بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر ذوالحجہ 1442ھ

نقدونظر ذوالحجہ 1442ھ

 

یادگار مناظرہ

رئیس المناظرین، وکیلِ احناف حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی۔ مرتب: حضرت مولانا جمیل الرحمٰن عباسی صاحب۔ صفحات:۱۲۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ صفدریہ، نزد مدینہ مسجد، ماڈل ٹاؤن بی، بہاولپور ۔
حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی نور اللہ مرقدہ اپنے دور میں ایسی عبقری شخصیت تھی، جس نے اپنی تمام زندگی عقائدِ اہلِ سنت کی حفاظت اور ہرباطل اور گمراہ فرقے کے تعاقب میں گزار دی۔ آپ نے جہاں عقائدِ حقہ کی حفاظت کے لیے تدریس وتحریر کا میدان سنبھالا، وہاں آپ نے مناظرہ کے میدان کو بھی خالی نہیں چھوڑا۔
انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی حیات کا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت کے عقائد میں سے ایک ہے، جب کہ ایک زمانہ میں مولوی احمد سعید ملتانی (چتروڑگڑھی) اس عقیدہ کا بڑی شد ومد کے ساتھ انکار کرتاتھا، حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی  رحمۃ اللہ علیہ   کا اس کے ساتھ تین گھنٹے سے زائد مناظرہ ہوتارہا، اس مناظرہ کا پس منظر، مناظرہ میں فریقین کی طرف سے دیئے گئے دلائل، عرضِ مرتب، ایک مقدمہ، تقابلی مطالعہ اور مناظرہ کا آنکھوں دیکھا حال، سب کچھ اس کتابچہ میں موجود ہے، جسے مولانا جمیل الرحمٰن عباسی صاحب نے کیسٹوں سے اُتارکر کتابی شکل میں مرتب کیاہے۔ مطالعہ کا ذوق رکھنے والے احباب کے لیے یہ ایک علمی سوغات ہے۔

روئیداد:مناظرہ حیات الانبیاء( علیہم السلام )

حضرت مولانا جمیل الرحمٰن عباسی صاحب۔ صفحات:۱۲۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ادارہ اشاعت الخیر، بیرون بوہڑگیٹ، ملتان
اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اپنی قبور میں اسی دنیاوی جسم کے ساتھ تروتازہ، محفوظ اور زندہ ہیں، جب کہ ہمارے بعض لوگ اس عقیدہ کا انکار کرتے ہیں، اہلِ سنت کے مناظر مولانا جمیل الرحمٰن عباسی صاحب اور منکرینِ حیات کے گروہ میں سے مولوی نصر اللہ صاحب کے مابین ہتھیجی ضلع بہاولپور، پنجاب میں تقریباً بیس سال پہلے مناظرہ ہوا۔ اس مناظرہ کی روئیداد کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے۔ حضرت مولانا مفتی محمد انور اوکاڑوی(ملتان)، حضرت مولانا منیر احمد منور(کہروڑپکا) جیسے حضرات بھی اس مناظرہ میں موجود تھے، دونوں حضرات کی تقریظات کے علاوہ دوسرے علمائے کرام کی تقریظات بھی اس میں ثبت ہیں، اس مناظرہ کا پس منظر بھی اس میں لکھا گیاہے۔ 
میں نے اس روئیدادِ مناظرہ کو از اول تا آخر پڑھا ہے، قاری اس روئیداد کو پڑھتے ہوئے خود کو میدانِ مناظرہ میں محسوس کرتا ہے۔ الحمد للہ! اس روئیداد کے پڑھنے سے جہاں اہلِ سنت والجماعت کا عقیدۂ حیات الانبیاء بمع دلائل کے سمجھ میں آتا ہے، وہاں مناظرہ کا طریقہ اور اس کا انداز بھی سمجھ میں آتا ہے۔ 
البتہ پڑھتے ہوئے چند پروف کی غلطیوں پر بھی نظر پڑی، اُمید ہے آئندہ ایڈیشن میں اس کا تدارک کیا جائے گا۔
بہرحال اس موضوع اور فنِ مناظرہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین