بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقد و نظر 

نقد و نظر 

 

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ 

تالیف: حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ۔ مترجم: مولانا اشتیاق احمد صاحب۔ صفحات: ۲۰۸۔ عام قیمت: ۴۵۰ روپے۔ ناشر: شمع بک ایجنسی، کراچی 
برِصغیر میں ایک بڑا نام حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہٗ کا آتا ہے، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے پڑھنے اور پڑھانے کو یہاں رواج دیا۔ آج برِصغیر میں اہلِ سنت والجماعت کی طرف منسوب تمام مسالک کا سلسلۂ سند حضرت شاہ ولی اللہ نور اللہ مرقدہٗ سے ہوکر اوپر جاتاہے۔ آپؒ نے جہاں اور بہت سارے علمی سلسلوں پر کام کیا ہے اور ان کو آگے بڑھایا ہے، وہاں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل ومناقب، اُن کی سیرت وسوانح اور خلافتِ خلفائے راشدینؓ پر بھی ’’إزالۃ الخِفاء عن خلافۃ الخلفاء‘‘ کے نام سے بہت عمدہ کام کیا ہے۔ 
وہ کتاب چونکہ عربی زبان میں تھی، اُردو دان طبقے کے لیے مؤلف نے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی سیرت اور ان کے حالات کو اُردو قالب میں ڈھالا ہے۔ مشکل الفاظ کو آسان الفاظ اور پیرائے میں بیان کیا ہے۔ کتاب کا کاغذ اور طباعت اعلیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف اور مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے، آمین

شادی مبارک

مفتی منیر احمد صاحب۔ صفحات: ۱۸۷۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر: ادارۃ المنیر، مرکزِ تعلیم وتربیت فاؤنڈیشن کراچی۔ ملنے کا پتا: جامعہ معہد العلوم الاسلامیہ، متصل جامع مسجد الفلاح، بلاک ایچ، شمالی ناظم آباد، کراچی
مفتی منیر احمد صاحب جامع معہد العلوم الاسلامیہ کراچی کے استاذ الحدیث اور جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل اور کتبِ کثیرہ کے مؤلف ہیں۔ مفتی صاحب کا خاص ذوق ہے کہ معاشرہ کے سلگتے ہوئے مسائل کا ایسا مدلل، مختصر مگر پراثر حل پیش کرتے ہیں کہ قارئین کے لیے عمل کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ شادی بیاہ اور گھریلو رہن سہن کے معاملات خصوصاً ساس بہو کے جھگڑے کیوں ہوتے ہیں؟ میاں بیوی میں عدمِ برداشت یا گھر کیوں ٹوٹتے ہیں؟ ان تمام معاملات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد مفید باتوں کو جمع کرکے یہ کتاب مرتب کی گئی ہے۔ 
اس کتاب میں میاں بیوی کے حقوق، شوہر اور بیوی کی ذمہ داریاں، ازدواجی کو شاندار بنانے کے نبوی نسخے، رنجشیں، لڑائی جھگڑے، جدائی کرانے والی بری باتیں، جھگڑوں کے بنیادی اسباب، ان تنازعات کے حل کے راہنما اصول، جوائنٹ فیملی سسٹم کے حقوق و ہدایات، مشکلات اور اُن کا حل، مشترکہ خاندان کتنا فائدہ مند اور کتنا مضر؟سسرال کے مسائل کیسے حل کریں؟ شوہر اور سسرال سے نباہ کرنے کی سات اہم باتیں، دس معمولی غلطیاں جو ساس کو بہو کا دشمن بنا دیتی ہیں۔ یہ تمام اہم باتیں اس کتاب کا حصہ ہیں۔ راقم الحروف سمجھتا ہے کہ اس کتاب کا ہر بہو، بیٹی، ساس اور نند کے لیے پڑھنا اَز حد ضروری ہے۔

شادی یوں بھی ہوتی ہے

مولانا محمد نصر اللہ صاحب۔ صفحات: ۱۶۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ مدنیہ، ماڈل ٹاؤن بی، بہاولپور
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدائش سے موت تک کے تمام معاملات کو اپنے قول اور عمل کے ذریعہ اُمت کے سامنے پیش کردیا ہے۔ اسلام چونکہ دینِ فطرت ہے، اس کا ہر عمل سادہ، آسان اور ہر فرد کے لیے قابلِ عمل ہے۔ مسلمانوں میں دوسری قوموں کا سماج اور رسم وروایات اس طرح گھس گئی ہیں کہ اب مسلمانوں کی نوجوان نسل اس کو اپنا شعار اور اپنا وقارسمجھنے لگی ہے، اس لیے بہت ساری رسوم اور رواج چھوڑنے کو اپنے لیے عیب اور عار سمجھتی ہے۔ 
اس کتاب میں جہاں جہیز، نیوتہ اور بارات کی شرعی حیثیت پر بحث کی گئی ہے، وہاں ان باتوں کو چھوڑنے کے لیے ایسے علمائے کرام، بزرگانِ دین اور دین سے محبت کرنے والے مسلمانوں کی شادی بیاہ کے واقعات بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں، جنہوں نے شریعت کے مزاج کے مطابق شادی میں سادگی پر عمل کرکے اُمتِ مسلمہ کے سامنے آج کے دور کا نمونہ پیش کیا ہے اور اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس مضمون کے متعلق اس میں ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے حضرات کے فتاویٰ کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ کتاب لائقِ قدر ہے۔

اعمالِ اہلِ علم واکابر (حصہ اول الموسوم بہ تحفۂ زائرینِ حرم)

مولانا عتیق الرحمن صاحب۔ صفحات: ۵۶۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتا: مدرسہ رحیمیہ مدنیہ، قاسم العلوم والمیراث، بستی پرانی، ظاہر پیر،ضلع رحیم یار خان
مؤلف نے زیرِ تبصرہ کتاب کو ترغیب اور مسلمان مرد وخواتین کو دین کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے بہترین پندرہ راہ نما اُصولوں کو سامنے رکھ کر عمدہ انداز میں اُن کی تشریح کی ہے، جس میں عقیدہ کی تصحیح، عبادات، معاشرت، اخلاق اور معاملات کی صفائی پر قرآن وسنت ، صحابہ کرامؓ اور اولیاء کرامؒ کے واقعات سے اس کتاب کو مزین کیا ہے۔ کتاب میں موجود کچھ کمی بھی ہے، جس کی نشاندہی کی جاتی ہے، جسے آئندہ ایڈیشن میں دور کردیا جائے تو کتاب کی افادیت اور بڑھ جائے گی، مثلاً: ’’اعمالِ اہلِ علم‘‘ کے لفظ کا کثرت سے تکرار، بریکٹ کا کثرت سے استعمال، قاری کے لیے یہ ایک ثقل معلوم ہوتا ہے۔ بعض احادیث کا حوالہ نہیں، بعض کا ترجمہ رہ گیا ہے، کتاب کے حوالہ کے ساتھ جلد نمبر اور صفحہ نمبر بھی ہوتا تو کتاب کی ثقاہت میں اور اضافہ ہوجاتا۔ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے ناموں کے شروع میں ’’حضرت‘‘ اور آخر میں ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ یا ’’علیہ الصلوٰۃ والسلام‘‘ مکمل لکھا جائے۔ حوالہ باریک لکھا جائے۔ 
بہرحال کتاب ’’اعمالِ اہلِ علم‘‘ کے پانچ حصے ہیں: 
حصۂ اول میں ایک عمل ’’ایمان کی تجدید‘‘ کا ذکر ہے۔
حصۂ دوم میں دو عمل ہیں: علم وسنت کو قول وعمل میں ہمیشہ کے لیے حاصل کرنا۔
حصۂ سوم میں تین عمل ہیں: ۱:…نماز، ۲:…انفاقِ شرعی، ۳:…شرعی پردہ۔ 
حصۂ چہارم میں چار عمل: ۱:…طہارت وحلال کی پابندی، ۲:…نیکی کا حکم، ۳:…برائی سے روکنا، ۴:…ذکر ودعا۔
حصۂ پنجم میں پانچ عمل ہیں: ۱:…حقوق وعدل، ۲:…آلاتِ علم کا ادب کرنا، ۳:…ترتیباتِ اکابر کی پابندی کرنا، ۴:…اجتماعیت کی پابندی کرنا، ۵:…ایفائے عہد۔
مندرجہ بالا پندرہ اعمال ’’اعمالِ اہلِ علم‘‘ روز مرہ پیش آنے والے اعمال ہیں، جنہیں روزانہ کی بنیاد پر عمل میں لاکر چوبیس گھنٹے اور اس طرح پوری زندگی ’’اعمالِ اہلِ علم‘‘ پر گزاری جاسکتی ہے اور یوں پورے دین پر عمل ہوجاتا ہے۔ کتاب اپنے عنوان پر بہت ہی عمدہ ہے، خصوصاً شروع میں عقیدۂ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن وسنت سے ثبوت اور اس کا تفصیلی بیان، اسی طرح روضۂ اقدس(l) کی تاریخ، مدینہ منورہ کا والہانہ تذکرہ، ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ پوری کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف ومرتب کی سعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور قارئین کے لیے بہترین راہنمائی کا ذریعہ بنائے۔

اشاعتِ خاص حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبد الواحد رحمۃ اللہ علیہ 

مفتی شعیب احمد ورفقاء دارالافتاء۔ صفحات: ۶۷۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامعہ دار التقویٰ، الہلال مسجد، چوبر جی چوک، لاہور
حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبد الواحد رحمۃ اللہ علیہ علمی دنیا میں ایک جانی پہچانی شخصیت تھیں۔ آپ ایک محقق، راست گو، ذہین وفطین، فقیہ النفس اور ترجمانِ حق انسان تھے۔ آپ نے پہلے دنیوی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد دینی علم کی طرف متوجہ ہوئے اور پھر علماء میں ایسا مقام پایا کہ ان کی زبان یا قلم سے جو بات نکلی، وہ طبقۂ اہلِ علم میں محبت اور سند مانی جاتی۔ حضرت مفتی صاحبؒ کے بعد آپ کے رفقاء کے دل میں یہ احساس شدت سے پیدا ہوا کہ آپ کے حالات وواقعات کو قلم وقرطاس کی زینت بنایاجائے، تاکہ آپ کی حیاتِ مستعار کی جھلکیاں بعد والوں کے لیے راہِ ہدایت کی مشعلیں بنیں۔ حضرت ڈاکٹر صاحب رحمۃ اللہ علیہ گوناگوں صفات کی حامل شخصیت تھی، اللہ تعالیٰ نے آپ کو تھوڑے وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کی توفیق عطا فرمائی۔ آپ کے فیضِ قلم سے کثیر کتب منصہ شہود پر آئیں۔ حضرت ڈاکٹر صاحبؒ نے جو علمی میراث چھوڑی ہے، ان شاء اللہ! آنے والی نسلیں اُن سے فائدہ اُٹھاتی رہیںگی۔
بہرحال آپ کے رفقاء کی یہ بہترین علمی خدمت ہے، جو ان شاء اللہ! قارئین کے لیے ایک عمدہ اور بہترین راہ نما بنے گی۔ یہ اشاعتِ خاص شایانِ شان طریقے پر مرتب کی گئی ہے۔ اللہ تبارک تعالیٰ رفقاء دار الافتاء کی اس علمی کاوش وسعی کو قبول فرمائے، اور اُن کو بہترین جزاء سے نوازے، آمین۔ 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین