بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر، تبصرہ وتعارف کتب

نقدونظر، تبصرہ وتعارف کتب

 

نقوشِ علم

 

شیخ الحدیث مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب۔ صفحات:۶۲۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامعہ فاروقیہ شجاع آباد ، ضلع ملتان۔
حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے گونا گوں صفات سے متصف فرمایا ہے، آپ جس میدان میں بھی قدم رکھتے ہیں، اس میں سباق اور موفّق للخیر ہی نظر آتے ہیں۔ یہ میدان چاہے کسی ادارہ کے نظم ونسق، انتظام واہتمام کا ہو یا درسِ نظامی میں شامل علوم وفنون کی تدریس کا، وہ میدان چاہے تقریر وبیان کا ہو یا متنوع موضوعات پر تحریر وتالیف کا، اسی طرح خدمتِ خلق کا جذبہ یا ضرورت مندوں کے علاج ومعالجہ کا، آپ ہر میدان میں آگے ہی آگے نظر آتے ہیں، حالانکہ آپ کا دو بار گردہ تبدیل ہوچکا ہے، اسی لیے اب بھی کئی قسم کی دوائیاں آپ کو روزانہ لینا پڑتی ہیں، لیکن دینی کاموں میں آپ نے کبھی تغافل اور سستی کو در نہیں آنے دیا۔ آپ جہاں ایک ادارہ کے مہتمم، شیخ الحدیث اور ایک رسالہ ماہنامہ صدائے فاروقیہ کے مدیر ہیں، وہاں وفاق المدارس العربیہ پاکستان جنوبی پنجاب کے ناظم اور کئی اخبارات کے کالم نویس بھی ہیں۔ آپ کے فیضِ قلم سے جو مضامین منصۂ شہود پر آئے، آپ نے ان کو موضوعات کے اعتبار سے تقسیم کرکے تین ابواب میں منقسم کیا ہے: بابِ اول: دروسِ قرآن، اس باب کے تحت ۱۹ ؍موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بابِ دوم: خدماتِ دینی مدارس، اس باب کے تحت بھی ۱۹؍ موضوعات ہیں۔ بابِ سوم: تذکرۂ علماء ومشائخ، اس باب کے تحت ۷۸ ؍علمائے کرام ومشائخِ عظام کا تذکرہ وسوانح تحریر کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے یہ ’’نقوشِ علم‘‘ قرآن کریم کے نادر تحقیقی دروس، دینی مدارس اور اکابر علماء ومشائخ کی سیرت وسوانح پر لکھے گئے ایمان افروز، دلنشین اور راہنما مضامین کا مرقّع ہے۔
کتاب کا کاغذ، ٹائٹل اور طباعت ہر اعتبار سے اعلیٰ ہے۔ اُمید ہے اس علمی کاوش کی ضرور قدر افزائی کی جائے گی۔

نقوشِ اسلام

شیخ الحدیث مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب۔ صفحات: ۴۶۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامعہ فاروقیہ شجاع آباد، ضلع ملتان۔
حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب نے ماہنامہ ’’صدائے فاروقیہ‘‘ شجاع آباد میں جو اداریے تحریر کیے یا مختلف اخبارات ورسائل میں مضامین لکھے، یہ کتاب اُن کا مجموعہ ہے، جسے تین عنوانات و ابواب پر تقسیم کیاگیاہے:
بابِ اول: سیرت ومتعلقات، اس میں پندرہ مضامین ہیں۔ بابِ دوم: اخلاق واعمال۔ اس کے تحت بیس موضوعات ہیں۔ بابِ سوم: بحث ونظر۔ اس میں مختلف موضوعات پر ۲۱ ؍مضامین درج ہیں۔
کتاب کی ابتدا میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ، حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری اور مولانا مفتی محمد ارشد کی تقریظات ثبت ہیں، جو اس کتاب کے لیے شاہدِ عدل ہیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے اور اُن کی خدمتِ خلق کی متنوع خدمات اور جہود کو قبولیتِ عامہ نصیب فرمائے اور ہم سب کو آخرت میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی شفاعت کا مستحق بنائے، آمین

خطباتِ تحفظ ختم نبوت (۲ جلدیں)

ترتیب: مولانا محمد رضوان قاسمی۔ صفحات (جلد اول): ۲۴۰ ۔ صفحات (جلد دوم): ۲۵۶ ۔ قیمت (۲ جلدیں): ۸۰۰  روپے۔ ناشر : مکتبہ فیض القرآن، سیکٹر : بی ، منظور کالونی ، کراچی 
زیرِ تبصرہ کتاب کا موضوع اس کے عنوان سے ظاہر ہے، یعنی اسلام کے بنیادی عقیدہ ختمِ نبوت کی مناسبت سے کیے جانے والے بیانات کا مجموعہ۔ عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت حلقہ منظور کالونی کے فعال کارکن اور جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے فاضل مولانا محمد رضوان قاسمی صاحب کے دل میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات ڈالی کہ کیوں نہ ان قیمتی خطبات و بیانات کو جمع و ترتیب کے مرحلے سے گزار کر آئندہ نسلوں کے لیے کتابی شکل میں محفوظ کردیا جائے۔ یقیناً مولانا موصوف اپنی اس جدوجہد میں کامیاب ہوئے اور ۲۶ ؍علماء کرام کے ۳۷؍ خطباتِ تحفظِ ختمِ نبوت کا گلدستہ دو جلدوں میں سجادیا۔ ہر ہر تقریر کا ایک مرکزی عنوان اور اس کے تحت جابجا ذیلی عنوانات بھی دئیے گئے ہیں، جس سے قاری کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔ 
ان میں سب سے زیادہ تعداد حضرت مولانا اللہ وسایا کے بیانات کی ہے جو کل پانچ ہیں، ان کے بعد خطیبِ ختمِ نبوت مولانا قاضی احسان احمد کے چار خطبات ہیں، مولانا عبدالستار (خطیب مسجد بیت السلام، ڈیفنس) کے تین، مولانا نجم اللہ عباسی (خطیب الحمراء مسجد) اور مفتی محمد زبیر حق نواز (دارالعلوم صفہ، بلدیہ) کے دو دو، جبکہ دیگر حضرات مقررین کا ایک ایک خطاب شامل ہے، جن میں عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے امیرِ ہشتم حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندرؒ، موجودہ امیرِ مرکزیہ حضرت پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی ، مرکزی ناظمِ اعلیٰ حضرت مولانا عزیزالرحمٰن جالندھری ، مرکزی رہنما حضرت مولانا حافظ محمد اکرم طوفانی ؒ، مرکزی ناظم تبلیغ حضرت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی ، مولانا مفتی خالد محمود (اقرأ روضۃ الاطفال)، حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ (دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک) اور مولانا حافظ حمداللہ (جمعیت علمائے اسلام) نمایاں شخصیات ہیں۔
 حضرت مولانا اللہ وسایا کے بیانات میں ختمِ نبوت کی تحریک کی جھلکیاں تاریخ کے دریچوں سے نظر آتی ہیں، نیز موجودہ زمانے میں عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کی جماعتی جدوجہد کا ایک خاکہ بھی سامنے آجاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ جمہوری سیاست کے میدان میں ملک کی سب سے بڑی دینی و سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کی پارلیمانی کاوشوں پر بھی روشنی ڈالتے جاتے ہیں۔ حضرت امیر مرکزیہ خاکوانی صاحب دامت برکاتہم کا خطاب بعنوان ’’مقامِ نبوت‘‘ عجیب و غریب علمی و عرفانی حقائق پر مشتمل ہے، جو پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے، آپ نے یہ خطاب کسی سال تحفظ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں فرمایا تھا، جو اپنی غیر معمولی اہمیت کے پیش نظر اس مجموعہ میں شامل کیا گیا ہے۔ دیگر علماء کرام کے بیانات میں تحفظِ ختمِ نبوت کے محاذ پر عوام الناس کو تیار و بیدار رکھنے کے لیے دعوتی و ترغیبی پہلو نمایاں ہے۔ آخر میں مرتبِ کتاب نے اپنا ایک بیان ’’عقیدئہ حیات عیسیٰ علیہ السلام‘‘ بھی شاملِ کتاب کیا ہے، اسی عنوان پر مولانا قاضی احسان احمد کا بھی ایک خطاب ہے جو پہلی جلد کے آخر میں شامل ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خدمت کو قبول فرمائے اور اس کا نفع عام فرمائے، آمین۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین