بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر ذوالحجہ ۱۴۴۴ھ

نقدونظر ذوالحجہ ۱۴۴۴ھ

 

’’عبادالرحمٰن‘‘ ـ (اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی پہچان)

 مولانا نسیم احمد غازی مظاہری۔ صفحات: ۹۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشرـ: مکتبۂ اصلاح و تبلیغ، حیدرآباد ۔ رابطہ نمبر: 0222621622
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں انسان کو پیدا فرماکر آخرت کی تیاری کی طرف متوجہ کیا ہے، اب وہ اپنے بندوں کو کن صفات سے متصف دیکھنا چاہتا ہے اور کن خوبیوں و کمالات سے مزین کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے اس نے قرآن کریم میں مختلف مقامات پر ان ایمانی اوصاف کا ذکر فرمایا ہے، جو آخرت کی تیاری کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ سورۂ فرقان کا آخری رکوع بھی انہی مقامات میں سے اہم ترین مقام ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے ان تیرہ اوصاف کو ضروری قرار دیا ہے، جو انسانوں کو ’’رحمٰن کے بندے‘‘ بناسکتے ہیں۔ زیرِ نظر مختصرکتابچے میں انہی تیرہ اوصاف کی تشریح دلنشین انداز میں کی گئی ہے، اسلوبِ بیان ایسا ہے جو قاری کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور عمل کے میدان میں اُترنے پر مجبور کردیتا ہے۔ اس رسالے کا مطالعہ قارئین کو اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی صف میں شامل ہونے کے لیے سبقت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس حسین کاوش کو قبولیت عنداللہ و مقبولیت عند الناس نصیب فرمائے، آمین!

علم اور اہلِ علم ۔۔۔۔ (فضائل، ذمہ داریاں)
 

مولانا حافظ محمد طاہر حافظ بشیر ۔ ترجمہ و ترتیب: مولانا محمد شفیق الرحمٰن علوی۔ صفحات: ۱۷۶۔ ناشرـ: مکتبۂ علوی، عثمان آباد، کراچی۔ رابطہ نمبر: 03352102186
مخلوقاتِ عالم میں ہر ایک کو دوسرے پر امتیاز حاصل ہے، مگر انسان کو جس چیز نے تمام مخلوقات سے اشرف ٹھہرایا وہ ’’ علم‘‘ ہے۔ قرآن و سنت میں علم و اہلِ علم کے فضائل بیان ہوئے۔ مکہ مکرمہ میں دارِ ارقم اور مدینہ طیبہ میں صفہ کے چبوترے علم ہی کے ادارے ہیں جو دورِ نبوی میں وجود میں آئے۔ تحصیلِ علم کا یہ سلسلۃ الذہب چودہ صدیوں کا سفر طے کرکے آج اس مقام تک آ پہنچا ہے کہ اب ہر جانب علوم و فنون کے فوارے پھوٹتے ہیں اور تشنہ طلب اس سے اپنی پیاس بجھارہے ہیں۔ علم اور اہلِ علم کے فضائل و ذمہ داریوں پر تصنیف کردہ زیرِ نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
یہ کتاب دراصل ایک عربی کتاب ’’طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ‘‘ کے منتخب مضامین کا اردو ترجمہ ہے۔ اصل کتاب کے مؤلف مولانا حافظ محمد طاہر حافظ بشیر (سعودی عرب) کی خواہش اور جناب انجینئرسید منظور احمد کی تحریک پر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے استاذ مولانا محمد شفیق الرحمٰن علوی نے اسے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ کتاب چودہ فصلوں پر مشتمل ہے، ہر ہر فصل میں علم اور اہلِ علم سے متعلق اہم عنوانات کے تحت آیات و احادیث مع اصل متن و ترجمہ جمع کردی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے جامع، مترجم اور ناشر کی اس کاوش کو قبول فرمائے، اور طلبۂ علومِ دینیہ اور علماء کرام کو اس کتاب کا مطالعہ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کتاب کے موضوع کی مناسبت سے ہماری رائے ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ ہر عام وخاص کے لیے مفید ہے، بالخصوص علماء اور طلبہ  کو اس کا ایک دفعہ ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ آمین!

زیارتِ روضۂ اقدس (علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام) (مشروعیت، آداب، فضائلِ مدینہ منورہ)

مفتی ابوالخیر عارف محمود۔ صفحات: ۲۴۰۔ ناشرـ: مدرسہ فاروقیہ ، کشروٹ ، گلگت۔ ملنے کا پتا: دارالکتاب، یوسف مارکیٹ، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار ،لاہور۔ رابطہ نمبر: 03008099774
کتاب کے عنوان سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب روضۂ اقدس پر حاضری کی شرعی حیثیت اور اس کے آداب و فضائل پر لکھی گئی ہے۔ کتاب کی تالیف کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس کی وضاحت کرتے ہوئے مؤلفِ کتاب لکھتے ہیں:
’’گزشتہ کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ پروپیگنڈا بھی کیا جارہا ہے کہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مبارک کی زیارت ضروری نہیں، نہ ہی یہ ثواب کا کام ہے، بلکہ بعض لوگ تو اس کے لیے سفر کو بھی ناجائز ٹھہراتے ہیں، جب کہ انہی سے متأثر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اصل تو مسجد ِنبوی کی زیارت ہے، اس کی نیت سے سفر کرلیا جائے اور وہاں پہنچ کر ضمنی طور پر روضۂ اقدس کی زیارت کرلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ کثرت سے زیارت کرنا، ہر نماز کے بعد صلوٰۃ وسلام کے لیے قبر مبارک پر حاضری دینا، دوسروں کی طرف سے سلام عرض کرنا ، اور واپسی کے وقت سلامِ وداع کی عادت درست نہیں، اور یہ قابلِ نکیر ہے۔ جب کہ بعض لوگ اسے ایک اختلافی مسئلہ باور کرواکے اس کی اہمیت گھٹانے کے درپے ہیں اور دلیل کے طور پر علامہ ابن تیمیہ واتباعہ اور معاصر سلفیہ کے منہج کی تقلید میں زیارتِ قبر مبارک کے سلسلے میں و ارد احادیث و آثار کو موضوع یا ضعیف جداً قرار دے کر عدمِ انشراحِ قلب کی باتیں کرتے ہیں، وغیرہ، وغیرہ۔‘‘ (ص:۳۲)
چنانچہ مؤلف کتاب نے ان شکوک و شبہات کا ازالہ کرنے کے لیے قلم اٹھایا اور ساتھ ساتھ اہلِ سنت کے موقف کو پوری وضاحت سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ کتاب کی ترتیب اس طرح ہے کہ سب سے پہلےاس نفس مسئلہ کی وضاحت کی گئی ہے کہ امتِ مسلمہ کے اسلاف و اخلاف نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مبارک کی زیارت کی مشروعیت پر نہ صرف متفق ہیں، بلکہ جمہو رعلمائے اہلِ سنت نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے روضۂ اقدس کی زیارت کو پسندیدہ سنت، افضل المندوبات اور اوکد الفضائل و المرضیات قرار دیا ہے۔ اس کے بعد کتاب کو تین ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے، پہلے باب میں : قرآن و سنت کے دلائل، صحابہ کرامؓ و تابعینؒ کے آثار، اجماع ، قیاس اور مذاہب اربعہ کابیان، جمہور فقہاء و شراحِ حدیث کی آرا، کثرتِ زیارت، تبلیغِ سلام اور سلامِ وداع کی شرعی حیثیت، اکابر علمائے دیوبند کی آراء، حدیث نبویـ: ’’لَاتَجْعَلُوْا قَبْرِیْ عِیْداً‘‘ اور ’’لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلٰثَۃِ مَسَاجِدَ‘‘ کی توضیح و تشریح کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں: شیخ المشائخ حضرت اقدس مولانا محمد زکریا کاندھلوی مہاجر مدنی ؒ کی کتاب ’’فضائلِ حج‘‘ سے ’’آداب ِ زیارتِ روضۂ اقدس‘‘ مع عنوانات شامل کیے گئے ہیں، اور تیسرا باب : مدینہ طیبہ کے فضائل کی احادیث کے ترجمہ و تشریح پر مشتمل ہے۔
اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے اسے راہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین