بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر رجب المرجب ۱۴۴۳ھ

نقدونظر رجب المرجب ۱۴۴۳ھ

 

تلخیص البیان فی فہم القرآن

مولانا محمد زاہدانور صاحب۔ صفحات: ۱۲۳۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: نفیس قرآن کمپنی (رجسٹرڈ) ۵؍لوئرمال بیسمنٹ، مکہ سینٹر، اردو بازار، لاہور ۔
قرآن کریم علم وحکمت کا سرچشمہ اور سراپا نور وہدایت ہے، اس کی تلاوت قلب کو منور کرتی ہے، اس کا فہم دین وفکر کو جِلا بخشتاہے اور اس کی تعلیم وتدریس رحمت وہدایت کے دروازے کھولتی ہے۔ اسلام کے آفتابِ ہدایت کے طلوع ہوتے ہی کلام اللہ کا مختلف زبانوں اور علاقوں میں ترجمہ اور تفسیر کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک چل رہا ہے اور قیامت تک چلتا رہے گا، ان شاء اللہ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’تلخیص البیان فی فہم القرآن‘‘ حضرت مولانا محمد زاہد انور صاحب کی کاوش ہے۔ ترجمۂ قرآن امام الاولیاء حضرت مولانا احمد علی لاہوری قدس سرہٗ کا ہے۔ خلاصہ مفہومِ آیات بمطابق آیت نمبر مؤلف کی طرف سے ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ تفسیرِ قرآن کے فہم اور تفہیم کی بنیاد پر ترجمہ اور آیت کے مرکزی مفہوم کو سمجھنے کی استعداد کا حصول آسان ہوجائے، آیت کا خلاصہ اور نچوڑ قاری کے سامنے آجائے، اسی طرح قرآن کریم کی آیات سے جو مضامین مستنبط ہوتے ہیں، مؤلف نے ’’تلخیص مضامین‘‘ کے عنوان سے ان کو بھی بیان کرنے کا التزام کیا ہے۔ آخر میں امام الاولیاء حضرت لاہوریؒ کے حالات، خلاصہ مفہومِ آیات، فہم قرآن کریم، آسان نورانی قاعدہ، تلخیص مضامین خاص کے حوالے سے اہم وضاحت، تحقیق محمود از افادات محمود، فکر ونظر کا اعتدال، فہم دین کے حوالہ سے حضرت شاہ ولی اللہؒ کا نقطۂ نظر اور فکرِ محمود، قرآن کریم کے متعلقہ مفیدمسائل وآداب، قرآن کے متعلق مفید معلومات وغیرہ جیسے اہم مضامین کو اس تلخیص کا حصہ بنایاگیا ہے۔ 
کتاب کو دور نگوں میں اعلیٰ کاغذ پر عمدہ انداز میں طبع کیاگیاہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ مؤلف کی اس کاوش اور محنت کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے ہدایت وراہنمائی کا ذریعہ بنائے۔

سنت کا تشریعی مقام (قرآنِ عظیم کی روشنی میں)

تالیف: حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھی صاحب رحمہ اللہ۔ تحقیق وتخریج وتصحیح: حضرت مولانا محمدامیر علوی میرٹھی صاحب دامت برکاتہم۔ صفحات: ۳۲۶۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر : ۳/۲۳، اے بگ پلاٹ، شاہ فیصل کالونی، کراچی۔ 
اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو انبیاء علیہم السلام میں سے کسی نبی پر نازل ہوا ہو، اُسے وحی کہتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ نے جو وحی نازل فرمائی ، اس کی دو قسمیں ہیں:’’وحی متلو‘‘اور ’’وحی غیر متلو‘‘۔ وحی متلو وہ ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہے اور اس کے الفاظ ومعانی دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں، یہ قرآن مجید کہلاتی ہے۔ وحی غیر متلو: وہ وحی ہے جس کی تلاوت نہیں کی جاتی ، جس کے معانی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہیں، مگر الفاظ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ہیں ، یہ حدیث وسنت کہلاتی ہے۔ علمی اصطلاح میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ، فعل اور تقریر (یعنی کسی کام کو ہوتے ہوئے دیکھ کر قولاً یا سکوتاً تائید کرنے) کو حدیث و سنت کہا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وحی کو قرآن میں لکھنے کا حکم دیا تو وہ قرآن کہلائی اور جسے قرآن میں لکھنے کا حکم نہیں فرمایا تو وہ حدیث وسنت کہلائی۔ جس طرح قرآن پر ایمان لانا ضروری ہے، اسی طرح صاحبِ قرآن کی تفسیر وتشریح (یعنی حدیث وسنت)پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔ امتِ مسلمہ نے حدیث وسنت کو ہر زمانہ کے لیے سند وحجت جانا اور اس سے انحراف کو کفر وضلال سمجھا ہے۔
فتنہ انکارِ حدیث ایک انتہائی خطرناک فتنہ ہے، جو دین کی بنیاد اور جڑ پر حملہ کرکے دین کی بنیاد کو کھوکھلا کرتا ہے، حدیث وسنت کو اعدائے اسلام اور نام نہاد اہلِ قرآن عجمی سازش اور غیر حجت قرار دیتے ہیں۔ حدیث پر اعتراض کرنے والے دو طبقے ہیں، بعض تو وہ ہیں جو سرے سے کلمہ گو ہی نہیں جیسے مستشرقین ، اور بعض وہ ہیں جو کلمہ گو تو ہیں اور عام طور پر خود کو اہلِ قرآن کے خوشنما لقب دیتے ہیں، مگر حدیث وسنت کو غیرمعتبر اور غیرمحفوظ قرار دے کر جُھٹلاتے ہیں۔
حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھی قدس اللہ سرہٗ نے حدیث کی حجیت کے موضوع پر قرآن وحدیث کی روشنی میں دس مقالہ جات لکھے ، جن میں بالخصوص مستشرقین کی طرف سے سنت وحدیث پر کیے گئے اعتراضات کی تردید کی گئی ہے، یہ مقالہ جات ’’ماہ نامہ بینات‘‘ میں قسط وار شائع ہوئے ، بعد میں ان تمام مقالہ جات کو کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ یہ کتاب کافی عرصہ سے نایاب تھی، کئی سال قبل ایک ناشرِ کتب جناب محمدحنیف صاحب مرحوم نے اس کو چھاپنے کا ارادہ کیا تھا، تو ان کے ایماء پر حضرت مولانا محمد امیر علوی میرٹھی مدظلہ نے کتاب پر کچھ حوالہ جات ، مناسب مقامات پر حواشی لکھنے اوراور تخریجِ احادیث کا کام کیا تھا۔ اب دوبارہ ازسرِنو اشاعت کی گئی ہے، اور اس پر مندرجہ ذیل کام کیے گئے ہیں:
’’۱:- شروع تاآخر چند بار مراجعت کی گئی، اور حتی الامکان سابقہ اغلاط سے کتاب کو مبرّا کیا گیا ہے۔ ۲:- کتاب کے حوالہ جات کو جدید طرز پر درج کیا گیا ہے۔ ۳:- ماخذ ومصادر کی آخر میں فہرست دی گئی ہے۔ ۴:- کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر پہلی اشاعت کی تخریج وتعلیقات میں کمی کی گئی ہے۔ ‘‘
کتاب کو تین ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے: بابِ اول: لفظِ سنت کی تحقیق اور استعمال کے بارے میں ہے۔ بابِ دوم: ’’سنت کا مصداق قرآن حکیم میں‘‘ کے موضوع پر ہے۔ تیسرا باب: وحی کی تعریف، تقسیم اور اس کی تفصیلات کے بارے میں ہے۔ 
اہلِ علم اور اہل تحقیق کے لیے یہ کتاب اس موضوع پر ایک ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف اور مصحح کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے اور قارئین کے لیے مفید اور نافع بنائے، آمین

بنات النبی ( رضی اللہ عنہن ) یعنی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں

حضرت مولانا محمد عبد الحمید تونسوی صاحب مدظلہٗ۔ صفحات: ۱۵۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ، تنظیمِ اہلِ سنت، ابدالی روڈ، چوک نواں شہر، ملتان۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبی اور صلبی اولاد کی کل تعداد سات ہے: تین بیٹے اور چار بیٹیاں۔ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کے بطن سے دو بیٹے تھے: ۱: حضرت قاسم رضی اللہ عنہ ، ۲: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ [ان کو طیب اور طاہر بھی کہتے ہیں] اور ایک فرزند حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے تھے، جن کا نام حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ تھا۔اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں: ۱: سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ، ۲: سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا ، ۳: سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ، ۴: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ۔ چاروں بیٹیاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی زوجۂ مطہرہ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا سے متولّد ہوئیں۔ 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں کی تعداد کا مسئلہ اہلِ سنت اور اہلِ تشیع میں مختلف فیہ رہا ہے۔ اہلِ سنت کے نزدیک حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں چار ہیں۔ اور اہلِ تشیع صرف ایک صاحبزادی کو مانتے ہیں اور باقی تین صاحبزادیوں کا انکار کرتے ہیں۔ زیرِتبصرہ کتاب اسی موضوع پر ایک مدلل دستاویز ہے، جس میں ۶۰ دلائل کے ذریعہ اہلِ سنت کے موقف کو ثابت کیا گیا ہے۔ اہلِ تشیع کی معتبر کتب سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح ارشادات، ائمہ اہل بیتؓ اور علماء اہلِ تشیع کے واضح اقوال و دلائل سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ خود اُن کی اپنی معتبر کتب کے مطابق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں چار ہیں۔ اہلِ تشیع کی جن محترم شخصیات کے اقوال پیش کیے گئے ہیں ، وہ اُن کے نزدیک ائمہ معصومین ہیں، ان کا قول اور فرمان اہلِ تشیع کے لیے حجت ہے، لہٰذا بناتِ اربعہؓ کو نہ ماننے کی صورت میں ائمہ اہل بیتؓ کی نافرمانی لازم آتی ہے۔ کتاب کے آخر میں بنات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حضرت مولانا محمد عبدالستار تونسوی رحمۃ اللہ علیہ کے موقف کی تائید میں عدالتِ پاکستان (ڈیرہ غازی خان)کے ایک تاریخی فیصلہ کی نقل بھی لگائی گئی ہے ۔ 
بہرحال دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو راہِ ہدایت سے بھٹکے ہوؤں کی ہدایت ورہنمائی کا ذریعہ بنائے، آمین ۔

جمالِ مصطفیٰ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (مکمل ،دو جلد)

ترتیب وتالیف: معلمہ اہلیہ محمد یوسف ومعلمہ اُمِ انس۔ صفحات جلد اول :۸۰۴ ۔ جلد دوم: ۸۲۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ اصلاحِ نفس، کراچی۔
 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیر وشمائل اور اخلاق وفضائل دنیوی واُخروی کمالات میں اپنی مثال آپ ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر شریف اعلیٰ ترین عبادت ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق ومحبت اور تعلق ومودت قوی ہونے کا ذریعہ ہے، اس لیے ہر دور میں اہلِ علم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ پر تالیفات فرمائی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کو دروس کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ ان دو جلدوں میں جس کے کل صفحات ۱۶۲۸ ہیں اور دروس کی تعداد ۱۲۰ ہے، درس نمبر: ۱؍رموزِ عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے شروع ہوکر درس نمبر: ۱۲۰ ؍قیامت کے آثار اور فتنوں کا عروج تک پہنچا ہے ۔ اس مجموعہ کی تیسری جلد تیاری کے مراحل میں ہے۔ سیرتِ طیبہ کا یہ خوبصورت گل دستہ تفسیر، حدیث اور سیرتِ طیبہ کی ۳۰ مختلف کتب اور سات بزرگ اکابر کے مواعظ سے پھولوں کو چن چن کر سجایا گیا ہے۔ ہردرس سے پہلے ایک صفحہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صفاتی نام اور اس کے نیچے ایک عربی شعر بمع ترجمہ خوبصورت انداز میں لکھاگیا ہے۔ درس کے آخر میں سلسلۂ ترغیب وترہیب کے عنوان سے عمدہ فوائد پر مشتمل گویا نصیحت نامہ تحریر کیاگیا ہے۔ پوری کتاب خوبصورت اور مضبوط جلد، اعلیٰ کاغذ اور ملون عمدہ طباعت پر مشتمل ہے ۔ان خوبیوں کے ساتھ ساتھ اگر ہرحدیث کو اس کے اصل ماخذ سے بمع حوالہ لیا جاتا اور اس کا ترجمہ بھی لکھا جاتا تو اس کی ثقاہت اور زیادہ بڑھ جاتی۔ اسی طرح ہر واقعہ کو جس کتاب سے لیا گیا ہے، اس کاحوالہ بھی دیا جاتا تو اس تحریر کا وزن اور بڑھ جاتا۔ کئی ایک احادیث کو مفہومِ حدیث کہہ کر پیش کیا گیا ہے، لیکن اس میں غیر حدیث کو بھی شامل کرلیا گیا ہے، جس سے تحریفِ حدیث کا گمان ہوتا ہے۔ تقریر اور بیان میں تو یہ انداز چل جاتاہے کہ حدیث کا مفہوم یوں ہے اور کمی بیشی اللہ تعالیٰ معاف فرمائے، لیکن تحریر میں یہ بڑا عیب شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح قرآن کریم کی سورتوں کے نام بغیر الف ولام یعنی ’’البقرۃ‘‘ کو بقرہ لکھاگیا ہے، یہ بھی مناسب نہیں ہے۔اسی طرح جملوں کی تعبیرات میں بھی کافی سقم ہے۔ اُمید ہے آئندہ ایڈیشن میں ان باتوں کا لحاظ رکھا جائے گا۔ ہماری گزارش ہوگی کہ آئندہ کسی ماہر اور مستند عالم دین اور صاحب تحریر شخصیت سے اس کی ضرور نظر ثانی کرائی جائے، تاکہ آئندہ بہتر سے بہتر ین کتاب تیار ہوکر قارئین تک پہنچے۔
حضرت مولانا شمس الرحمٰن عباسی دامت برکاتہم کی دعا اور حضرت شیخ ہمایوں صاحب دامت برکاتہم کی تقریظ سے اس کتاب کو منصۂ شہود پر لایاگیا ہے۔ ضرورت ہے کہ سیرتِ طیبہ کے اس خوبصورت اور خوشبودار گلدستہ سے اپنے گھروں، دفتروں اور لائبریروں کو مزین کیا جائے اور روزانہ اپنے گھر اور دفتر میں کم از کم ایک درس پڑھ کر سنایا جائے ، اس سے ان شاء اللہ جہاں ہمارے گھر اور دفتر میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا نزول ہوگا، وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ کی سنتوں پر عمل کرنا آسان ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مؤلف، مرتب اور اس کے جملہ معاونین وقارئین کے لیے نجاتِ آخرت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا ذریعہ بنائے، آمین۔

ارشاداتِ علی رضی اللہ عنہ (بلاتبصرہ)

حضرت مولانا محمد عبد الحمید تونسوی صاحب مدظلہٗ۔ صفحات: ۱۸۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مرکز رحماء بینہم، جامع مسجد صدیقیہ، تنظیمِ اہلِ سنت، ابدالی روڈ، چوک نواں شہر، ملتان۔
زیرِ تبصرہ کتاب بنام ’’ارشاداتِ علیؓ (بلاتبصرہ)‘‘ حضرت مولانا محمد عبد الحمید تونسوی زید مجدہٗ کی تالیف ہے اور یہ اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن ہے جو اس کی مقبولیت کی بہت بڑی علامت ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کو ایک مقدمہ، چار ابواب اور خاتمہ پر تقسیم کیا ہے۔ مقدمہ میں اصل کلمۂ اسلام، اعمال کی بنیاد شہادتین پر، حضرت علیؓ اور موجودہ قرآن، حضرت علیؓ اور حجیتِ حدیث، پانچ ارکانِ اسلام، پانچ نمازیں اور پانچ اوقات کا ثبوت، حضرت علی المرتضیٰ ؓ کا وضو میں پاؤں دھونا جیسے عقائد و اعمالِ ضروریہ کو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ارشادات کی روشنی میں ترتیب دیا ہے۔ پہلے باب میں دورِ صدیقی سے متعلق ارشادات ، دوسرے باب میں دورِ فاروقی کے متعلق ارشادات، تیسرے باب میں دورِ عثمانی سے متعلق ارشادات ہیں اور چوتھے باب میں ’’علوی دور خلفائے ثلاثہ کے ادوار کا آئینہ دار‘‘ کا موضوع ہے۔ خاتمہ میں ’’احکام ومسائل کا جائزہ ارشاداتِ علیؓ کی روشنی میں‘‘ ہے۔ آخر میں ایک ضمیمہ ہے جس میں اس کتاب کے بارہ میں حضرات اہلِ علم کے تأثرات کو قلم بند کیا گیا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی، داماد، بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے، چوتھے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہؓ میں شامل اور غزوۂ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ بشانہ رہے۔
آپؓ کے بارہ میں ایک طبقہ افراط میں مبتلا ہے تو دوسرا طبقہ تفریط کا شکار ہے، اور وہ دونوں ہلاکت میں ہیں، جب کہ حق اعتدال میں ہے اور یہ کتاب دونوں گروہوں کو راہِ حق کی طرف دعوت دینے پر مشتمل ہے، جس میں تمام تر دلائل شیعہ کی معتبر کتب سے لیے گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مؤلف صاحب کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے کافی محنت سے یہ کتاب تیار کی ہے، اور راہِ راست سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے اس کو ہدایت کا ذریعہ بنائے، آمین۔

مسجد اور کمیٹی سے متعلقہ اہم مسائل اور ان کا حل

جمع وترتیب: قاری محمد شفیق یوسف زئی صاحب ومولانا راشد اسلام یوسف زئی صاحب۔ صفحات: ۵۵۹۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتب تجوید القرآن ومکتب بیت القرآن، فیوچر کالونی، لانڈھی، کراچی نمبر:۲۲۔ ملنے کا پتا: اسلامی کتب خانہ بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن ، کراچی
زیرِتبصرہ کتاب میں مسجد کے فضائل، اہمیت، احکام وآداب، اسی طرح امام، مؤذن، خادمین، نمازی، مقتدی ، کمیٹی کے ذمہ دار حضرات سے متعلق مسائل وآداب اور فتاویٰ وغیرہ کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مسجد اور براہِ راست اس سے متعلق دیگر حضرات کے مسائل واحکام کے بارے میں انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ ماشاء اللہ مساجد کے حوالہ سے بہت اچھا اور مفید مواد یکجا کردیا گیا ہے۔ ٹائٹل پر کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے:
’’جس میں مسجد، مسجد کے نمازی، امام، مؤذن، خادم، متولّی، وقف اور انتظامیہ کمیٹی سے متعلقہ کئی اہم مسائل کے بارے میں ملک کے معتمد مفتیانِ کرام کے مصدّقہ فتاویٰ کو جمع کیا گیا ہے۔‘‘
ہماری رائے میں یہ کتاب ایسی ہے کہ ہر امام، مؤذن، خادم، متولّی اور مساجد کی کمیٹیوں کے ذمہ داران کو اس کا ایک بار ضرور مطالعہ کرنا چاہیے، تاکہ ان میں سے ہر ایک اپنے ذمہ مسجد کے حقوق سے واقف ہو اور اسی کے مطابق عمل کرکے اپنی آخرت سنوارسکے۔ خدانخواستہ مسجد سے متعلقہ حضرات ان مسائل وآداب سے ناواقف ہوں اور کسی کوتاہی میں مبتلا ہوں تو بجائے اُخروی اجروثواب کے سخت وعیدات کے مستحق بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرتبین کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ اس موضوع پر ضروری اور بہت ہی عمدہ مواد جمع کرکے ایک بہت بڑی خیر کا ذریعہ بنے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوش اور محنت کو قبول فرماکر اس کتاب کا نفع عام فرمائے، آمین

خلاصہ ’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ مع خیر الاصول فی حدیث الرسول

مولانا عطاء اللہ ظریف خیل صاحب۔ صفحات: ۸۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: دارالناشر، عمر ٹاور، حق اسٹریٹ، اردوبازار، لاہور۔ ملنے کا پتا: اسلامی کتب خانہ، بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن، کراچی
زیرِتبصرہ کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اصولِ حدیث کی اہم ترین بنیادی کتاب ’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ کی مختصر شرح ، خلاصہ اور تسہیل ہے۔ اس میں ’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ اور اصولِ حدیث کی مباحث ، تعریفات اور اصطلاحات کو وجہ حصر کے انداز میں اور جداول ونقشوں کی مدد سے سمجھایا گیا ہے، اس انداز سے طلبہ اور علماء کو اس فن کے سمجھنے اور یاد رکھنے میں سہولت ہوتی ہے۔ کتاب کی ترتیب اس طرح رکھی گئی ہے کہ پہلے ہر بحث کا نقشہ دیاگیا ہے، پھر اس کی کچھ تفصیل اور وضاحت کی گئی ہے، اس کے بعد ہر اصطلاح کے لیے ایک ایک مثال پیش کرکے ممثل لہٗ پر منطبق کیا گیا ہے۔ 
بہرحال ’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ کی یہ ایسی شرح اور اور ایسا خلاصہ ہے کہ نہ زیادہ طویل ہے جس سے اصل مقصد فوت ہوجائے اور اکتاہٹ ہونے لگے، اور نہ بہت مختصر ہے کہ مقصد کی بات ہی سمجھ نہ آئے، بلکہ ایسی تسہیل ، تلخیص اور ترتیب اختیار کی گئی ہے کہ فن حدیث کی اصطلاحات کا سمجھنا اور انہیں یاد رکھنا آسان ہوگیا ہے۔ نام وَر محقق اور جامعہ بنوری ٹاؤن کے تخصص فی الحدیث کے سابق مُشرف حضرت مولانا محمد عبدالحلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی رہنمائی، خصوصی توجہ اور مشاورت بھی اس کتاب کی تصحیح اور ترتیب میں شامل رہی ہے۔ اصولِ حدیث کے مبتدئین ، درجہ سابعہ اور تخصص علومِ حدیث کے طلبہ کے لیے یہ کتاب نہایت مفید ہے۔ اُمید ہے اہلِ علم اس کتاب کی قدر افزائی فرمائیں گے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف اور تمام معاونین کی محنت کو قبول فرمائے اور کتاب کا نفع عام وتام فرمائے، آمین

علماء کے لیے سال لگانے کی ترتیب اور رہنمائے سفر

مولانا نصیر الدین چکیسری۔ صفحات:۱۹۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مدرسہ تحفیظ القرآن الکریم، چکیسر، ضلع شانگلہ۔ ملنے کا پتا: مکتبۃ المعارف، بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن، کراچی
دینِ اسلام آخری دین، قرآن کریم آخری کتاب، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت آخری امت ہے۔ دین کی دعوت انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کا فریضہ رہاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کی برکت سے یہ دعوت والا کام اُمتِ اجابت کے سپرد ہواہے۔ بیسویں صدی میں متحدہ ہندوستان میں دعوت وتبلیغ کے نام سے ایک خاص ترتیب اور خاص انداز میں دعوت کا کام کرنے کا داعیہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی قدس سرہٗ کے دل میں پیدا فرمایا اور آج الحمد للہ ! یہ کام پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ دعوت وتبلیغ کا کام کس طرح کیا جائے؟ اس کے اصول وضوابط کیا ہیں؟ یہ سب کچھ زیرِ تبصرہ کتاب کے مؤلف نے اس میں جمع کردیا ہے۔ 
اس کتاب کے مؤلف جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل اور مدرسہ تحفیظ القرآن کے ناظم تعلیمات اور تبلیغ میں خود بھی کافی وقت لگا چکے ہیں۔ اگرچہ کتاب کا نام ’’علماء کے لیے سال لگانے کی ترتیب اور رہنمائے سفر‘‘ رکھاگیا ہے، لیکن یہ کتاب دعوت وتبلیغ کے کام سے جڑنے والے ہر ساتھی کے لیے مفید اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین