بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر شعبان 1442ھ

نقدونظر شعبان 1442ھ


محمد علی جناح، ایک اسلامی مطالعہ

مولانا نور اللہ رشیدی صاحب۔ صفحات: ۳۵۲۔ قیمت: ۷۵۰ روپے۔ مطبع: محمود برادرز، گوالمنڈی، راولپنڈی۔
پاکستان کا حصول حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ، سیدین کریمینؒ کی شہادت، ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والے علماء کرام اور عوام، تحریکِ استخلاصِ وطن، تحریکِ ریشی رومال کے شرکاء وکارکنان، اسی طرح علمائے کرام میں سے حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ، حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ اور حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیؒ کی محنتوں، کوششوں اور قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا۔
ان اکابر کی محنتوں اور دینی حمایت کا برملا اعتراف کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی قیادت، سیادت اور سیاست کا سکہ رائج کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مملکتِ خداداد پاکستان کا وجود ممکن ہوا، مگر بدقسمتی سے از روزِ اول ایک طبقہ ایسا چلا آرہا ہے، جو قائد اعظم کے دینی رجحانات ومیلانات کو محض علامتی باور کرارہا ہے اور اُنہیں سیکولر ثابت کرنے پر زوردار دلائل دیئے جارہے ہیں، ایسی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے مختلف دین دوست اہلِ فکر وعلم مختلف انداز سے کوشش کرتے رہے ہیں۔ یہ صورت حال اس وجہ سے بھی پیچیدہ ہوگئی کہ پاکستان کے معرضِ وجود میں آجانے کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح جلد اس دنیا سے رحلت کرگئے، آپ کے بعد والے آپ کے بیان کردہ مقصد، نظریۂ پاکستان اور آپ کی جد وجہدِ آزادی کے بنیادی خطوط اور اُصولوں کو مٹانے کے لیے آپ کی صحیح تصویر پیش کرنے سے کتراتے رہے۔ 
چونکہ سیکولر ذہن کے حامل لوگوں نے قائد اعظم کی شخصیت کو اپنی اُڑائی ہوئی گرد وغبارمیں چھپانے کی کوشش کی ہے، اسی لیے مولانا نور اللہ رشیدی صاحب نے اس گرد وغبار کو صاف کرکے اصل حقائق عوام کے سامنے لانے کے لیے یہ محنت کی ہے، انہوں نے قائد اعظم پر لکھی جانے والی کتب کو سامنے رکھ کر ثابت کیا کہ قائد اعظم محمد علی جناح مذہبی سوچ کے حامل اور ایک اسلامی ریاست کے حصول کے خواہاں تھے۔ اللہ تعالیٰ مولانا کو جزائے خیر دے ۔ اس کتاب کی ضرور پذیرائی ہونی چاہیے۔

نوادرُ الفقہ

افادات: حضرت مولانا محمد یونس جونپوری  رحمۃ اللہ علیہ ۔ انتخاب وترتیب: مفتی محمد زید مظاہری ندوی ۔ صفحات: ۴۷۲۔ قیمت: درج نہیں ۔ ناشر: مکتبۃ الایمان، کراچی
زیرِنظر کتاب حضرت مولانا محمد یونس جونپوری  رحمۃ اللہ علیہ  (سابق شیخ الحدیث جامعہ مظاہر علوم سہارنپور، انڈیا) کے فقہی افادات کا مجموعہ ہے ، جسے مفتی محمد زید مظاہری ندوی (استاذِ حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) نے یکجا ہے، ان افادات کے مطالعہ سے حضرت مولانا محمد یونس جونپوری رحمۃ اللہ علیہ  کے فقہ حنفی پر وسیع مطالعے اور ان کے فقہی ذوق ومنہج کا بھی پتہ چلتا ہے، مگر اس کتاب میں فقہی مسائل کے ساتھ ساتھ حدیثی اور دعوتی موضوعات پر بھی کافی مواد جمع ہوگیا ہے۔ ٹائٹل پر کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے:
’’سینکڑوں فقہی مسائل ، کلامی مباحث، سیرتِ پاک اور دعوت وتبلیغ پر مشتمل مکاتیب ومضامین کا مجموعہ احادیث کی روشنی میں۔‘‘
حضرت مولانا محمد یونس جونپوری  رحمۃ اللہ علیہ  شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ   کے خاص شاگرد تھے، جن کی قابلیت اور وسعتِ مطالعہ کو دیکھتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی جگہ اپنی زندگی میں ہی جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں انہیں شیخ الحدیث مقرر فرمادیا تھا۔ خاص فنِ حدیث کے موضوع پر حضرتؒ کی کئی کتب منظرِ عام پرآچکی ہیں ۔ مفتی محمد زید صاحب نے اس سے پہلے حضرتؒ کے حدیثی افادات کو بھی ’’نوادر الحدیث‘‘ کے نام سے مرتب کرکے شائع کیا ہے، جنہیں اہلِ علم میں کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ زیرِنظر مجموعہ بھی اہلِ علم کے لیے ایک قیمتی اور گراں قدر تحفہ ہے۔ 

میرِ کارواں خادم العلماء الحاج مستقیم احمد پراچہؒ

ترتیب وتدوین: مولانا محمد پراچہ۔ صفحات: ۲۱۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: دکھنی جامع مسجد، درس کمیٹی، پاکستان چوک، کراچی
بھائی مستقیم احمد پراچہ صاحبؒ بزرگانِ دین، علماء کرام ، اور صلحاء سے محبت رکھنے والے اور عوام الناس میں دینی واصلاحی خدمت کے جذبہ سے سرشار تھے۔ جامع مسجد دکھنی پاکستان چوک میں درسِ قرآن اور مختلف عنوانات سے علمائے کرام کے بیانات کے حوالے سے ان کی خدمات لائقِ رشک ہیں۔ دکھنی جامع مسجد‘ کراچی کی معروف ومشہور مسجد ہے، جس میں خیر کے مختلف سلسلے قدیم زمانے سے جاری ہیں، ان اعمالِ خیر کے کارپردازان میں ایک نمایاں نام بھائی مستقیم احمد پراچہؒ کا ہے، جو موفق للخیر تھے، اللہ تعالیٰ نے ان سے دین کے مختلف شعبوں میں خدمت لی، اکابر علمائے کرام کی میزبانی اوران کے دروس وبیانات اور تحفظِ ختم نبوت کے پروگراموں کی ترتیب بنانے میں وہ پیش پیش رہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اُن کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ 
اُن کے فرزند مولانا محمد پراچہ صاحب (فاضل جامعہ ہذا) نے اپنے والد گرامی کے ذکرِ خیر اور اُن کی خدمات سے بعد والوں کو روشناس کرانے کے لیے یہ کتاب مرتب کی ہے، ہمارے خیال میں اس کتاب کے پڑھنے والوں میں ان شاء اللہ خیر کا جذبہ پیدا ہوگا اور ان کو اندازہ ہوگا کہ غیرعالم ہونے کے باوجود دین کی خدمت کس طرح کی جاسکتی ہے۔ یہ کتاب دین کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے عوام الناس کےلیے ایک راہنما اور مشعلِ راہ کا کردار ادا کرسکتی ہے، ان شاء اللہ ۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین