بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

مکاتیب علامہ محمد زاہد کوثری  رحمہ اللہ  ۔۔۔ بنام۔۔۔ مولانا سیدمحمد یوسف بنوری رحمہ اللہ (بارہویں قسط)


مکاتیب علامہ محمد زاہد کوثری  رحمہ اللہ

 ۔۔۔ بنام۔۔۔ مولانا سیدمحمد یوسف بنوری رحمہ اللہ

 

(بارہویں قسط)


{  مکتوب :…۲۰  }

 

 جناب علامۂ مہربان وکریمِ خصال، مولانا ، استاذِ جلیل سید محمد یوسف بنوری حفظہٗ اللّٰہ ورعاہ ووفقہٗ لکل مافیہ رضاہ ونفع بعلومہٖ المسلمین (اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے، ہر اس عمل کی توفیق عنایت فرمائے جس میں اس کی رضا ہو، اور آپ کے علوم سے مسلمانوں کو مستفید فرمائے)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بعد سلام! بتاریخ ۲۲؍ذوالحجہ کو آپ کا والانامہ اور ’’لب اللُّباب فیما یقولہ الترمذي:وفي الباب‘‘ (۱) کا نفیس حصہ موصول ہوا، اس توفیق اور عمدگی پر میں نے اللہ سبحانہ کا شکر ادا کیا، میں اس ذات سے دعاگو ہوں کہ وہ آپ کے مبارک ہاتھوں شرح ترمذی کے ساتھ اس انوکھی تالیف کو بھی اسی عظیم الفوائد اسلوب پر مکمل فرمائے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے نیکوکار اساتذہ اور عظیم آثار کے حامل سلف کا بہترین جانشین بننے کے لیے منتخب فرمالیا ہے۔ حدیث وفقہ کی خدمت کے حوالے سے ہمیں آپ سے بڑی توقعات ہیں کہ اللہ جل جلالہٗ کے حکم سے آپ اپنے مفید آثار کے ذریعے مذہبِ(حنفی) کے دلائل کے اظہار اور ہر مقصود کی تحقیق کے پہلو سے ہر نوع کے خلا کو پُر کریں گے، اور آپ کی حکمت سے اپنے (مسلمان) بھائیوں کے باہمی اتفاق پر جمع ہونے کی توقع ہے، باہمی اتفاق سے حق کی تائید کو قوت ملتی ہے۔ 
میری نگاہ میں توحیدِ وجود و توحیدِ شہود اور فلاسفہ ومتکلمین اور متاخرین حشویہ کے مسالک کے جمع وتطبیق کی کوشش کرنے والوں کی مساعی ‘ تناقضات واضداد کو جمع کرنے کے پسِ منظر میں ہے، ابراہیم کورانی(۲)بھی اپنی مختلف گروہوں کی اصطلاحات کی جامع - جن کے قابلِ فہم معانی ہی نہیں- تالیفات میں اسی دلدل میں پھنسے ہیں، اگرچہ بعد میں اُنہیں ہوش آیا، تب ہوش مندی کا اُنہیں کوئی فائدہ نہ ہوا۔ ولی دہلویؒ (شاہ ولی اللہ v) بھی کورانی کے نظریات کے اثرات سے نہیں بچ پائے۔ اللہ سبحانہٗ ہمیں صفائے قلب اور سلامتیِ فکر کو مشوش کرڈالنے والے ہر نظریے سے اور اس قسم کے متناقضات کو جمع کرنے والے فلسفوں سے بچائے رکھے۔ اپنی ذات اور اپنے بھائیوں کے لیے اسی رُخ کا متمنی ہوں۔
امید ہے تمام احباب بخیر وعافیت ہوں گے۔ مولانا مفتی (مہدی حسن شاہ جہاں پوری) اور مولانا ابو الوفاء کے بعافیت اپنی علمی خدمات کی جانب لوٹنے کی خبر سے مسرت ہوئی، آپ سب اور اپنے لیے توفیق کا امید وار ہوں۔
مولانا ظفر احمد تھانوی کی (’’إعلاء السنن‘‘ کی) حال میں چھپی گیارہویں جلد کے حصول میں کامیابی ہو اور ارسال فرمادیں تو شکرگزار ہوں گا۔
مکرر اُمید ہے کہ ’’العون‘‘(عون المعبود) اور ’’التحفۃ‘‘ (تحفۃ الأحوذی) میں ہمارے اصحاب (فقہائے احناف) کے متعلق غیر منصفانہ اور بے دلیل کلام کی تردید کا اہتمام کریں گے۔
’’لجنۃ إحیاء المعارف النعمانیۃ‘‘ کے تحت ان کے یہاں کے نمائندے شیخ رضوان محمد رضوان(۳) کی نگرانی میں علامہ ذہبی v کی کتاب ’’مناقب أبی حنیفۃ وأبی یوسف ومحمد بن الحسن‘‘(۴) کی چھپائی چار فارموں میں مکمل ہوگئی ہے۔ تعلیق وتحقیق میں، مَیں اور مولانا ابوالوفاء شریک رہے ہیں۔ معلوم نہیں استاذ ابوالوفاء تک اس کے نسخے پہنچنے میں تاخیر ہوگی یا نہیں؟! ان دنوں اسلامی ممالک اہم دور سے گزر رہے ہیں، ہم اللہ سبحانہٗ سے دعاگو ہیں کہ قائدین کے دلوں میں فلاح وکامرانی کی راہ ڈال دے۔ 
یکے بعد دیگرے ایسی چند دوائیں لینی پڑ رہی ہیں جنہوں نے مجھے (علمی) کام سے بٹھا رکھا ہے۔ تقدیر کے ان فیصلوں کے متعلق از راہِ کرم آپ کی دعاؤں کا متمنی ہوں۔ اللہ سبحانہٗ آپ کو خیر وعافیت کے ساتھ نیک اعمال کی توفیق بخشے۔
                                                                   آپ کا بھائی 
                                                                   محمد زاہد کوثری
                                                                  محرم سنہ ۱۳۶۷ھ 
پس نوشت: امید ہے چھاپہ خانہ کی بنیاد ڈالنے کے معاملے کے متعلق مطلع کریں گے۔ (دیگر معزز احباب کی خدمت میں سلام)
حواشی 
۱:… مکتوب :۱۲ کے حاشیے میں گزر چکا کہ علامہ کوثری v کی رائے کے مطابق حضرت بنوری v نے سننِ ترمذی میں ’’وفی الباب‘‘کے تحت اشارہ کردہ احادیث کی تخریج کا کام ’’لب اللُّباب فیما یقولہ الترمذي:وفي الباب‘‘ کے نام سے شروع کرلیا تھا، پیشِ نظر مکتوب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کام کا ایک حصہ حضرت بنوریv نے انہیں ارسال کیا تھا، بعد میں حضرت نے دیگر مختلف مشاغل کی بنا پر یہ کام اپنے شاگردِ خاص اور داماد مولانا حبیب اللہ مختار شہید v کے سپرد کردیا تھا، اور مولانا کے لیے کام کا نیا منہج طے فرمایا، چنانچہ امام ترمذیؒ کی اشارہ کردہ روایات کے علاوہ دیگر مرفوع وموقوف روایات وآثار کے اضافے کا اسلوب طے ہوا۔ مولانا شہید نے اسی منہج کے مطابق’’کشف النقاب عما یقولہ الترمذی:وفی الباب‘‘ کے نام سے ’’أبواب الصلاۃ‘‘کے ’’باب ماجاء فی الإکثار من الرکوع والسجود‘‘تک پانچ جلدیں طبع کردی تھیں، مولانا اپنی حیاتِ مستعار کے آخری لمحات تک انتظام واہتمام کے ساتھ یہ بلند پایہ علمی خدمت بھی جاری رکھے ہوئے تھے، اور سننِ ترمذی کی جلد اول میں حصۂ عبادات کا اکثر کام کرچکے تھے، جو ان کی زندگی میں طبع نہ ہوسکا، اب کچھ عرصے سے اس باقی مسودے کی تحقیق وتخریج کے حوالے سے کام ہورہا ہے، ان شاء اللہ! جلد ہی ’’کشف النقاب‘‘ کی مزید جلدیں بھی منصۂ شہود پر آئیں گی۔ 
۲:…ملا ابراہیم بن حسن کورانی کردی شافعی مہاجر مدنی:علامہ، محدث اور مسند۔ سنہ ۱۰۲۵ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۱۰۱ھ میں وفات پائی۔
ملاحظہ کیجیے:’’سلک الدرر‘‘ مرادی (ج:۱،ص: ۵-۶) ’’فہرس الفہارس‘‘کتانی (ج:۱،ص: ۴۹۳-۴۹۴)
۳:…شیخ رضوان محمد رضوان:سنہ ۱۳۱۳ھ میں اس جہانِ رنگ وبو میں آنکھ کھولی، تالیف وتحقیقِ کتب کے شیدائی تھے، مختلف سیاسی امور میں بھی سرگرم رہے اور مصر میں ’’لجنۃ إحیاء المعارف النعمانیۃ‘‘کے نمائندے تھے، علامہ کوثریؒ اور ان کے درمیان خط وکتابت رہتی تھی، ڈاکٹر سعود سرحان کے مطابق ڈاکٹر محمد باذیب نے ان کے نام علامہ کوثری کا ایک خط انہیں دکھایا تھا، جس پر ۱۶ جمادی الثانیہ ۱۳۵۷ھ کی تاریخ درج تھی۔ علامہ کوثریؒ نے ان کی کتاب ’’فہارس البخاری‘‘ کے مقدمہ میں ان کے متعلق لکھا ہے: ’’ نہایت صابر وثابت قدم، اس دور میں حدیث وسنت کی خدمت کی جانب متوجہ ۔۔۔ عالم، مہربان، طبعاً شریف، شیخ رضوان محمد رضوان۔۔۔۔‘‘ (مقدمات الکوثری،ص:۳۷۹)
مزید دیکھیے:’’مجلۃ الشہاب‘‘ مصر، سالِ اول، شمارہ اول، یکم محرم ۱۳۶۷ھ؍ ۱۴نومبر ۱۹۴۷ء ، ص:۱۰۳، اور ’’مذکرات الدعوۃ والداعیۃ‘‘ شیخ حسن بنا۔ 
۴:… یہ کتاب تین مختصر حصوں میں مطبوع ہے، علامہ ذہبی v نے ایک ایک جزء میں تینوں ائمہ کے حالاتِ زندگی تحریر کیے تھے، علامہ کوثری اور مولانا ابوالوفاء E نے انہیں یکجا کرکے اپنی تحقیق وتعلیق کے ساتھ مذکور نام سے شائع کیے ہیں۔
                                                                              (جاری ہے)
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین