بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر جمادی الاولی 1442ھ

نقدونظر جمادی الاولی 1442ھ

 

حدیث اور فہمِ حدیث 

 

حضرت مولانا عبد اللہ معروفی صاحب۔ صفحات:۵۰۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبۃ الایمان کراچی۔ ملنے کا پتا: دارالاشاعت، اردو بازار، کراچی
زیرِ تبصرہ کتاب ’’حدیث اور فہمِ حدیث‘‘ کے مؤلف حضرت مولانا محمد عبد اللہ معروفی صاحب دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تخصص فی الحدیث کے استاذ ہیں۔ آپ نے جامعہ مظہر سعادت، ہانسوٹ، گجرات انڈیا میں مبادیاتِ علمِ حدیث اور نصابی کتبِ حدیث پر دورہ حدیث کے طلبہ کو چند محاضرات پیش کیے، جس میں بہت سی مباحث آگئی ہیں۔
ان مباحث کا بیان کرنا اور ان کا معلوم ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آج کل بعض حلقوں کی جانب سے حدیث پر عمل کے عنوان سے احادیث کی حق تلفی کی جارہی ہے، یا حدیث پر تحقیق کے نام سے فکری آوارگی پھیلائی جارہی ہے اور نقدِ حدیث کے کچھ نئے نئے معیار قائم کرکے حدیث شناسی اور حدیث فہمی کو پس پشت ڈال کر من مانا اجتہاد کرنے کا ہر عام وخاص کو حق دیا جارہا ہے۔ انہیں باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے مؤلف نے یہ کتاب مرتب کی ہے۔ مؤلف موصوف نے کتاب کو گیارہ ابواب میں تقسیم کیا ہے، جس میں علمِ حدیث کی تعریف وتقسیم، حجیتِ حدیث، تاریخِ تدوینِ حدیث، درسی کتبِ حدیث کا تعارف اور خصوصیات، نقدِ حدیث کا روایتی معیار، نقدِ حدیث کا درایتی معیار، فقہی اختلاف میں حدیث کا کردار، ضعیف حدیث کی استدلالی حیثیت، امام اعظم ابوحنیفہؒ اور علمِ حدیث جیسے عنوانات کو سمویا گیا ہے۔ یہ کتاب حدیث کے متعلق معلومات کا بیش بہا خزانہ ہے اور بہت ہی قیمتی اور تحقیقی مضامین پر مشتمل ہے، جس کا پڑھنا حدیث کے ہر طالب علم کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ کتاب کا پانچواں نظر ثانی واضافہ شدہ ایڈیشن ہے۔ کتاب کی جلد اور کاغذ مناسب ہے۔

خلاصۂ مضامینِ قرآن کریم

مفتی محمد ثناء الرحمن صاحب۔ صفحات: ۴۰۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ دارالخلیل، جامع مسجد اسلامیہ، بطحاء ٹاؤن، بلاک این، نارتھ ناظم آباد، کراچی
حضرت مولانا ثناء الرحمن صاحب حضرت مولانا سعید احمد اوکاڑوی دامت برکاتہم کے شاگرد وخلیفہ مجاز ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو کئی ایک خصوصیات سے نوازا ہے۔ اصلاحِ خلق کے ساتھ ساتھ آپ کو قرآن کریم کے ساتھ خاص شغف بھی اللہ تعالیٰ نے وافر مقدار میں عطا کیا ہے۔
عوام الناس کو قرآن کریم کے ساتھ قریب کرنے کی غرض سے آپ نے رمضان المبارک کی تراویح میں روزانہ سنائے جانے والے قرآن کریم کے اہم اہم مضامین اور اُن کے نکات کو مختلف تفاسیر سے یکجا کیا اور اس پر افادۂ عام کی غرض سے نظر ثانی کے بعد اس کو شائع کیا ہے۔ قاری تھوڑے سے وقت میں قرآن کریم کے سوا پارہ کی تفسیر پڑھ لیتا ہے۔ یہ مضامین بڑی محنت اور عرق ریزی سے جمع کیے گئے ہیں۔ یہ اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے جو اس کی مقبولیت کی واضح دلیل ہے۔ کتاب دورنگوں میں طبع کی گئی ہے۔ کتاب کا کاغذ، طباعت، جلد ہرایک چیز اعلیٰ معیار کی ہے۔ امید ہے باذوق حضرات اس کی قدر افزائی فرمائیں گے۔

کلیاتِ انوری (جلد دوم)

مرتبین: محمد راشد انوری، عمران فاروق۔ صفحات:۲۶۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتا: محمد راشد انوری
اس کلیاتِ انوری میں مولانا محمد ایوب الرحمن انوریؒ کے رسائل ’’الأربعین في وظائف بعد الصلاۃ للنبي الأمین‘‘ یعنی نماز کے بعد آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کون سی دعائیں اور اذکار خود پڑھتے یا اُمت کو پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے، اس پر چالیس احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ ۲:- اتحاد بین المسلمین کا اخلاقی پہلو، ۳:- الأربعین في إکرام المسلمین، ۴:- مختصر چہل احادیث اور اس کے ساتھ ساتھ مولانا فتح الدین رشیدی رحمۃ اللہ علیہ  کے دو رسائل کو اس میں شامل کیاگیا ہے۔ اس کتاب کی جلد اول پر ماہنامہ بینات میں تبصرہ کیا جاچکا ہے، یہ کتاب کا دوسرا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مرتبین کو جزائے خیر دے کہ اپنے بڑوں کی محنت کو عمدہ انداز میں ترتیب دے کر آج کے اخلاف کے سامنے پیش کرنے کی سعی کررہے ہیں۔ کتاب اعلیٰ ذوق پر مرتب کی گئی ہے۔ اُمید ہے کہ قارئین اس کتاب کی قدر افزائی فرمائیں گے۔

أفضل التطبیق العصري علٰی مسائل القدوري

مفتی محمد افضل اشاعتی صاحب۔ صفحات: ۷۰۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبۃ الایمان کراچی۔ ملنے کا پتا: دارالاشاعت، اردو بازار، کراچی
فقہ کی کتابوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ’’مختصر القدوري‘‘ کو جو مقبولیت عطا کی ہے وہ اہلِ علم پر مخفی نہیں، یہی وہ کتاب ہے جو فقہ حنفی کا متن کہلاتی ہے۔ مؤلف موصوف نے ’’مختصر القدوري‘‘ کے متن کو سامنے رکھتے ہوئے جدید مسائل کو بھی اس کی روشنی میں حل کیا ہے، جو ایک جدید اور مفید کام ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں درج ذیل کام کیا ہے:
۱:-رقم المتن: اس کے تحت قدوری کا صرف وہی متن لایاگیا ہے جس پر کوئی جدید مسئلہ منطبق ہو سکے۔۲:-توضیح المسئلۃ: اس کے تحت متن کی مختصر وضاحت کی گئی ہے۔۳:-تفریع من المسائل العصریۃ: اس کے تحت وہ مسائلِ جدیدہ لائے گئے ہیں جو ذکر کردہ متن پر منطبق ہو سکیں۔ ۴:- طریقۃ الانطباق: اس کے تحت جدید مسئلہ متن پر کس طرح منطبق ہوا ہے، اس کی وجہ اور دلیل کو ذکر کیا گیا ہے۔
یہ جو اعتراض کیا جاتاہے کہ مدارس کے طلبہ جدید مسائل کو حل کرنا نہیں جانتے یا اُن کے پاس مسائلِ جدیدہ کا کوئی حل نہیں، ان شاء اللہ! اس کتاب کے پڑھنے سے یہ اعتراضات خود بخود ختم ہوجائیں گے۔ مؤلف موصوف لکھتے ہیں: کتاب میں نوازل یعنی مسائلِ جدیدہ کو حل کرنے کے لیے بنیادی طور پر جو تین باتیں ضروری ہوتی ہیں، اس کی پوری رعایت کی گئی ہے:
الف: تصورِ نازلہ: یعنی کسی بھی شئے پر حکمِ شرعی لگانے کے لیے ا س کا صحیح خاکہ ذہن میں ہونا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ تصورِ شئے اصل ہے اور اس پر حکمِ شرعی لگانا اس کی فرع ہے اور بدونِ اصل فرع کا تصور نہیں ہوسکتا۔
ب:تکییفِ نازلہ: یعنی اصولِ شرعیہ میں سے کسی اصل کی طرف جدید مسئلہ کو پھیرنا۔
ج:تطبیقِ نازلہ: یعنی جدید مسئلہ پر حکمِ شرعی کو اُتارنا اور چسپاں کرنا۔
ان اصولِ ثلاثہ کی روشنی میں نوازل، یعنی مسائلِ جدیدہ کا متنِ قدوری پر انطباق کی وجہ بڑی دلچسپ ہے۔مؤلف موصوف چونکہ خود مدرس ہیں اور تقریباً نو سال انہوں نے قدوری پڑھائی ہے، اس لیے اُن کو ان مسائلِ جدیدہ کی تخریج اور تطبیق میں کافی مہارت حاصل ہے۔ بہرحال یہ کتاب‘ قدوری پڑھنے والے اور پڑھانے والے طلبہ واساتذہ کے لیے ایک عمدہ تحفہ ہے۔ اسی طرح دارالافتاء کے مفتیانِ کرام کے لیے بھی ایک علمی راہنما ہے، جو فتویٰ نویسی کے لیے کام آسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کی سعی کو قبول فرمائے۔

عون الصمد اُردو شرح  موطا إمام محمد

حضرت مولانا محمد عبد المجید فاروقی صاحب۔ صفحات: ۴۲۳۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ رحمانیہ، نزد جامعہ خیر المدارس، ملتان
اللہ تبارک تعالیٰ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کو جو مقبولیت ، محبوبیت، زہد وتقویٰ اور تفقہ وعبادت کی دولت عطا فرمائی ہے، وہ اہلِ علم پر مخفی نہیں۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو شاگرد امام ابو حنیفہؒ  کو دیئے ہیں، وہ کسی اور کے حصہ میں کم ہی آئے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ   کو اللہ تعالیٰ نے تمام علوم خواہ تفسیر ہو یا حدیث اور فقہ ہو کمال عطا فرمایا تھا، لیکن آپ نے صرف تفقُّہ فی الدین کو بہت زیادہ اہمیت اور اولیت دی، اسی لیے بعض لوگوں کو اشکال ہوا کہ امام صاحبؒ    کو حدیث میں رسوخ حاصل نہیں تھا، حالانکہ ایسی بات نہیں تھی، کیونکہ جب تک قرآن کریم اور حدیث میں رسوخ حاصل نہ ہو، ان سے مسائل کا استنباط اور اجتہاد ہو ہی نہیں سکتا۔ بہرحال امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ  کے شاگرد امام محمد رحمۃ اللہ علیہ  نے احادیث کا ایک مجموعہ ’’موطا إمام محمد‘‘ کے نام سے مرتب کیا، جو حدیث کی اہم کتب میں شمار ہوتا ہے، حضرت مولانا عبد المجید صاحب نے اسی کی یہ شرح تحریر کی ہے، آپ نے اس کتاب میں درج ذیل کام کیا ہے:
۱:-متنِ حدیث اور پھر اسی کا بامحاورہ اردو ترجمہ۔ ۲:-رواۃِ حدیث کا مختصر تعارف۔ ۳:-توضیح المسئلۃ کے عنوان سے باب میں مذکوراحادیث کے بیان کردہ مسائل کی تشریح۔ ۴:-ائمہ متبوعین کے مسالک اور ان کے مختصر دلائل۔۵:-ائمہ متبوعین کے دلائل میں تطبیق اور راجح مذہب کی وجہ ترجیح۔۶:- احادیثِ متعارضہ میں ترجیح، تطبیق یا تنسیخ اسلاف کے طریقے پر۔
اگر اس کتاب کے شروع میں امام محمدؒ کے حالات اور اسی طرح امام ابوحنیفہؒ کے کچھ حالات اور محدثین میں آپ کا مرتبہ اور مقام کے عنوان پر ایک مقدمہ لکھا جاتا تو بہت مفید ہوتا۔ اسی طرح خود مؤلفِ کتاب کے حالات بھی لکھ دیئے جاتے تو ان کا صحیح تعارف بھی قارئین کے سامنے آجاتا۔ اُمید ہے اگلے ایڈیشن میں ان باتوں کا خیال رکھا جائے گا۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین