بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر 

نقدونظر 


اصولِ مناظرہ

افادات: حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ۔ صفحات: ۱۱۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ اصلاح وتبلیغ، مارکیٹ ٹاور، حیدرآباد
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے اکابر علمائے دیوبند کو برصغیر بلکہ دنیا بھر میں دین متین کی اشاعت اور حفاظت کے لیے قبولیت اور مقبولیتِ عامہ سے نوازا ہے۔ ہر ایک بزرگ نے دینی شعبوں میں سے اپنے اپنے شعبہ میں تجدیدی کام کیا ہے۔ ان میں حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ ہیں، جنہوں نے ایک ہزار سے زائد چھوٹی اور بڑی کتب تصنیف وتالیف کی ہیں، جن کتابوں کا آج مطالعہ کریں اور اس مطالعہ کو موضوعات کے اعتبار سے سمیٹنا چاہیں تو کئی اور کتب بھی وجود میں آسکتی ہیں۔ زیرِنظر رسالہ ’’اصولِ مناظرہ‘‘ بھی انہی افادات میں سے ایک ہے۔ 
مناظرہ کا ثبوت قرآن کریم میں ہے۔ یہ انبیاء علیہم السلام کی بھی سنت رہی ہے۔ مناظرہ تبلیغ کی ایک قسم ہے۔ اگر تبلیغ ضروری ہے تو مناظرہ بھی ضروری ہے۔ اس رسالہ میں مناظرہ کی تعریف، مناظرہ کے احکام واقسام، اہمیت وافادیت، حدود وشرائط ، اصول وآداب، محل ومواقع اور فرقِ باطلہ کے رد کے مختلف طریقے اور مفید نمونے اس میں شامل کیے گئے ہیں۔ یہ رسالہ علمی فوائد کے اعتبار سے ’’دریابکوزہ‘‘ کا مصداق ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس ادارہ کے کارپردازان کو اس علمی سوغات کے عام کرنے پر اپنے شایانِ شان جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔
 

مقامِ اہلِ بیت کرام ( رضی اللہ عنہم )

افاضات: ڈاکٹر علامہ خالد محمود رحمۃ اللہ علیہ  (لندن)۔ پیشکش: مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی (مدیر الہلال مانچسٹر، برطانیہ)۔ صفحات: ۱۵۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر وملنے کا پتا: مکتبہ دارالمعارف، دفتر محمود پبلی کیشنز (اسلامک ٹرسٹ) LG-20 ، ہادیہ حلیمہ سینٹر، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار، لاہور
اللہ تعالیٰ کے بعد تمام مخلوقات میں نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذاتِ اقدس سب سے اعلیٰ وارفع ہے، اسی طرح حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نسبت بھی عظیم الشان نسبت ہے، جس نے اپنے سے منسوب ہر چیز کو عظیم بنادیا ہے۔ نسبتِ محمدی (علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام) کے چند کرشمے ملاحظہ فرمائیے کہ یثرب ایک عام شہر ہوتا، مگر محبوبِ کل جہاں  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نسبت نے اسے مدینہ منورہ اور محبتوں کا محور بنادیا، گنبد تو بہت ہیں، مگر گنبدِ خضراء کی ایک الگ شان اور پہچان ہے! وہ خاک جو رحمتِ عالم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے جسمِ اطہر سے مَس ہے وہ عرش سے بالا ہے کہ اُسے جسمِ اطہر کو چھونے کا اعزاز حاصل ہے،  غرض یہ کہ جو چیز یافرد بھی آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے کسی درجہ کی نسبت رکھتا ہوگا وہ بھی اپنی جنس اور اپنے طبقہ میں خاص مقام کا حامل ہوگا،کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

ولِحُبِّ مَحبوبٍ تُحَبُّ قَبيلَۃٌ 

ولأجلِ عينٍ ألفُ عَينٍ تُکرَمُ

’’ محبوب کی محبت کی بنا پر پورا قبیلہ محبوب بن جاتا ہے، ایک آنکھ کی وجہ سے ہزارآنکھوں کا اکرام کیا جاتا ہے۔‘‘
  یہی وجہ ہے کہ اہلِ سنت کے نزدیک آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے اہلِ بیتؓ اور قریبی رشتہ داروں کو عقیدت و محبت کا ایک خاص اور اعلیٰ مقام حاصل ہے، خود نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اہلِ بیتؓ سے محبت وعقیدت اور ان کے احترام کا حکم دیا ہے، ارشادہے: 
’’اَحِبُّوْا اللہَ لِـمَا یَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِہٖ، وَاَحِبُّوْنِيْ بِحُبِّ اللہِ عزوجل وَاَحِبُّوْا اَہْلَ بَیْتِیْ لِحُبِّي۔‘‘                                                            (سننِ ترمذی) 
’’اللہ تعالیٰ سے محبت کرو ان نعمتوں کی وجہ سے جو اس نے تمہیں عطا فرمائیں اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کے سبب اور میری محبت کی وجہ سے اہل بیتؓ سے محبت کرو۔‘‘
 آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ازواجِ مطہراتؓ، صاحبزادے، صاحبزادیاں، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہٗ، حضرت حسن وحسین  رضی اللہ عنہما ، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے وہ اعمام (چچے) اور چچازاد بھائی (جو ایمان لائے) اور اُن سب کی اولادیں(آلِ علیؓ، آلِ عقیلؓ، آلِ جعفرؓ ، آلِ عباسؓ اور آلِ حارث بن عبدالمطلب، وغیرہ) اہلِ بیتؓ میں داخل ہیں۔ واضح رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیویاں اہلِ بیتؓ کا اولین اور حقیقی مصداق ہیں۔ 
اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک حضرات صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ دونوں کی محبت ضروری اور ایمان کا حصہ ہے۔ ان دونوں جماعتوں میں سے کسی کی بھی ادنیٰ گستاخی ایمان کے ضیاع کا سبب ہے۔ بعض طبقات اس معاملہ میں راہِ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں، ایک طرف اہلِ بیتؓ کی محبت کا دعویٰ کرنے والے صحابہ کرامؓ کی شان اور عظمت سے ناواقف اور منکر ہیں تو دوسری طرف بعض خوارج اور ناصبی ذہن کے لوگ اہلِ بیتؓ کی محبت ومودّت سے عاری ہیں۔ اہلِ سنت والجماعت ان دونوں طبقات سے بری ہیں اور ان دونوں کو گمراہ سمجھتے ہیں۔ بعض طبقات کی طرف سے اہلِ سنت پر یہ الزام کہ وہ اہلِ بیتؓ سے محبت وعقیدت نہیں رکھتے، انتہائی بے بنیاد ہے، بلکہ بہتانِ محض ہے، ہم تو وہ ہیں کہ:

اسلامِ ما اطاعتِ خلفائے راشدینؓ

ایمانِ ما حُبِ آلِؓ محمدؐ است

زیرِتبصرہ کتاب اہلِ بیتؓ سے متعلق حضرت ڈاکٹر علامہ خالد محمود رحمۃ اللہ علیہ  (پی. ایچ. ڈی، لندن) کے بیانات اور تحریرات کا مجموعہ ہے، اس مجموعہ میں اہلِ سنت والجماعت کے درست اور حقیقی موقف کو تفصیل کے ساتھ باحوالہ اور مستند بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کے شروع میںمولانا حافظ محمد اقبال رنگونی مدظلہٗ کا ایک جاندار مقدمہ ہے اور ان کی کچھ تحریرات ومضامین بھی شاملِ اشاعت ہیں۔ ہماری رائے ہے کہ ہر سنی کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے، تاکہ اہلِ سنت والجماعت کے درست اور معتدل موقف سے واقفیت ہوجائے اور کسی کج رو کا ضلال اور اِضلال اُسے جادۂ مستقیم سے نہ ہٹاسکے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  ، آپ کے اہلِ بیتؓ اور آپ کے صحابہ کرامؓ کی محبت وعقیدت اور ان کی حق شناسی کی توفیق عطا فرمائے، اور اس کتاب کو صاحبِ افادات وناشرین کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے، آمین۔

مستند مجموعہ درود وسلام

جمع و ترتیب: ڈاکٹر محمد طلعت محمود، انجینئر سید محمد زاہد، انجینئر محمد ذیشان ظفر۔ تصحیح ومراجعت: مفتی شعیب شامی ومفتی محمد اظہر۔ صفحات: ۱۲۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتا: ۲۹۸، بلاک ۱۴، نصیر آباد، ایف بی ایریا، کراچی
حضور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھنا اہم ترین عبادات میں سے ہے اور حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے درود پڑھنے کا حکم فرمایا ہے اور حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے احادیث میں اس کے بکثرت فضائل بیان کیے ہیں۔ احادیث میں درود شریف کے بیان کردہ فضائل پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عمل انتہائی عظیم الشان اور کثیر المنفعت ہے، جس کا اندازہ کرنے کے لیے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ  سے منقول ایک حدیث کا مفہوم پیش خدمت ہے کہ: اگر کوئی اپنے لیے دینی اور دنیوی کوئی خاص دعا نہ بھی کرے ، بلکہ صرف درود شریف پڑھتا رہے تو اسے کسی دعا کی حاجت اور ضرورت ہی نہیں ہے ، اس کی تمام ضروریات وحاجات بن مانگے پوری ہوں گی۔ سبحان اللہ! یہ سب کرم نوازی اور بندہ پروری رحمۃٌ للعالمین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی محبت کا صدقہ اور صلہ ہے۔ بہرحال درود شریف کے مختلف الفاظ اور صیغے احادیثِ شریفہ وارد ہوئے ہیں، ان صیغوں کو بیان کرنے کے لیے ہر دور میں علماء کرام نے مستقل تصانیف کی ہیں۔ زیرِتبصرہ مجموعہ بھی اسی سلسلے میں ایک اضافہ ہے، جس کا یہ تیسرا ایڈیشن ہے۔ اس کی جمع وترتیب کا مقصد مرتبین نے اپنے الفاظ میں یوں بیان کیا ہے: 
’’ہر مسلمان کے لیے اس سلسلۃ الذھب یعنی سونے کی زنجیر کی لڑی بننا بہت بڑی سعادت اورباعثِ عزت ومغفرت ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ درود وسلام کا ایک مختصر لیکن جامع مجموعہ ہو جو کہ سند ومتن دونوں اعتبار سے مستند اور معتبر ہو، یوں درود وسلام کی ایک مستند جامع کتاب ترتیب دی۔‘‘
کتاب کا کاغذ، ٹائٹل اعلیٰ ہیں۔ البتہ اگلے ایڈیشن میں سیٹنگ وغیرہ پر مزید توجہ مبذول ہوجائے تو بہتر ہے۔ اس مجموعہ کی خاص بات یہ ہے کہ ا س میں مذکور تمام درود شریف باحوالہ اور مستند ہیں، جنہیں مختلف علماء کرام کی نگرانی اور مشاورت سے جمع کیا گیا ہے، نیز اس مجموعہ میں مذکور تمام درود شریف سات منزلوں پر تقسیم کیے گئے ہیں، جس سے قاری کو یہ سہولت ہوگی کہ وہ روزانہ ایک منزل پڑھ کر ایک ہفتے میں تمام درود شریف پڑھنے کی سعادت حاصل کرلے گا۔ ہماری رائے میں درود شریف کا یہ مستند مجموعہ ایسا ہے کہ اس کو لے کر پڑھا جائے اور دنیا وآخرت کی سعادتیں حاصل کی جائیں۔ 

فرموداتِ اکابر

مولانا مفتی اخلاق احمد صاحب۔ صفحات:۳۸۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ الٰہیہ، مکان نمبر ۴/۴۸۲، لیاقت آباد، کراچی
زیرِتبصرہ کتاب ’’فرموداتِ اکابر‘‘ کے مؤلف حضرت مولانا اخلاق احمد صاحب جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل، مدرسہ الٰہیہ کے مہتمم اور حضرت مولانا حکیم محمد اختر نور اللہ مرقدہٗ کے خلیفہ مجاز ہیں۔ ان کے دل میں داعیہ پیدا ہوا کہ ہماری نوجوان نسل کسی طرح ہمارے اکابر سے جڑجائے اور اپنے اکابر کی زندگی کے نقوش پر چل کر اپنے مستقبل کو سنوارنے کی جدوجہد کرے، اسی لیے انہوں نے اٹھارہ اکابر علمائے کرام اور بزرگانِ دین کے حالاتِ زندگی اور ان کے ملفوظات کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب جب قاری پڑھنے کے لیے اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو پوری کتاب پڑھے بغیر اسے رکھنے کا جی نہیں چاہتا۔ یہ کتاب ہر گھر کی ضرورت ہے اور والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو اس کتاب کے پڑھنے کی ترغیب دیں۔ ان شاء اللہ اس سے اولاد کی تربیت میں اچھے ثمرات مرتب ہوں گے۔

سہ ماہی’’ البیان‘‘ (پشاور)

مؤسس: حضرت مولانا پروفیسر محمد اشرف خان سلیمانیؒ (سابق صدر شعبہ عربی جامعہ پشاور)۔ مدیر: مولانا محمد طفیل کوہاٹی۔ صفحات:۱۱۲۔ قیمت فی شمارہ:۱۳۰ روپے، زرِ سالانہ: ۵۰۰ روپے۔ برائے رابطہ: ندوۃ التحقیق الاسلامی، بہادر کوٹ، کوہاٹ، کے پی کے
حضرت مولانا پروفیسر محمد اشرف خان سلیمانی نور اللہ مرقدہٗ ایک صالح بزرگ گزرے ہیں، جنہوں نے جامعہ پشاور میں بہت سے نوجوانوں کی اصلاح اور تربیت فرمائی۔ ہم نے سنا ہے کہ حضرت کے وقت میں جامعہ پشاور ایک یونیورسٹی سے کہیں زیادہ ایک خانقاہ کا تصور پیش کرتی تھی، جہاں نماز باجماعت کا اہتمام، قرآن کریم کی تلاوت کا معمول اور احسان وسلوک کی مجالس ہوا کرتی تھیں۔ حضرتؒ ہی نے زیرِ تبصرہ رسالہ ’’البیان‘‘ کی تاسیس کی تھی، اب نوجوان عالم فاضل، صاحبِ مطالعہ اور صاحبِ قلم جناب مولانا محمد طفیل کوہاٹی حفظہ اللہ نے اس کا دوبارہ احیاء واجراء کیا ہے۔ 
زیرِنظر شمارہ میں مضامین کے عنوانات درج ذیل ہیں: ۱: ادراک- اس عنوان کے تحت اداریہ لکھا جاتا ہے، جو اس بار افغانستان، سماجی خصوصیات اور درپیش تحدیات، اکابروفاق بالخصوص نصابی کمیٹی کے عنوان پر لکھا گیا ہے۔ (از محمد طفیل کوہاٹی)۔ ۲:بیان الحدیث- والدین کے ساتھ مطلوب تعامل، حدیث ابن عباسؓ کی روشنی میں(از محمد طفیل کوہاٹی) ۔ ۳:جواہرالبیان- اسلام کا نظریۂ تعلیم(از مولانا اشرف خان سلیمانیؒ)۔ ۴:مقالات ومضامین- مجمل مقادیر کی تعیین کے ذرائع (از مولانا صفی اللہ)۔ ۵:طبی اخلاقیات اور قواعدِ فقہیہ(از ڈاکٹر مفتی فہد انوار)۔ ۶:بیانِ افکار: برِصغیر پاک وہند کے ناقدینِ حدیث کے افکار پر تحریکِ استشراق کے اثرات، ایک تقابلی مطالعہ(از ڈاکٹر حبیب احمد خان)۔ ۷:دینی مدارس اور ریاستِ پاکستان، مسائل اور امکانات (از حافظ ابرار حسین)۔ ۸:بیانِ ایام: علامہ شبلی نعمانی ؒ کا دورہ پشاور وکوہاٹ (از علامہ شبلی نعمانی ؒ)۔ ۹:گوشۂ مکاتیب: دینی عربی مدارس کے لیے طریقِ کار ونصاب (از مولانا محمد یوسف بنوریؒ)۔ ۱۰: نقدونظر (از ادارہ)۔ ۱۱: البیان کی ڈاک (از ادارہ)۔
اس شمارہ کے تمام مضامین اپنے موضوع کے اعتبار سے اعلیٰ ہیں اور خصوصاً اداریہ بہت ہی پرمغز اور پراثر ہے۔ مطالعہ کا ذوق رکھنے والے احباب سے ہماری بھی درخواست ہے کہ خود بھی اس رسالہ کے خریدار بنیں اور دوست احباب کو بھی اس رسالہ کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں۔

معلّم العربیۃ

مولانا ابوخزیمہ حق نواز سعید اٹکی صاحب۔ صفحات: ۱۳۶۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: المکتبۃ المحمودیۃ۔ ملنے کا پتا: مولانا محمد ایوب انصاری، خطیب جامع مسجد خضریٰ، جاوید مارکیٹ، سٹریٹ نمبر:۱۶، سیکٹرجی ۶/۲، اسلام آباد
حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے: ’’عرب سے تین وجوہ کی بناپر محبت کرو، اس لیے کہ میں عربی ہوں، قرآن کریم عربی میں ہے اور اہلِ جنت کی زبان عربی ہوگی۔‘‘ عربی زبان کی اہمیت کے پیش نظر علماء نے ہر دور میں عربی زبان سیکھنے اور سکھانے کے لیے مختلف کتب لکھی ہیں اور ہمارے اکابر نے انہیں دینی مدارس کے نصاب میں شامل رکھا ہے۔ خاص طور پر ابتدائی درجات کے نصاب میں عربی زبان سکھانے کے لیے مختلف کتب رکھی گئی ہیں، ان میں سے ایک کتاب ہمارے حضرت ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نور اللہ مرقدہٗ کی ’’الطریقۃ العصریۃ‘‘ہے، جو وفاق کے نصاب میں بھی شامل ہے۔ زیرِ نظر کتاب ’’معلّم العربیۃ‘‘ بھی اسی نوع کی ایک کاوش ہے، اس کے مؤلف مولانا حق نواز سعید اٹکی صاحب دارالعلوم کراچی کے فاضل ہیں، اس وقت ہمارے پیش نظر اس کا تیسرا ایڈیشن ہے۔ اس کتاب کے پہلے باب میں ۵۵ حوار (مکالمات ) مختلف موضوعات پر مرتب کیے ہیں اور دوسرے باب میں مختلف عبارات اور جملوں کو عربی میں ڈھال کرپیش کیا گیا ہے اور حواشی میں مشکل الفاظ کے معانی بھی اردو میں لکھ دیئے گئے ہیں۔ عربی زبان کی تعلیم اور تکلّم سیکھنے کے لیے یہ کتاب طلبہ اور علماء کے لیے نافع اور مفید ہوگی ، ان شاء اللہ۔ کتاب کے شروع میں عربی زبان کے ماہر علماء کی تقریظات اور تصدیقات اس کتاب کی ثقاہت کی دلیل ہیں۔ البتہ کتاب کا کاغذ کتاب کے شایانِ شان بالکل بھی نہیں ہے، اُمید ہے اس کمی کو اگلے ایڈیشن میں پورا کیا جائے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف کے لیے اس کتاب کو صدقہ جاریہ بنائے اور طلبہ وعلماء کے لیے اسے مفید بنائے، آمین ۔

شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ (حیات وخدمات)

مؤلف ومرتب: حضرت مولانا محمد اکبر شاہ بخاری مدظلہ۔ صفحات: ۳۷۵۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ رحمانیہ، اقرأ سینٹر، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار، لاہور
دارالعلوم دیوبند ایک اِلہامی ادارہ ہے، جسے اپنے فضلاء کے علمی، عملی کارناموں کی بنا پر رجال سازی کا ادارہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ایک استاذ اور ایک شاگرد سے شروع ہونے والے ادارہ نے اُمتِ مسلمہ کو ایسے ایسے رجالِ کار عطا کیے کہ جن میں سے ہر ایک علم وعمل، تقویٰ وطہارت اور خلوص وللّٰہیت میں بے نظیر تھا، اس کے ایک ایک فاضل نے ایک انجمن اور ایک بہت بڑے ادارہ کا کام کیا، انہی میں سے شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی نور اللہ مرقدہٗ ہیں جو اپنے دور کے مفسر، محدث، فقیہ اور بے مثل متکلم تھے۔ تفسیرِ عثمانی آپ کی یادگار تصنیف ہے۔
زیرِتبصرہ کتاب میں شیخ الاسلام کے حالات، کمالات، دینی، علمی، تصنیفی، تدریسی، تبلیغی اور سیاسی وملی خدمات پر مشتمل مشاہیرِ علم وفضل کے نادر مقالات ومضامین اور تأثرات کا عظیم الشان اہم مجموعہ ہے۔ ہماری موجودہ دور کی نسل کو چاہیے کہ اکابرین کے حالات اور تذکروں کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں، اس سے جہاں اپنے اکابر کی اُمتِ مسلمہ کے لیے علمی وعملی خدمات کا اور جدوجہد کا علم ہوتا ہے، وہاں ان کے لیے عمل کی راہیں بھی متعین ہوتی ہیں اور موجودہ دور میں کوئی علمی وعملی اشکال، اعتراض اور فتنہ ایسا نہیں جس کا ہمارے اکابر جواب نہ دے چکے ہوں اور موجودہ دور کے فتنوں کا حل اور رَدّ اُن کی علمی وعملی زندگی سے نہ ملتا ہو۔ بہرحال اللہ تعالیٰ جزائے خیردے اس کتاب کے مؤلف حضرت مولانا اکبر شاہ بخاری مدظلہٗ کو کہ انہوں نے بڑی محنت سے اس علمی سوغات کو مرتب کیا ہے۔

سوانح حیات مولانا حسین علی الوانی  ؒ

حضرت مولانا عبدالمعبود صاحب۔ صفحات: ۳۵۲۔ قیمت: درج نہیں۔ اسٹاکسٹ: المدینہ پبلشرز، رحیم بازار، ڈیرہ اسماعیل خان، کے پی کے
حضرت مولانا محمد عبدالمعبود صاحب دامت برکاتہم ہمارے اکابر میں سے ہیں، جن کے فیضِ قلم سے کئی کتب منصہ شہود پر آچکی ہیں۔ آپ نے ایک عرصہ حضرت مولانا غلام اللہ خان  رحمۃ اللہ علیہ  کے ساتھ گویا بطور سیکرٹری کے گزارا ہے۔ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا محمد شفیع قدس سرہٗ کو حضرت مولانا حسین علی (واں بھچراں) نوراللہ مرقدہٗ سے بیعت کا شرف حاصل تھا، اس لیے گویا آپ ان ہر دو حضرات کے گھر کے فرد ہیں۔ آپ کے متعلق بجاطور پر صحیح کہا گیا ہے کہ: ’’اکابر علمائے اہلِ سنت والجماعت دیوبند میں حضرت مولانا حسین احمد الوانی رحمۃ اللہ علیہ  کی شخصیت ایک مظلوم مصلح کی ہے، زندگی میں انہیں دعوتِ توحید وسنت اور ردِ شرک وبدعت کے لیے مصائب وآلام سے گزرنا پڑا اور وفات کے بعد ان کے بعض تلامذہ نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے آپ کا نام استعمال کیا۔‘‘ اسی طرح حضرت مولانا حسین علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ  کے بعض سوانح نگاروں نے بھی یہی کچھ کیا۔ اس لیے ضرورت تھی کہ حضرت الوانی رحمۃ اللہ علیہ  کا سوانحی تذکرہ ان کی شخصیت کا حق ادا کرتے ہوئے مرتب کیا جائے، حضرت مولانا محمد عبدالمعبود صاحب نے اس کتاب کے ذریعہ یہ حق صحیح طور پر ادا کردیا ہے۔ اس کتاب کو مؤلف نے دس ابواب میں تقسیم کیا ہے: بابِ اول: احوال وآثار، بابِ دوم: دعوت وارشاد، بابِ سوم: قرآنی جواہرات، بابِ چہارم: علمی آثار، بابِ پنجم: علماء ومشائخ کا خراجِ تحسین، بابِ ششم: مشاہیر خلفاء، ارشد تلامذہ، بابِ ہفتم: تحقیقی مسائل، بابِ ہشتم: مسئلہ توسل ووسیلہ، بابِ نہم: مرشد کی ترغیب وتلقین، بابِ دہم: متفرقات۔  ٹائٹل پر کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے: 
’’توحید ورسالت کی نشرواشاعت کے نڈر مبلغ، قرآن وحدیث کی تعلیم وتبلیغ کے عظیم معلم، قاطعِ شرک وبدعت، زہد وقناعت کے پیکر، عقائد واعمال کے مصلح کے مستند احوال وآثار کی وقیع دستاویز۔‘‘
بہرحال یہ کتاب ایک عمدہ دستاویز ہے، جو ان شاء اللہ اِ فراط وتفریط کے مرض میں مبتلا لوگوں کے لیے شفا کا کام دے گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے والا بنائے اور زیغ وضلال سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ امید ہے اہلِ ذوق حضرات اس کتاب کا ایک بار ضرور مطالعہ کریں گے۔

تسہیل بہشتی گوہر مع خلاصہ سیرتِ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )

تسہیل وترتیب: مولانا حسین اسماعیل صاحب۔ صفحات: ۱۴۰۔ قیمت: درج نہیں۔ اسٹاکسٹ: مکتبہ صفدریہ، نزد مدینہ مسجد، ماڈل ٹاؤن، بہاولپور
مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ نے مستورات کو دینی مسائل واحکام اور روز مرہ کی ضروریاتِ زندگی سے آگاہی کے لیے ایک کتاب بہشتی زیور تالیف کی جو دس حصوں پر مشتمل ہے ، پھر حضرتؒ نے ہر حصہ پر مزید کچھ مسائل کا اضافہ کیا تو ایک مستقل کتاب وجود میں آگئی ، اس کا نام بہشتی گوہر رکھا گیا، اس کی عبارت مشکل اور قدرے طویل تھی، چونکہ یہ کتاب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے درجہ متوسطہ سالِ سوم کے نصاب میں شامل ہے، اس لیے مولانا حسین اسماعیل صاحب نے طلبہ کی آسانی کے لیے تعلیم الاسلام کے طرز پر اس کو سوال وجواب کے انداز میں آسان اور مختصر کردیا ہے اور اس کے ساتھ سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کو بھی شامل کردیا ہے، تاکہ دونوں نصابوں کی کتب یکجا ہوجائیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ مؤلف کو اس پر جزائے خیر دے۔

مجموعۃ الدروس للمشائخ الأربعۃ

الشیخ ابو سعد نور محمد صاحب(شیخ الحدیث جامعہ ناصر العلوم لورالائی، بلوچستان)۔ صفحات: ۴۸۷۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: شعبہ تالیف وتصنیف جامعہ ناصر العلوم عیدگاہ روڈ، لورالائی، بلوچستان
قرآن کریم کے بعد صحت واستناد کا اعلیٰ مقام ومرتبہ پانے والی کتبِ حدیث میں صحیح بخاری کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے نہایت اخلاص اور محنت سے حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث کا یہ مجموعہ مرتب کیا ہے۔ ہر دور میں اس کتاب کی شروح اور تراجم کیے جاتے رہے۔ زیرِنظر کتاب حضرت مولانا ابوسعد نور محمد دامت برکاتہم کی بخاری شریف کی درسی تقریر ہے جو اُردو زبان میں کی گئی ہے۔ مولانا موصوف جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے قدیم فاضل ہیں اور انہوں نے محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری قدس سرہٗ سے براہِ راست صحیح بخاری پڑھی ہے۔ چونکہ انہوں نے اپنے مطالعہ میں حضرت بنوری، شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا سہارن پوری، حضرت مولانا عبدالحق اور حضرت مولانا رشید احمد نور اللہ مراقدہم کی کتب، تقاریر اور دروس سے استفادہ کیا ہے، اس لیے اپنی اس درسی تقریر کا نام ’’مجموعۃ الدروس للمشائخ الأربعۃ‘‘ رکھا ہے۔ یہ کتاب اس سلسلہ کی پہلی جلد ہے جو ابتدا سے ’’کتاب الوضوء‘‘ تک ہے۔ 
اس کتاب کے آخر میں حضرت بنوری قدس سرہٗ کے تقریباً بیس کے قریب ملفوظات بھی لکھے گئے ہیں، جو خاصے کی چیز ہیں، مؤلف نے انہیں لطائف کے نام سے موسوم کیا ہے۔ البتہ چونکہ صاحبِ تقریر شیخ ابو سعد نور محمد صاحبکی زبان پشتو ہے، اس لیے اردو تحریر میں کافی اغلاط ہیں، بہتر ہوتا کہ کتاب چھاپنے سے پہلے کسی اردو دان سے اس کی تصحیح کرالی جاتی، اس طرح کرنے سے یہ کتاب اور زیادہ بہترین شکل میں سامنے آتی۔ کتاب کا کاغذ، طباعت اور جلد عمدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس محنت کو قبول فرمائے، اور طلبۂ حدیث کے لیے اسے نافع بنائے، آمین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین