور لاہور تشریف لے جاتے تھے۔ ہم خود حضرت لدھیانوی شہید قدس سرہٗ کی معیت میں ذکر کرتے تھے۔ آپ کے بعد شہیدِ ناموسِ رسالت حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ کی ہر جمعہ کے دن جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے دارالحدیث اور اتوار کے دن بعد نمازِ عصر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر،اور جمعرات کے دن گلشن لدھیانوی کی جامع مسجد میں -جہاں ان شہداء کے مزارات ہیں- ذکر کی مجلس ہوتی تھی، بلکہ آپ کی شہادت بھی اسی مجلسِ ذکر میں شرکت کے بعد واپسی پر ہوئی تھی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمارے ان تمام اکابر کی قبروں کو نور سے منور فرمائے۔
زیرِتبصرہ کتاب ’’ذکر اللہ کے حلقے، جنت کے باغات‘‘ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اللہ کے ذکر کے متعلق ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ان حلقوں کو جنت کے باغات کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی ترتیب کچھ یوں ہے کہ شروع میں ’’فضائلِ ذکر‘‘ اور ’’فضائلِ درود شریف‘‘ کے متعلق قرآنی آیات اور احادیثِ نبویہ اور اس کے اہم مضامین کی تلخیص شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا قدس سرہٗ کی کتابوں سے اخذ کی گئی ہیں، پھر ’’کثرتِ ذکر‘‘ اور ’’ذکرِ جہری‘‘ کی شرعی حیثیت، اس کی اہمیت وافادیت،اسلاف اور اکابر کے تعامل، اور ان کے کلام کی روشنی میں ثابت کی گئی ہے، خصوصاً ہمارے اکابر علمائے دیوبند کثر اللہ سوادہم حضرت تھانوی، حضرت مدنی، حضرت لاہوری، حضرت رائے پوری اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا نور اللہ مراقدہم کے مبارک سلسلوں میں کثرتِ ذکر اور ذکرِ جہری کے معمول، تعامل اور توارث کو دکھلایا گیا ہے۔ اس کے بعد دارالعلوم دیوبند، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، دارالعلوم کراچی، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، جامعہ خیرالمدارس، مدرسہ عربیہ عبیدیہ فیصل آباد،قطب عالم حضرت گنگوہیؒ، شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ، حضرت مولانا مفتی محمد امین اورکزئی شہیدؒ، حضرت مولانا مفتی عبدالستار w کے فتاویٰ بھی اس کتاب کی زینت بنائے گئے ہیں۔ اسی سلسلہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا قدس سرہٗ کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا پیر عزیز الرحمن صاحب ہزاروی دامت برکاتہم العالیہ نے یہ کتاب مرتب فرمائی ہے، جس سے ذکر کے متعلق اکابر کا ذوق وشوق، ذکر کا طریقہ، اور ذکر کے لیے شرائط، حدود اور قیود کا پتہ چلتا ہے۔ 
چاروں سلاسل کے بزرگوں کے ذکر کے طریقے اجتہادی اور بطور علاج کے ہیں، بس شرط یہ ہے کہ ان میں ریا اور دوسروں کے لیے ایذا نہ ہو، ورنہ نیکی برباد اور گناہ لازم کے زمرے میں آئے گا۔
کتاب کا ٹائٹل، کاغذ، طباعت ہر ایک عمدہ ہے۔ امید ہے اصحابِ ذوق اس کتاب کی ضرور قدر افزائی فرمائیں گے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین