بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

بینات

 
 

نفل نماز کے سجدے میں اردو زبان میں دعاء مانگنے کا حکم

نفل نماز کے سجدے میں اردو زبان میں دعاء مانگنے کا حکم

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
کیا نفل نماز کے سجدے میں اردو زبان میں دعاء مانگنا درست ہے؟ 

الجواب باسمہٖ تعالٰی

واضح رہے کہ نماز میں چاہے فرض نماز ہو، یا نفل نماز ، دعاء عربی زبان میں کرنا لازم ہے۔ عربی کے علاوہ کسی اور زبان مثلاً اردو، فارسی یا انگریزی وغیرہ میں دعا کرنا جائز نہیں، اسی طرح عربی میں ایسی دعا کرنا بھی درست نہیں جو کلام الناس کے مشابہ ہو۔ اگر کسی ایسی چیز کی دعا کی گئی جس کا سوال بندوں سے محال نہیں اور ایسے الفاظ قرآن یا حدیث میں کہیں نہیں آئے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’ (ودعا) بالعربیۃ ، وحرم بغیرھا ۔۔۔۔۔ (بالأدعیۃ المذکورۃ في القرآن والسنۃ، لا بما یشبہ کلام الناس)۔‘‘ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، فروع قرأ بالفارسیۃ أو التوراۃ أو الإنجیل: ۱/۵۳۲۔ ط: سعید)
وفیہ أیضاً:
’’والمختار کما قالہ الحلبي أن ما ھو في القرآن أو في الحدیث لایفسد، وما لیس في أحدھما إن استحال طلبہ من الخلق لایفسد، وإلا یفسد لوقبل قدر التشھد۔‘‘(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، فروع قرأ بالفارسیۃ أو التوراۃ أو الإنجیل:۱/۵۲۳، ط: سعید)

 

  

فقط واللہ اعلم

الجواب صحیح

الجواب صحیح

کتبہ

ابوبکر سعید الرحمٰن

محمد انعام الحق

محمد احمد بلتی

الجواب صحیح

 

دارالافتاء

 

محمد شفیق عارف

 

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین