بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

مکاتیب حضرت مولانا محمد بن موسیٰ میاں  رحمۃ اللہ علیہ  بنام حضرت بنوری  رحمۃ اللہ علیہ 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوریؒ


مکاتیب حضرت مولانا محمد بن موسیٰ میاں  رحمۃ اللہ علیہ  بنام حضرت بنوری  رحمۃ اللہ علیہ 

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الاحد ۱۰؍ رمضان المبارک ۱۳۶۷ھ 
مخلصِ محترم مولانا سید محمد یوسف صاحب دامت برکاتکم!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

الحمدللہ آج افاقہ ہے، یہ چند سطور لکھنے کی ہمت ہوئی، تاکہ پرسوں جمعہ کے دن اشیاء مُرسلہ وصول ہونے کی اطلاع دے سکوں، اور آپ نے جو اس سلسلہ میں سعی فرمائی، اس کی سپاس گزاری ہوسکے۔ آپ نے ہمیشہ مفوضہ کاموں میں پوری توجہ اور جدوجہد سے کام کیا ہے، جو میرے لیے بہت اطمینان وسہولت کا باعث ہوا، آپ کے ان تمام احسانات کا میں تہہ دل سے شکرگزار ودعاگو ہوں، یجزیکم اللہ أوفي الجزاء ویعافیکم!سید محمود الحافظ صاحب کے دو خط ملے، دونوں میں آپ کو یاد کیا ہے، مجلس (مجلسِ علمی) کا حال دریافت کیا ہے، اور آپ کو بہت بہت سلام لکھا ہے۔ 
عزیز یوسف بھائی کا خط آیا ہے، انہیں ہر سال سردیوں میں سخت نزلہ وزکام ہوجاتا ہے، اور بہت عاجز ہوجاتے ہیں، گزشتہ سال ڈاکٹروں کے مشورہ سے X-RAY فوٹو سے یہ معلوم ہوا کہ ناک اور آنکھ کے متصل کھوپڑی کی ہڈیوں میں جو خلا ہیں، ان میں زکامی مادہ، جو نامی ہے، داخل ہوجاتا ہے، اور اپنے نامی خمیری ہونے کی وجہ سے حلق وسینہ پر ٹپک ٹپک کر کھانسی، چھینک، حرارت ونقاہت پیدا کرتا ہے، اس کا عنوان ’’ساینس‘‘ (Sinus) ہے۔ گزشتہ سال یہ تجویز پایا کہ ان خلا میں پنیسلین (Pinnicilin) بھر دی جائے، تاکہ زہری (زہریلے) مادہ کو صاف کردے، چنانچہ ایسا کیا گیا، اور فوراً فائدہ بھی ہوگیا۔ اب اس سال پھر تکلیف شروع ہوگئی ہے، اور پریشان ہیں۔ لکھا ہے کہ کسی حاذق طبیب سے مشورہ کرکے کوئی علاج تجویز کریں، حکیم محمد قاسم صاحب سے مشورہ فرماکر اگر کوئی علاج تجویز فرماویں تو عین کرم ہوگا۔ عجلت اس لیے ہے کہ حاجی اسماعیل نواب وغیرہ بعد از عید افریقہ جانے والے ہیں، ان کے ساتھ دوا چلی جائے۔ مصارفِ سفرِ سورت وقیمتِ ادویہ میرے حساب میں لگا دیجیے گا، ولکم جزیل شکري! حکیم صاحب ومفتی صاحب کی خدمت میں نیازمندانہ سلام عرض ہے۔ خمیرہ بہت بروقت پہنچا، أحسنتم وأصبتم!  عطر اچھا ہے، أطاب اللہ حیاتکم المبارکۃ! سرمہ بھی اچھا ہوگا، جزاکم اللہ خیرا یا سواد العین یا سادتي! 
مولانا صاحب، چچا صاحب، سعد، سعید وشفیع اور ’’احباب‘‘ کو سلام۔                                                والسلام : احقر محمد بن موسیٰ میاں عفی اللہ عنہما 
پس نوشت: میرا حساب بھی لکھ بھیجیے گا، تاکہ ادا کردیا جائے۔ 

...............................................

الاثنین ۱۷ ؍شوال ۱۳۶۷ھ 
مخلصِ محترم جناب مولانا سید محمد یوسف صاحب بنوری  دام فضلکم!
 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

آپ کے سب گرامی نامے ملے، پہلے تو اپنی علالت اور اب اسماعیل کی بیماری کی وجہ سے جلد جلد جواب نہ لکھ سکا، معاف فرمائیے گا۔ عزیز بھائی یوسف سلمہ کے لیے گولیاں مہیا فرماکر بھجوا دیں، اس کے لیے شکرگزار ہوں، یجزیکم اللہ أجرًا حسنًا!    آپ کی بقیہ رقم مع اس قیمتِ حبوب (گولیاں) کے ان شاء اللہ عنقریب روانۂ خدمت کر دوں گا، مطمئن رہیں۔ جناب قاضی رفیع الدین صاحب کو لکھا ہے کہ جب وہ تشریف لائیں تو مجلس (علمی) کی کتابوں کے دو ٹرنک (صندوق) ساتھ لائیں، اگر حاجی داؤد آبوتھ آنے والے ہوں اور کچھ کتابیں لانے پر آمادہ ہوجائیں تو انہیں بھی کچھ ایک دو صندوق دے دیں۔ علاوہ ازیں محمود ہانس یا اور کوئی صاحب جو یہاں آنے والے ہوں، ان کے ہمراہ جس قدر ممکن ہو، کتابیں بھیج دیا کریں۔ اگر بلنگ کھل گیا ہو تو اس میں غالباً خان صاحب اور کوٹھری والا صاحب امداد کرسکیں گے، اس صورت سے بہت سی کتابیں بیک وقت آجائیں گی، کتابوں کا اب مجھے بہت خیال وفکر ہے، اگر کسی شخص کو اُجرت دے کر بھی یہ کام کرادیں تو بہت ممنون ہوں گا، ورنہ اس کام کے لیے یہاں سے کسی کو مستقل سفر کرنا پڑے گا۔ 
قاضی صاحب سے عرض کیا ہے کہ وہ حکیم صاحب سے ایک تولہ عنبر اور ایک تولہ مروارید خرید کر ہمراہ لائیں۔ اسماعیل کو ٹائیفائیڈ ہوگیا تھا، اب تک صاحبِ فراش ہے، آپ کا مُرسلہ خمیرہ مروارید انہیں کھلا رہا ہوں، اللہ تعالیٰ شفاء عاجل وکامل عطا فرماویں۔ ان غربت (مسافرت) کے مرضوں میں آپ احبہ واعزہ کی طرف خیال جانا اور آپ کی مواخات (بھائی چارہ) یاد آنا فطری امر تھا، ایسا ہوا، اور آپ کو سابق احسانوں کے لیے دعا وشکرگزاری سے یاد کرتا رہا، الحمدللہ اب ہمیں افاقہ ہوگیا، رختِ سفر باندھ رہے ہیں، دعا فرمائیے گا۔ مجھے وہ گجراتی دفتر (رجسٹر) نہیں مل سکا، احمد مولانا سلمہ پر اعتماد کرکے کرایۂ مکان ادا فرمادیں، جب تک کتابیں ہیں، مجلس کی ذمہ داری ہے۔ مجلس کے حساب میں کچھ رقم حاجی (ابراہیم میاں) چچا صاحب سے قرض لے لیں، اس مد کے لیے بھی کچھ مبلغ ان شاء اللہ بھیج دوں گا۔ ٹرنک (صندوق) آپ کے لیے ہدیہ تھا، اس کی قیمت کو میرے حساب میں جمع نہ رکھیں، اور قبول فرمالیں، ممنون ہوں گا۔ 
جناب عبد الحی پٹیل صاحب کا خط آیا ہے، جس کی نقل اس عریضہ کے ہمراہ ہے۔ آپ حضرات کے خطوط سے یہ معلوم ہوا تھا کہ جو انتظام وہ، آپ اور ہم نے مل کر کیا تھا، وہ رد کر دیا گیا ہے۔ میرے بعد آپ کے معاملات کیا ہوئے؟ اس کے متعلق کیا کہہ سکتا ہوں؟! اللہ تعالیٰ سے امیدوار ہوں، وہ میرا خلوص ضائع نہیں فرمائیں گے، أضعناک یا فتی، وأي فتی أضاعوا! إنا للہ وإنا إلیہ راجعون! آپ کا جس واسطہ سے معاملہ ہوا ہو، ان کے ذریعے سے مناسب جواب دے دیں، میں بھی مختصر جواب لکھ دوں گا، اس کی نقل بھی آپ کی اطلاع کے لیے منسلک ہے۔ مولانا صاحب، احبابِ مجلس، احباب کو سلام، بچوں کو پیار ودعاء۔                                          والسلام : احقر محمد بن موسیٰ میاں عفی اللہ عنہما 
پس نوشت: کاش آپ مولوی اسماعیل مُلّا ڈابھیلی کے ہاتھ دو چار صندوق کتابیں بھیج دیتے، وہ بخوشی لاتے، خالی ہاتھ آئے۔ اب بھی ابراہیم لاکھی صاحب وغیرہ آنے والے ہیں، جو کچھ ممکن ہے سعی فرمائیے گا۔ 

 

۳۰؍ شوال ۱۳۶۷ھ 
محترم ومکرم مولانا سید محمد یوسف صاحب  زیدت معالیکم!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

گرامی نامہ نے مشرّف کیا، الحمدللہ مُرسلہ تین صندوق کتابیں اور دو پیراہن مل گئے، فلکم جزیل شکري والأجر من اللہ! دہرم داس، بمبئی واپس آرہے ہیں، ان کے ہمراہ تین صندوق بھیج رہا ہوں، وہ داؤد جی دادا بھائی کے وہاں چھوڑ دیں گے، وہاں سے آپ کسی آنے جانے والے کے ہمراہ منگوا لیجیے گا، ان شاء اللہ دوبارہ ذخیرۂ کتب بھر کر واپس ہوں گے۔ محمود ہانس سلمہ کہتے ہیں کہ کسٹم وغیرہ میں بہت سہولت رہی، اگر آپ نے توجہ فرمائی تو آپ کا جمع کردہ سب ذخیرہ دو چار مرتبہ میں یہاں آکر محفوظ ہوجائے گا، ان شاء اللہ۔ مجلسِ علمی دفن نہیں ہوگی، آپ مطمئن رہیں، یہ نیا دور شروع ہو رہا ہے، اس سے پہلے کچھ فترہ (وقفہ) ہے، جہاں کہیں بھی ہو مجھے یقین ہے کہ آپ کی دعائیں اس کے ساتھ ہوں گی، کیونکہ آپ نے اس کی پرورش کے دورِ ثانی میں بہت حصہ لیا ہے، اس وقت چونکہ آپ کی توجہ اور کسی طرف صرف ہو رہی ہے، اس لیے مناسب نہیں کہ صورتِ مشاہرہ پر اس کا کام ہو، اگر آپ ’’معارف السنۃ‘‘ (’’معارف السنن‘‘ مراد ہے) کو پورا فرما سکے تو ان شاء اللہ اس وقت دیکھ بھال کر معاملہ ومعاوضہ طے کرلیں گے، اس وقت آپ کو مزید مشاہروں کی واقعی ضرورت نہیں، آپ کو یکمشت رقم مل جائے گی، جس سے آپ کو سہولت ہوگی۔ 
آپ کے گزشتہ سال کے درسِ حدیث کا معاملہ میں نے بہت شوق وخلوص سے کیا تھا، ان ایام وشہور کا مشاہرہ، مجلس اور ہمارے لیے سعادت تھی، مجلس کے کاموں کو روک کر یہ کام محض رضاء الٰہی کے لیے کیا تھا، میرے بعد جب یہ کوشش ہوئی کہ ان ایامِ مبارکہ کا مشاہرہ رد کردیا جائے تو میرے منہ پر چپت سی لگ گئی، میں یہ سمجھا کہ مجلس کے حال اور مستقبل کو نہیں، اس کے ماضی کو بھی ضائع کرنے کی سعی ہوئی، میں نے صبر کرلیا ہے، اور اس معاملہ کو اللہ پر چھوڑ دیا ہے؛ کیونکہ اس کے ہاں خلوص کبھی ضائع نہیں ہوتا، وہاں کے حسنات کو کوئی اُدھیڑ نہیں سکتا، فلہ الحمد ولہ الکبریاء!
 یہاں سے سورت کے ایک صاحب جناب یعقوب قاضی کو لکھ رہے ہیں کہ کتابوں کی روانگی میں امداد فرماویں۔ محمود ہانس سلمہ کہتے ہیں کہ اسماعیل لاکھی بھی اس کام کو کرسکیں گے، ان کو خط لکھوا رہا ہوں، آپ سے توقع ہے کہ آپ معاونت فرماویں گے، جزاکم اللہ! مولانا عبد الحق نافع صاحب (برادرِ مولانا عزیرگل رحمہ اللہ) کا گرامی نامہ ملا، ان کی خواہش ہے کہ ان کی امانت کی رقم دیوبند سے سملک ادا ہوجائے، اور ہم انہیں یہاں سے بھیج دیں، تو ہمیں یہ منظور ہے، وہ آپ کی معرفت یہ معاملہ کرنا چاہتے ہیں، اگر دریافت فرماویں تو بخوشی قبول فرمالیں، اور رقم حاجی (ابراہیم میاں) چچا صاحب کو دے دیں، اور ہمیں اطلاع دیں، تاکہ ہم انہیں رقم بھیج دیں، میرے بعد میں جناب سلیمان بنا صاحب کو سمجھا دوں گا، وہ اس کام کو پورا کریں گے، سلیمان بنا صاحب کو گجراتی میں خط لکھا جائے تو سہولت ہوگی۔ حضرت مولانا احمد بزرگ صاحب مدظلہ، چچا صاحب، سعد وسعید، احبابِ مجلس، سب کو سلام، بچوں کو پیار ودعاء۔ 
                                                             والسلام 
                احقر محمد بن موسیٰ میاں عفی اللہ عنہما 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین