بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر ، ذوالحجہ 1443ھ

نقدونظر ، ذوالحجہ 1443ھ

 

صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) پاکستان میں

مؤلف: مولانا ڈاکٹر ضیاء اللہ جدون۔ صفحات: ۳۶۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ عزیزیہ، سلام کتب مارکیٹ، دکان نمبر:۱۷، بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔ رابطہ نمبر: 0300-2343814
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی صحبت، نصرت اور اِعانت کے لیے منتخب فرمایا، اس لحاظ سے وہ اُمتِ مسلمہ میں سب سے افضل اور برتر ہیں، اسی نسبت کی وجہ سے ان کو ایک خاص عظمت اور رفعت حاصل ہے۔ انبیائے کرام  علیہم السلام  کے بعد تمام انسانوں میں سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے لائق صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  ہی ہیں، انہوں نے رسول کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی دعوت پر لبیک کہا، خود بھی اسلام قبول کیااوردنیا کے کونے کونے میں اس کا پیغام پہنچایا، جس کے لیے انہوں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں، اپنا گھر بار، آل واولاد چھوڑی، اور دنیا کے مختلف حصوں میں مدفون ہوگئے۔ برصغیر اور موجودہ پاکستانی علاقہ کو بھی حضرات صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  کے ورودِ مسعود کا شرف حاصل ہوا ہے۔ زیرِتبصرہ کتاب صحابہ کرامؓ کی پاکستان میں آمد، پاکستانی علاقہ میں اُن کی وفات اور ان کی قبور کی موجودگی کے حوالہ سے ہے، صحابہ کرامؓ میں سے کون، کب، کیسے اور کہاں آیا، کہاں وفات اور شہادت ہوئی اور کہاں تدفین ہوئی؟ یہ اس کتاب کا موضوع ہے۔ مؤلف موصوف نے قدیم وجدید، عربی اور اُردو کتب کے مطالعہ اور سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے دور دراز کے علاقوں میں کئی اسفار کرکے وقت ومال کی قربانی اور کافی محنت ومشقت سے یہ تحقیقی مجموعہ ترتیب دیا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مؤلف کتاب نے کتاب کے تعارف میں جو کچھ لکھا ہے، اس کا کچھ حصہ یہاں پیش کردیا جائے، جس سے کتاب کے مواد، ترتیب اور مآخذ و امتیازات پر بھی روشنی پڑتی ہے، مؤلف لکھتے ہیں: 
’’میں نے نہ صرف واقعات کو تسلسل کے ساتھ بیان کرنے کی اپنی پوری کوشش کی ہے، بلکہ اس کے بعد مذکور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تراجم بھی لکھے ہیں، یعنی اس کتاب کے تین ابواب ہیں، پہلے باب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور کے پاکستان -جسے سندھ کہا جاتا تھا- کا مکمل جغرافیائی، تجارتی، سیاسی اور مذہبی جائزہ لیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں پہلے صحابی رسول حضرت مغیرہ بن ابی العاصؓ کے وردِ پاکستان سے لے کر آخری صحابی حضرت منذر بن جارود عبدیؓ تک کے واقعات درج ہیں۔ تیسرے باب میں مذکور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تراجم یعنی سوانح درج ہیں۔ سب سے پہلے بنیادی ماخذ تک رسائی کی ہے اور اس کے بعد ثانوی ماخذ سے کام لیا ہے، مزید برآں راقم نے چند انکشافات بھی کیےہیں، مثلاً عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں پاکستان کو کیا کہتے تھے، یہاں کون آباد تھے، مذہبی وسیاسی صورت حال کیا تھی، وغیرہ۔‘‘   (ص:۱۷)
یہ مجموعہ ایک تاریخی اور تحقیقی معلوماتی کاوش ہے، کافی حد تک استقصاء کی کوشش کی گئی ہے، نیز حوالہ کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ مؤلف موصوف نے کسی غلطی یا کمی بیشی کی نشاندہی کی صورت میں ازالہ اور اضافہ کا بھی عندیہ دیا ہے، ایک محقق کا یہی شعار ہونا چاہیے، کیونکہ تحقیق ایک بحر ناپیدا کنار موضوع ہے، جس میں مزید تدقیق وجستجو کا امکان وضرورت باقی رہتی ہے۔ کتاب کے مندرجات میں کہیں کہیں فروگزاشتیں محسوس ہوئی ہیں، جیسے مولانا محمد اسحاق بھٹی مرحوم کے نام کے ساتھ ڈاکٹر کا سابقہ لگایا گیا ہے، حالانکہ وہ ڈاکٹر نہیں تھے۔
ہمارے خیال میں مؤلف ومحقق موصوف نے پتّا ماری کا کام کیا ہے اور ایک عمدہ تحقیقی کاوش منظرِ عام پر لائے ہیں، جس پر وہ قابلِ مبارکباد اور لائقِ صد تحسین ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کی یہ خدمت قبول فرمائے، آمین۔ کتاب کا کاغذ اعلیٰ اور جلد مضبوط ہے۔ 

نقوشِ قرآن (تین جلدیں)

مؤلف: حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب۔ صفحات جلد اول:۴۱۵، صفحات جلد دوم: ۵۰۹، صفحات جلد سوم: ۵۴۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر:مکتبہ رشیدیہ، جامعہ فاروقیہ، پرانا شجاع آباد، ضلع ملتان۔فون نمبر: 0322-6102570
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا آخری کلام ہے، کلامِ الٰہی کے اسرار و رموز کو سمجھنے کے لیے اس کی تفاسیر سب سے زیادہ لکھی گئی ہیں، مگر علومِ قرآن کی خدمت کرنے والے کبھی رُکے نہیں ۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’نقوشِ قرآن‘‘ میں مؤلف موصوف نے بلند پائے کی علمی و تحقیقی تفاسیر کا مطالعہ اور غواصی کرکے عام فہم اور آسان زبان میں قرآنی علوم و جواہر کو اُمت تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ زیرِنظر کتاب مؤلف کی قرآن کریم کی خدمت سے شغف کا مظہر ہے۔
نقوشِ قرآن کا مختصر تعارف ٹائٹل پر بایں الفاظ دیا گیا ہے: ’’قرآن کریم کی جملہ سورتوں، رکوعات اور منتخب آیات کا آسان، عام فہم اور دلنشین خلاصہ ‘‘ جبکہ پیشِ لفظ کے تحت محترم مؤلف لکھتے ہیں: ’’یہ کتاب نہ تو باقاعدہ تفسیر ہے اور نہ ہی نکات سے لبریز کوئی علمی تحقیق، بلکہ عوام الناس میں بیان کیے گئے دروس کا مجموعہ ہے۔‘‘ آگے چل کر مزید بتاتے ہیں: ’’نقوشِ قرآن عام آدمی کو پیشِ نظررکھ کر مرتب کی گئی ہے۔ کتاب کا اسلوب سادہ لیکن علمی رکھا گیا ہے۔‘‘ 
مؤلف موصوف نے ۴۲-۱۴۴۱ھ کے ماہِ رمضان المبارک میں کورونا کی وبا کے دوران اپنی فرصت کو غنیمت جان کر مسجد ’’الرشید‘‘ شجاع آباد میں روزانہ تراویح کے بعد عوام الناس کے سامنے اس روز تلاوت کی گئی منزل کا خلاصہ بیان کرنا شروع کیا، جسے محفوظ کرنے کا بھی اہتمام کیا گیا، پھر ان دروس کو کتابی شکل میں مرتب کرکے عناوین کا اضافہ اور حوالہ جات کی تخریج کا اہتمام کیاگیا، بالآخر مؤلف موصوف کی نظر ثانی کے بعد یہ قیمتی دروس اشاعت پذیر ہوگئے ہیں، جس میں ہر سورت کا تعارف کرانے کے بعد اس میں درج عقائد و اعمال، احکام و مسائل اور قصص و ہدایات کو عمدہ اسلوب میں سمیٹ دیا گیا ہے۔ دیگر تفاسیر سے کوئی اقتباس نقل کرنے کی صورت میں حوالہ ضرور دیا گیا ہے۔ 
کتاب کے آغاز میں شیخ التفسیر، امام الاولیاء حضرت اقدس مولانا احمد علی لاہوری نوراللہ مرقدہ کا مرتب کردہ قیمتی ’’اشاریہ مضامین قرآن کریم‘‘ لگاکر کتاب کی اہمیت و افادیت کو دوچند کردیا گیا ہے۔ پہلی جلد سورۃ الفاتحہ تا سورۃ الانفال، دوسری جلد سورۃ التوبہ تا سورۃ القصص اور تیسری جلد سورۃ العنکبوت تا سورۃ الناس پر مشتمل ہے۔ ٹائٹل خوبصورت، کاغذ رنگین اور اعلیٰ، اور طباعت رنگین اور عمدہ ہے۔ 

الأربعینیات من أحادیث مفتاح الجنات

تالیف: مولانا محمد اسلم معاویہ صاحب(فاضل جامعہ خیر المدارس، ملتان) ۔ صفحات: ۴۴۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامع مسجد الحبیب، جامعہ عبداللہ بن مسعود، چاہ ملک والا، ڈاکخانہ مریالی، ڈیرہ اسماعیل خان۔ رابطہ نمبر: 0332-7246675
قرآن کریم اور احادیث میں مختلف اعداد مذکور ہیں، جن میں سے چالیس کا عدد نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث میں بہ کثرت وارد ہوا ہے، کچھ احادیث کےمفہوم اور اشارات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ چالیس کے عدد کو انسان کے باطنی کمال اور روحانیت و تقویٰ کے حصول میں ایک خاص دخل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوفیاء نے ذکر واذکار اور عاملین نے وظائف و چلہ جات میں بھی چالیس کے عدد سے خصوصی اعتناء کیا ہے۔ زیر ِتبصرہ کتاب میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ان روایات واحادیث کو جمع کیا گیا ہے، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ’’أربعون/ أربعین‘‘ یعنی۴۰ کا عدد ارشاد فرمایا ہے، موضوع میں تنوع ہے، یہ احادیث کسی خاص موضوع سے متعلق نہیں، بلکہ مختلف موضوعات پر ہر وہ حدیث جس میں چالیس کا عدد مذکور ہے، وہ اس مجموعہ میں شامل کردی گئی ہے، جن کی تعداد مؤلف موصوف کی تحقیق اور تلاش کے مطابق ۱۳۰ ہے۔ ظاہر ہے کہ اس تعداد میں استیعاب نہیں ہے اور نہ ہی اس کا دعویٰ کیا گیا ہے، ہوسکتا ہے کہ بعد میں ان کے علاوہ اور احادیث بھی مل جائیں۔ کتاب کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے حدیث شریف باحوالہ درج کی جاتی ہے، پھر ترجمہ، اور پھر مختصر ضروری فضائل ومسائل کے ساتھ تشریح کی جاتی ہے۔ کتاب کے شروع میں ایک جاندار مقدمہ بھی ہے، جس میں مؤلف نے چالیس کے عدد کی حکمتوں اور اس کے جسمانی وروحانی اثرات کو بیان کیا ہے۔ احادیث کی تخریج کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، موضوع احادیث سے اجتناب کیا گیا ہے۔ 
کتاب اپنے موضوع کی خوبی کے ساتھ ساتھ ظاہری حسن سے بھی مالا مال ہے، کاغذ اعلیٰ رنگین ہے، ٹائٹل خوبصورت اور جلد مضبوط اور ڈسٹ کور کے ساتھ ہے۔ کچھ لفظی اور اعراب کی غلطیاں نظر سے گزری ہیں، بہتر ہوگا کہ اگلے ایڈیشن میں کسی ماہر فن مصحح سے لفظی اور اعرابی تصحیح اور اچھے کمپوزر سے سیٹنگ کروالی جائے، اور علاماتِ ترقیم وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جائے۔ 
بہرحال حدیث شریف کے اس منفرد موضوع کے انتخاب اور احادیث کی تحقیق وتلاش پر مؤلف موصوف قابلِ مبارکباد ہیں۔ یقیناً یہ کام حدیث شریف جیسے اعلیٰ وافضل علم کی ایک انمول خدمت ہے۔ 

تحذیر الناس(جدید اضافہ شدہ ایڈیشن)

تصنیف: حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ  (بانی دارالعلوم دیوبند)۔ صفحات: ۹۶۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ عزیزیہ، سلام کتب مارکیٹ، دکان نمبر:۱۷، بالمقابل علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔رابطہ نمبر: 0300-2343814
زیر ِتبصرہ کتاب ’’تحذیر الناس‘‘ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ   کا مشہورِ زمانہ معرکۃ الآراء علمی اور تحقیقی رسالہ ہے، جس میں حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما  سے منقول ایک اثر کی علمی اور عقلی تحقیق پیش کی گئی ہے۔ درحقیقت یہ ایک استفتاء کا جواب ہے جو ہندوستان(بریلی) کے ایک عالم دین مولانا محمد احسن نانوتویؒ نے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی  رحمۃ اللہ علیہ  کو بھیجا تھا، اس استفتاء کی وجہ یہ بنی تھی کہ اُنہی دنوں بریلی (انڈیا) کے بعض شرپسندوں اور مولانا احمد رضا خاں صاحب بر یلوی کے والد مولانا نقی علی خان کی جانب سے اسی اثرِ ابن عباسؓ کی صحت و عدمِ صحت کو موضوع بناکر حضرت مولانا محمد احسن نانوتویؒ کی تکفیر کی گئی تھی۔ بہرحال اس کتاب کا بنیادی موضوع ’’ختمِ نبوت‘‘ ہے، حضرت نانوتوی  رحمۃ اللہ علیہ  نے ثابت کیا کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو خاتمیتِ زمانی و مکانی کے ساتھ ساتھ خاتمیتِ مرتبی بھی حاصل ہے، یعنی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیگر انبیاء پر جو فضیلت حاصل ہے، وہ خاتمیتِ مرتبی کی وجہ سے بھی ہے۔ اس تفصیل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعد کسی کا مثیل یا تابع وغیرہ ہونا ناممکن ہے۔
بہرحال یہ رسالہ حضرت نانوتویؒ کے علمی مستویٰ اور ان کے اندازِ بیان کی انفرادیت کی بنا پر تسہیل وتشریح کا طالب تھا، حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم دیوبند (وقف) نے حضرت نانوتویؒ کی تصنیفات کی تحقیق وتخریج اور تسہیل وتوضیح کا بیڑا اُٹھایا ہے، چنانچہ اس رسالہ میں بھی ادارے نے قدیم ترین نسخوں سے مراجعت، آیات وروایات کی تحقیق وتخریج، ذیلی عنوانات کا اضافہ، جدید اسلوبِ نگارش، علاماتِ ترقیم وغیرہ جیسے اُمور کی رعایت کرتے ہوئے اس کی جدید اشاعت کی ہے، اللہ تعالیٰ ان حضرات کی خدمات کو قبول فرمائے۔ کتاب کا کاغذ عمدہ، ٹائٹل خوبصورت اور کارڈ کور کی جلد مضبوط ہے۔ 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین