بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر رجب 1441ھ

نقدونظر رجب المرجب 1441ھ

 

دعاؤں کا خزانہ

بریگیڈیئر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن صاحب۔ صفحات:۲۱۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامع مسجد الفرقان، ملیر کینٹ، کراچی
اللہ تعالیٰ ہمارا خالق، مالک، رازق ہے، زندگی اور موت کی طرح حالات پر کنٹرول اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے احادیث میں اسی سے اپنی حاجات اور ضروریات مانگنے کا حکم دیاہے۔ مانگنے کے آداب ، طریقہ اور شرائط بتلائی گئی ہیں، ان شرائط اور آداب کے ساتھ جب مانگا جاتاہے تو وہ اس دعا کو ضرور قبول فرماتاہے۔ دعا درحقیقت بادشاہوں کے بادشاہ سے مانگنے کا نام ہے جو ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرتاہے، ہر چیز پر قادر ہے اورجو ہربندے کی ضروریات کو بھی جانتاہے۔ چونکہ ہرانسان کوزندگی میں مختلف حالات و واقعات اور ضروریات پیش آتی رہتی ہیں، اسی لیے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی اُمت کو ہرہر موقع کے لیے علیحدہ علیحدہ دعائیں سکھلائی ہیں۔ مؤلف موصوف نے ان دعاؤں کو عربی عبارات بمع اعراب، ترجمہ اور حوالہ کے ساتھ یکجا کرکے دورنگا خوبصورت طباعت کے ساتھ افادۂ عام کی غرض سے کتابی شکل میں چھاپ دیا ہے۔ اُمید ہے کہ باذوق قارئین اس کتاب کا ضرور مطالعہ کریں گے۔

جامع التصریف یعنی علم صرف کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا

مفتی روح اللہ کشمیری۔ صفحات: ۳۷۶۔ قیمت: درجہ نہیں۔ ناشر: شعبہ التصنیف والتالیف جامعہ ام القری، گلی باغ، ہوتی، مردان۔
علم صرف کو تمام علوم کی ماں کہا گیا ہے، یعنی تمام علوم کی بنیاد علم صرف پر ہے، اسی لیے اساتذہ کرام اس علم صرف کی تعلیم کے لیے طلبہ پر خاص توجہ دیتے ہیں، انہیں گردانیں، صیغے ابواب وغیرہ خوب یاد کراتے اور ان کا اجراء کراتے ہیں۔
مؤلف موصوف چونکہ مدرس ہیں، شروع میں انہوں نے علم صرف کی چندغیر نصابی کتابیں، مثلاً: شافیہ، فصولِ اکبری، مراح الارواح،اور زنجانی وغیرہ بھی اپنے طلبہ کو پڑھائیں تھیں، بعد میں انہوں نے یہ کتاب تیار کردی۔ اس میں ایک مقدمۂ علم تصریف ہے، جس میں اس علم کے متعلق تمام مباحث کو یکجا کردیاہے، ایک مقدمۃ الکتاب ہے جس میں علم صرف کی تمام مباحث کو ایک خاص ترتیب سے ذکر کیا ہے اور مقاصد میں قوانین، ابوابِ صرفیہ اور صیغوں کے اجراء پر توجہ دی گئی ہے اور ہر بحث کے آخر میں تمرین اور سوالات دئیے گئے ہیں، تاکہ طلبہ مزید اجراء کرسکیں۔ دررجہ اولیٰ کے طلبہ اور علم صرف سے منسلک اساتذہ کے لیے یہ کتاب ایک بہترین راہنما ہے۔

الحقانیہ ’’عارف ربانی نمبر ‘‘

مدیر اعلیٰ: مفتی سید عبد القدوس ترمذی صاحب۔ صفحات: ۴۶۸۔ قیمت:۳۰۰ سو روپے۔ ناشر: جامعہ حقانیہ ساہیوال، سرگودھا، پنجاب
کسی شخصیت کی سیرت نگاری سے ایک تو ان کا تعارف، ان کی سیرت اور ان کے کردار کو زندہ رکھنا اور انہیں ان لوگوں تک پہنچانا مقصود ہوتا ہے جنہوں نے ابھی تک ان کو دیکھا نہیں یا ان کے تمام حالات اور واقعات ان کے سامنے نہیں۔ اس طرح اس سے ان کے اخلاف، متبعین، معتقدین اور منتبسین کے لیے ان کی راہِ عمل پر چلنا آسان ہوتا ہے، جیساکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ: ’’جو کوئی شخص کوئی طریقہ اختیار کرنا چاہتاہے، اس کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کا طریقہ اختیار کرے جو گزر چکے ہیں، کیونکہ زندہ آدمی پر آزمائش کا اندیشہ لگا رہتاہے۔‘‘ اس سے بھی ثابت ہوا کہ آئندہ نسلوں کے لیے اپنے بزرگوں کا طریقہ اختیار کرنا اسی صورت میں ممکن ہوسکتاہے کہ ان کے حالات وواقعات معلوم ہوں اور یہ سیرت نگاری کے سوا ممکن نہیں۔
حضرت مولانا مشرف علی تھانوی  رحمۃ اللہ علیہ  حضرت مولانا اشرف علیہ تھانوی قدس سرہٗ کے نواسے تھے، ان کی پیدائش ربیع الاول ۱۳۵۸ھ مطابق ۱۹۳۹ء میں ہوئی۔ ان کی عمر کے پہلے چار سال حضرت تھانویؒ کی حیات میں گزرے۔ اور وفات ۱۴ شعبان ۱۴۳۹ھ کو مدینہ منورہ میں ہوئی اور جنت البقیع میں آـپ کو تدفین نصیب ہوئی۔ آپ ہی کے حالات پر جامعہ حقانیہ کے ترجمان ’’مجلہ الحقانیہ ساہیوال، سرگودھا‘‘ نے ’’عارف ربانی نمبر‘‘ نکالاہے۔ اس میں خاندانی پس منظر، حالات وکمالات، تدریسی وتبلیغی خدمات، اصلاح وارشاد، مدارسِ دینیہ کے قیام میں مساعی جمیلہ، شعری ذوق، مختلف تحریکات میں حصہ، اہم مضامین ومکتوبات جیسی تحریروں کو یکجا جمع کیاگیاہے۔
اس ’’عارف ربانی  ؒ نمبر‘‘ نکالنے پر مدیر اعلیٰ، مجلسِ مشاورت، مدیرِ مسؤل اور تمام کارکنانِ جامعہ مبارک باد کے مستحق ہیں، جنہوں نے مساعیِ شاقہ کے بعد یہ خوبصورت دستاویز تیار کی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی اس کوشش وکاوش کو مقبول فرمائے اور دنیا وآخرت میں اس کا بہترین بدل نصیب فرمائے۔

خطباتِ جامعہ ابوہریرہؓ

سرپرستی ونگرانی شیخ الحدیث مولانا عبد القیوم حقانی۔ جمع وترتیب: مولانا عماد الدین محمود ومولانا نور اللہ فاروقی۔ صفحات: ۶۷۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہؓ، خالق آباد، نوشہرہ، کے پی کے 
شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القیوم حقانی حفظہ اللہ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے خصوصی اوصاف ومزایا سے مزین کیا ہے، آپ جہاں بہترین مدرس اور فصیح وبلیغ مقرر ہیں وہاں کہنہ مشق صحافی اور ادیب بھی ہیں، تھوڑے ہی عرصہ میں آپ کے فیض قلم سے نکلی ہوئی ہزاروں کتب ’’القاسم اکیڈمی‘‘ کو میسر آئیں۔ ’’ایں سعادت بزور بازو نیست‘‘ کے مصداق اللہ تبارک وتعالیٰ کے خاص فضل اور عنایت سے یہ سب کچھ آپ کے حصہ میں آیا۔ جامعہ ابوہریرہؓ چونکہ ایک دینی، علمی اور تبلیغی ادارہ ہے، اس میں اکابر ، مشائخ، قائدین، زعماء ، مصلحین، مصنفین اور نامور علماء، دانش ور، ادیب، سیاسی زعماء، صحافی اور اربابِ فضل وکمال کے بیانات، خطبات اور مواعظ، صوفیاء اتقیاء، اولیاء کی روحانی، تربیتی مجالس اور خطابات کے علاوہ زعماء جہاد کے خطبات ہوتے رہتے ہیں، جن کو حضرت کے معاونین اور خدام نے محفوظ کرکے کتابی شکل میں چھاپ دیا ہے۔ اس مجموعہ کو پانچ ابواب پر تقسیم کیاگیاہے:
بابِ اول میں ۲۹ اکابر ومشائخ، قائدین اور زعماء کے بیانات ہیں۔ بعض بزرگوں کے کئی کئی بیانات بھی ہیں۔ بابِ دوم میں ۲۳ حضرات کے بیانات۔ بابِ سوم میں ۱۳ دانشور، ادیب، سیاسی زعماء اور صحافی حضرات کی تقاریر ہیں۔ بابِ چہارم میں ۱۲؍اور بابِ پنجم میں جامعہ ابوہریرہؓ کے بعض مشائخ و اساتذہ کی ۵ تقاریر اور مواعظ ہیں۔
گویا اکابر علماء، مشاہیر، زعماء، محدثین ومشائخ، نامور دانشوروں، عمائدین وقائدین کے جامعہ ابوہریرہؓ میں فرمائے گئے ایمان افروز خطبات کا حسین مرقع، ایک دل چسپ علمی، ادبی اور تاریخی سوغات ہے، اُمید ہے کہ باتوفیق حضرات اس کی خوب پذیرائی فرمائیںگے۔

الفوائد الأصولیۃ بمعرفۃ الأحادیث النبویۃ

الشیخ محمد ادریس ترنگ زئی صاحب(شیخ الحدیث جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک)۔ صفحات: ۲۰۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مؤتمر المصنفین، جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک، کے پی کے
پیشِ نظر کتاب ’’الفوائد الأصولیۃ بمعرفۃ الأحادیث النبویۃ‘‘ حدیث کی بنیادی باتوں پرمشتمل عربی زبان میں ہے۔ اس کتاب کو بارہ فوائد پر تقسیم کیاگیاہے:
۱:علم حدیث کے فضائل وشرف ۔ ۲:حدیث کی وجہ تسمیہ۔ ۳:علم حدیث کی اقسام، موضوع اور غرض وغایت کے بیان میں۔ ۴:بعض اصطلاحات کی وضاحت۔ ۵:حدیث ، خبر، اثر، سنت میں نسبت اور ان کے معانی کے بیان میں۔ ۶:اقسامِ خبر کے بیان میں۔ ۷:خبر واحد کے احکام۔ ۸:تحملِ حدیث کی اقسام کے بیان میں۔ ۹:مؤلفاتِ حدیث کے بیان میں۔ ۱۰:طبقاتِ رواۃ کے بیان میں۔ ۱۲:حجیتِ حدیث کے بیان میں۔ ۱۲: کتابت اور تدوینِ حدیث اور محدثین کے حالات کے بیان میں۔
کتاب کے شروع میں حضرت مولانا سمیع الحق  رحمۃ اللہ علیہ  کا مقدمہ بھی ہے جو بہت سی معلومات پر مشتمل ہے۔ حدیث کے علماء اور طلبہ کے لیے یہ ایک نئی سوغات ہے۔

علم میراث اور اس کا جدید طریقہ کار

عادل خان زید آبادی۔ صفحات: ۴۸۔ قیمت: ۵۰ روپے۔ ناشر: جامعہ دارالہدیٰ، زید آباد، پشاور
 اس کتابچہ کا تعارف یوں کرایاگیاہے:
’’اس کتابچہ میں فنِ تقسیمِ میراث کو بنیادی ۳ ضابطوں کی مدد سے حل کیاگیاہے، جوصرف منفی، جمع، ضرب اور تقسیم پر مشتمل ہیں۔ ان کو سمجھ لینے کے بعد رد، عول، مسئلہ بنانا، ذواضعاف اقل، عاد اعظم، کسر، ضرب، اختصار، تصحیح، توافق، تداخل، تماثل، تباین وغیرہ جیسے سینکڑوں صفحات پر پھیلے علم میراث کے مختلف اور مشکل ابواب وابحاث جانے بغیر ہی تقسیمِ میراث کی تمام ممکنہ صورتیں حل کرنے کی مکمل صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔‘‘
اُمید ہے دارالافتاء سے وابستہ حضرات اس سے مکمل فائدہ اُٹھائیںگے۔

درسی تقریر مسند الامام الاعظم

افادات: حضرت مولانا گل رئیس نقشبندی مجددی۔ مرتب: صاحبزادہ حافظ محمد عبد اللہ نقشبندی۔ صفحات: ۲۹۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر:قاسم نانوتویؒ لائبریری، بنوں۔ سٹاکسٹ: مکتبہ عمر فاروقؓ ،پشاور
اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کو جس طرح فقہ میں مقتدیٰ وامام بنایا، اسی طرح حدیث میں بھی تمام فقہاء اور محدثین میں بھی آپ سباق وراہنما ہیں ۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کی سند میں وحدانیات، ثنائیات اور ثلاثیات جیسی احادیث بھی ملتی ہیں، جوکہ محدثین کے نزدیک علوِ حدیث میں ایک اونچا درجہ ہے۔ ’’ مسند الإمام الأعظم‘‘ امام ابوحنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  کی مرویات کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب وفاق المدارس میں درجہ سادسہ کے نصاب میں شامل ہے، اس کو حضرت مولانا گل رئیس نقشبندی مجددی صاحب نے خوب محنت، توجہ اور مختصر مگر پراثر انداز میں اپنے طلبہ کو پڑھایا تو آپ کے صاحبزادے -جوکہ آپ کے شاگرد بھی ہیں- اس کو ریکارڈ کرکے طلبۂ علومِ نبویہ کے افادہ کے لیے منصہ شہود پر لائے۔ کتاب کے شروع میں ایک بہترین اور مفید مقدمہ بھی ہے جو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کی جلالتِ حدیث پر دال ہے۔ اس کتاب کو ۶۱؍ ابواب پر منقسم کرکے ۲۵۴ احادیث کی تشریح کی گئی ہے اور اس کو جلدِ اول کا نام دیاگیاہے۔ کتاب کی خصوصیات درج ذیل ہیں:
۱:تمام احادیث کا متن اور سند واضح لکھی گئی ہے۔ ۲:احادیث پر اعراب لگائے گئے ہیں۔ ۳:احادیثِ مبارکہ کا ترجمہ نہایت سلیس اور عام فہم کیا گیا ہے۔ ۴: تشریح میں بے جا طوالت سے احتراز کیا گیا ہے۔ ۵:حدیث کے ترجمہ اور تشریح کے بعد اس کی عقلی توجیہ بھی لکھی گئی ہے۔
کتاب کے پروف میں کچھ املائی اغلاط رہ گئی ہیں۔ اسی طرح ص:۲۹۴ پر روضہ رسول ( علی صاحبہا الصلوۃ والسلام ) کی زیارت کے عنوان کے تحت حدیث کا ترجمہ تو ٹھیک کیاگیاہے، لیکن تشریح میں اس کا بالکل اُلٹ لکھ دیاگیاہے۔ ترجمہ میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما  سے مروی ہے کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ تم نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مبارک پر قبلہ کی جانب سے حاضری دو اور اپنی پشت کو قبلہ کی طرف کرکے اپنے چہرے کو قبر مبارک کی طرف کرلو اور پھر یہ کہو:’’السلام علیک أیہا النبي ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ‘‘۔ جب کہ تشریح میں لکھا گیا ہے کہ: ’’۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنی پشت کو قبر کی طرف کرکے اپنے چہرے کو قبلہ کی طرف کرلو اور یہ کہو: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‘‘ میں سمجھتاہوں کہ یہ بہت بڑا سہو ہے، جس کی اصلاح بہت ضروری ہے۔ بہرحال کتاب کا کاغذ اعلیٰ ہے، کتاب کا ٹائٹل اور طباعت بھی اعلیٰ معیار کی ہے۔ یہ کتاب علماء، طلبہ اور عوام الناس کے لیے یکساں مفید ہے۔ اُمید ہے اس کی قدرافزائی کی جائے گی۔

اسلام اور قوت

حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر صاحب۔ مترجم: بریگیڈئیر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن صاحب۔ صفحات: ۱۰۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر:مسجد الفرقان، ملیر کینٹ بازار، کراچی
دنیا میں جب تک استعمار اورفریبی، سرکش اور فسادی، مظلوم اور کمزور موجود ہیں، اس وقت تک جہاد جاری رہے گا، جیساکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:’’ قیامت تک جہاد جاری رہے گا۔‘‘ اس لیے قرآن کریم میں ارشاد ہے : ’’وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ‘‘  (الانفال:۶۰)  ’’اور تیار رکھو ان کے لیے قوت جس قدر تم سے ہوسکے۔‘‘ جہاد کی مشروعیت کے اسباب، اسلام میں جہاد کا مقام، جہاد کی فضیلت، مجاہدین کا مقام، شہادت کی فضیلت، ترکِ جہاد پر وعید، اسلامی فوج کی تیاری، سپاہ کی تعلیم، جنگی آداب وغیرہ، اس کتاب میں آگئے ہیں۔
حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر دامت برکاتہم نے غالباً قرآن کریم کی درج بالا آیت کی تشریح کرتے ہوئے ان تمام موضوعات کو اس میں تحریر کیاتھا، آپ کی یہ تحریر عربی میں تھی۔ ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن صاحب جو صاحبِ علم، کتبِ کثیرہ کے مؤلف ہونے کے ساتھ ساتھ اُمتِ مسلمہ کے ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی اصلاح کی کوشش کرنے والی اور دردِ دل رکھنے والی شخصیت ہیں، وہ لکھتے ہیں کہ: عربی کتاب ’’الإسلام وإعداد القوۃ‘‘ کا مطالعہ کیا تو فوجی نقطۂ نظر سے یہ کتاب مجھے پسند آئی، چنانچہ ڈاکٹر صاحب سے اجازت لے کر میں نے اس کا اردو ترجمہ شروع کردیا ۔۔۔ ۔‘‘
بہرحال یہ کتاب ہمارے فوجی بھائیوں کے لیے ایک عمدہ سوغات اور نعمتِ غیر مترقبہ ہے۔ اگر اس کا مطالعہ ہرفوجی کے لیے لازمی قرار دیا جائے تو ان شاء اللہ! اس سے انہیں بہت فائدہ ہوگا۔   
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین