بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقد و نظر

پروفیسر قاضی محمد احمد ہزارویv  بریگیڈیر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن جدون (ر)۔ صفحات: ۳۴۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مسجد الفرقان ملیر، کینٹ، کراچی۔کتاب کی کوئی قیمت نہیں ہے، تقریباً ۷۰(ستَّر) روپے کے ڈاک ٹکٹ بھیج کر مفت کتاب منگوائی جاسکتی ہے۔ کتاب ملنے کا پتہ یہ ہے: ڈاکٹر رشید احمد، کیہال، ایبٹ آباد۔  غالباً حضرت سفیان ثوریv کا مقولہ ہے کہ ’’عند ذکر الصالحین تنزل الرحمۃ‘‘ یعنی ’’ صالحین کے تذکرے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔‘‘ اس کو سامنے رکھتے ہوئے بریگیڈیر صاحب نے اپنے بزرگوں کے تذکروں پر کئی کتابیں تصنیف وتالیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کہنے کو تو پروفیسر قاضی محمد احمد ہزاروی نور اللہ مرقدہٗ کا تعارف اور سوانح ہے، لیکن درحقیقت یہ کتاب ہمارے اکابر علمائے کرام، اولیائے عظام اور شخصیات کے تعارف، ان کی تالیفات اور علمی وعملی کارناموں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ صاحب تالیف نے اس کتاب کے چار ابواب بنائے ہیں: پہلے باب میں پروفیسر قاضی محمد احمد ہزاروی نور اللہ مرقدہٗ کی زندگی کا خاکہ، خود نوشت، دوسرے باب میں آپ کے مشہور اساتذۂ کرام کے سوانحی تذکرے، تیسرے باب میں آپ کے چند ممتاز شاگردوں کا تذکرہ اور چوتھے باب میں چند معاصرین کا ذکر کیاگیا ہے۔ یہ کتاب ہراعتبار سے اعلیٰ، خوبصورت اور عمدہ ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ مؤلف، ناشر اور معاونین کے لیے اس کتاب کو نجاتِ آخرت کا ذریعہ اور قارئین کے لیے ہدایت وراہنمائی کا وسیلہ بنائے۔آمین! تبصرے بریگیڈیر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن جدون(ر)، صفحات:۷۴۸۔ ناشر: مسجد الفرقان، ملیر کینٹ، کراچی۔ کتاب کی کوئی قیمت نہیں ہے، تقریباً ۷۰(ستَّر) روپے کے ڈاک ٹکٹ بھیج کر مفت کتاب منگوائی جاسکتی ہے۔ کتاب ملنے کا پتہ یہ ہے: ڈاکٹر عبدالشکور عظیم، سول ہسپتال، مقام وڈاکخانہ سناواں ، تحصیل کوٹ اَدّو، ضلع مظفر گڑھ۔  بریگیڈیر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن صاحب کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے موفق للخیر بنایا ہے، باوجود فوج اور حکومت کی بھاری بھرکم ذمہ داریوں کے آپ نے مطالعہ اور قلم وقرطاس سے رشتہ کبھی نہیں توڑا، اسی لیے آپ نے سات درجنوں سے زائد مختلف موضوعات پر کتابیں تالیف اور تصنیف فرمائی ہیں۔ زیرِ نظر ’’تبصرے‘‘ کتاب آپ کی نئی سوغات ہے، اس کتاب کو چار ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے: بابِ اول: میں آپ کی تقریباً ۸۸ تصانیف پر جن علمائے کرام، اہل علم وفضل اور مدیرانِ گرامی نے پیش لفظ، تقاریظ، مقدمات اور مختلف جرائد ومجلات اور ریڈیو پاکستان نے تبصرے کیے ہیں، جو کتاب کے ۲۴۰ صفحات پر محیط ہیں، وہ دیئے گئے ہیں۔ بابِ دوم: میں ان ۳۱۳ کتب کے پیش لفظ، مقدمات، تقاریظ اور تبصروں کو یکجا کیا گیا ہے جو صاحب تالیف کے فیض قلم سے نمودار ہوئے ہیں اور یہ ۳۸۸ صفحات پر مشتمل ہیں۔ بابِ سوم: میں آپ نے اپنی ۳۴؍تصانیف پر جو پیش لفظ، مقدمات اور تعارف لکھا ہے، اس کو جمع کیا گیا ہے اور یہ حصہ ۵۳ صفحات پر پھیلا ہوا ہے۔ بابِ چہارم: میں آپ نے بطور مدیر اور مدیر اعلیٰ ماہنامہ انوار القرآن کراچی جو ۱۱؍ اداریے اور ۹؍ وفیات لکھے ہیں، ان کو شامل کیاگیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اندر انمول موتی اور نادر جواہرات کا خزینہ رکھتی ہے، جو باذوق، صاحب مطالعہ قلم کاروں اور تاریخ سے شغف رکھنے والے احباب کے لیے ایک عمدہ سوغات ہے۔ کتاب کی جلد اور کاغذ بہت ہی عمدہ اور ترتیب اعلیٰ معیار پر رکھی گئی ہے۔ امید ہے اس خزانہ عامرہ کی قدر افزائی کی جائے گی۔ امام ابن ماجہؒ اور علم حدیث مولانا محمد عبدالرشید نعمانیv۔ صفحات: ۵۱۵۔ قیمت: ۲۷۰۔ ناشر: مکتبۃ البشریٰ، چودھری محمد علی چیریٹیبل ٹرسٹ، کراچی۔ زیرِ تبصرہ کتاب پہلے عربی زبان میں تالیف کی گئی ، جس کی تکمیل آج سے تقریباً پینسٹھ ’’۶۵‘‘ سال قبل سن ۱۳۷۳ھ میں ہوئی۔ مصنف v نے ہی اس کا اردو ترجمہ ۱۳۷۶ھ میں مکمل فرمایا۔ مختلف مطابع اور کتب خانوں سے اس کتاب کے کئی ایڈیشن عربی اور اردو دونوں زبانوں میں شائع ہوتے رہے۔ پاکستان میں چار ایڈیشن شائع ہونے کے بعد دوحہ قطر سے۱۴۰۴ھ میں اور مشہور محقق و مصنف شیخ عبدالفتاح ابوغدہ v کے اعتناء اور اہتمام کے ساتھ ۱۴۱۹ھ میں بیروت سے بھی اس کے عربی ایڈیشن شائع ہوکر مقبول عام ہوچکے ہیں۔  کتاب کے نام اور عنوان سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب صرف امام ابن ماجہ v کے حالات، ان کی خدمت حدیث اور سنن ابن ماجہ کے تعارف پر لکھی گئی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موضوع کی مناسبت سے کتابت ِ حدیث، حجیت ِ حدیث اور تدوین حدیث جیسے علمی عنوانات پر بھی مدلل ومحقَّق کلام کیا گیا ہے۔ صاحبِ کتاب خود کتاب کے آخر میں اس کا تعارف اور اہمیت یوں بیان فرماتے ہیں: ’’کہنے کو یہ امام ابن ماجہv کی سوانح عمری ہے، لیکن درحقیقت یہ تدوین حدیث کی تفصیلی تاریخ ہے اور مسلمانوں کی ان جاں فشانیوں کا مرقع ہے جو انہوں نے خدا کے آخری پیغمبر جناب محمد مصطفی a کی تعلیمات کے ایک ایک حرف کو محفوظ کرنے کے لیے اُٹھائی ہیں، تاکہ امانت ِ وحی کی ذمہ داری میں جو اس امت کے سپرد کی گئی تھی کسی قسم کا رخنہ نہ آنے پائے اور اللہ کی حجت تمام اہل ملل وادیان پر تمام ہوجائے۔‘‘ کتاب کی اہمیت اور افادیت کو دیکھتے ہوئے مکتبۃ البشریٰ کے ذمہ داران نے اس جدید طباعت میں کمپیوٹرائز کتابت کے ساتھ ساتھ درج ذیل امور کا اہتمام کیا ہے: ۱:… لفظی ومعنوی تصحیح کی حتی الوسع کوشش، ۲:… جدید اردو وعربی رسم واملاء کا اہتمام، ۳:… جملہ عربی عبارات پر حرکات لگانے کا التزام، ۴:… اشاریۂ کتاب کی از سرنو تیاری۔‘‘  علم حدیث کا ذوق رکھنے والے صاحب علم حضرات کے لیے یہ کتاب نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ ڈائری حضرت خواجہ خان محمدv حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد۔ صفحات: ۵۵۸۔ قیمت: ۵۵۰۔ ناشر: خانقاہ سراجیہ نقشبندیہ مجددیہ، کندیاں، ضلع میانوالی۔ تقسیم کار: دارالکتاب، غزنی اسٹریٹ، اردوبازار، لاہور۔ ڈائریاں خواہ کسی کی بھی ہوں یا کیسی ہی کیوں نہ ہوں اپنے اندر معلومات اور معارف کا ایک خزانہ سموئے ہوئے اور ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہیں، پھر اگر وہ ڈائری اپنے وقت کے شیخ طریقت، مرجع خلائق اور مختلف سیاسی ودینی جماعتوں کے سرپرست کی ہو تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں علوم ومعارف کا کیسا خزانہ پنہاں ہوگا!۔ زیرِنظر کتاب حضرت خواجۂ خواجگان خواجہ خان محمد v کی ۱۹۶۲ء سے ۲۰۰۱ء تک کی خود نوشتہ ڈائریوں پر مشتمل ہے۔ ان ڈائریوں میں حضرت نے اپنے روزمرہ معمولات، دینی و سیاسی احوال وشخصیات، اسفار ومقامات اور خاص طور پر اسفارِ حج کو تاریخ وار رقم فرمایا ہے۔ حضرت مولانا خواجہ خلیل احمد دامت برکاتہم نے ان ڈائریوں کو یکجا کرکے ایک خاص سلیقہ سے مرتب فرماکر شائع کرایا ہے۔ کتاب کے پیش لفظ میں اس کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے: ’’یہ ڈائریاں جہاں سلوک ومعرفت کی راہ پر چلنے والوں کے لیے ایک دستورِ عمل ہیں، وہیں یہ دینی سیاست کے میدانِ کارزار میں سرگرم کارکنوں کے لیے بھی اپنے اندر ہدایت کا بہت سا سامان رکھتی ہیں۔ حجازِ مقدس کی طرف جانے والے مسافروں کے لیے یہ ادب اور عشق کا پیغام ہیں تو عام لوگوں کے لیے ان ڈائریوں کادرس ہے کہ وقت کی قدروقیمت کو کیسے پہچانا جاسکتا ہے اور توازن واعتدال کے ساتھ زندگی کیسے بسر کی جاسکتی ہے!۔ ان ڈائریوں سے مسافروں کو یہ سبق ملتا ہے کہ سفر کی صعوبتوں اور تکالیف کو کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے، اپنے ہمسفر ساتھیوں کا خیال کیسے رکھا جاسکتا ہے اور اپنے معمولات پر کیسے ثابت قدم رہا جاسکتا ہے۔‘‘ کتاب کا ٹائٹل جاذب نظر، جلد بندی مضبوط وعمدہ اور کاغذ متوسط ہے۔ تصوف وسلوک اور تاریخ سے شغف رکھنے والوں کے لیے خاص طور پر یہ ڈائریاں نعمت غیرمترقبہ اور قارئین کے لیے ذریعۂ ہدایت و اسوۂ حسنہ ہیں، عمل کی نیت سے پڑھنے والوں کی زندگی کے لیے لائحہ عمل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت خواجہ خان محمد قدس سرہٗ کو جنت الفردوس کا مکین بنائے، آپ کی اس کتاب کو مرتبین کے لیے ذخیرۂ آخرت اور قارئین کے لیے ذریعۂ ہدایت بنائے ، آمین۔  وظائف سراجیہ(مسنون وماثور اور مقبول دعاؤں کا مستند مجموعہ) مولانا مفتی محمد طاہر مسعود۔ صفحات: ۴۱۶۔ قیمت: ۵۰۰۔ ناشر: خانقاہ سراجیہ نقشبندیہ مجددیہ، کندیاں، ضلع میانوالی۔ تقسیم کار: دارالکتاب، غزنی اسٹریٹ، اردوبازار، لاہور۔ حضرت مولانا محمد منظور نعمانی v کے بقول:  ’’رسول اللہ a کے احوال واوصاف میں غالب ترین وصف اور حال دُعا کا ہے ، اور اُمت کو آپ a کے ذریعہ روحانی دولتوں کے جو عظیم خزانے ملے ہیں، ان میں سب سے بیش قیمت خزانہ ان دعاؤں کا ہے، جو مختلف اوقات میںاللہ تعالیٰ سے خود آپ a نے کیں، یا اُمت کو اُن کی تلقین فرمائی ۔ ‘‘ زیرِ نظر کتاب میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، روزمرہ اور پیش آمدہ حالات کے مناسب مختلف مواقع کی مسنون دعاؤں کو جمع کیا گیا ہے۔ روزانہ ، ہفتہ وار اور مختلف مواقع کی دعاؤں کے ساتھ حج اور عمرہ کے مقدس مناسک اور مقامات کی دعائیں بھی اس مجموعہ کا حصہ ہیں۔ حضرت مولانا مفتی محمد طاہر مسعود مدظلہٗ نے قرآن مجید، کتب تفاسیر واحادیث سے کافی محنت وعرق ریزی کے بعد مسنون وماثور ادعیہ کا یہ حسین گلدستہ تیار کیا ہے۔ ہر دعا مع حوالہ بقیدِ صفحہ وجلد اورترجمہ کے ساتھ درج کی گئی ہے۔ دعاؤں کی ترتیب نرالی اور اچھوتی ہے، اَنداز نفیس اور عمدہ ہے۔ سات سو دعاؤں کو ہفتہ کے سات دنوں پر تقسیم کرکے یومیہ سو دعاؤں کا مجموعہ بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد غیرموقت اور فضائل کی ۴۲؍دعائیں ہیں اور پھر موقت (موقع بموقع )مسنون دعاؤں کو ابواب اور عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کتاب میں مذکور دعاؤں کی کل تعداد گیارہ سو تیرہ (۱۱۱۳) ہے۔  زیرِ نظر کتاب اپنے موضوع پر ایک اہم اور مستند ذخیرہ ہے۔ ہمارے خیال میں یہ کتاب اس لائق ہے کہ ہر گھر میں اس کا ہونا اور ہر سالک کے معمولات میں اس کا شامل ہونا از بس ضروری اور مفید ہے۔ کتاب‘ ٹائٹل، سیٹنگ ، جلدبندی ، کاغذہر اعتبار سے لائق صد تعریف ہے۔

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین