بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

مکاتیب حضرت مولانا بدرِ عالم میرٹھی  رحمۃ اللہ علیہ بنام حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 

مکاتیب حضرت مولانا بدرِ عالم میرٹھی  رحمۃ اللہ علیہ  

بنام حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 


حضرت مولانا بدرِ عالم میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ  بنام حضرت بنوری  رحمۃ اللہ علیہ 
مکرم و محترم جناب مولانا محمد یوسف صاحب بنوری دام مجدکم السامي!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بندہ مع الخیر ہے اور جناب کی عافیتِ مزاج کا طالب ہے، مکرمت نامہ موصول ہوکر باعثِ صد مسرت و ابتہاج ہوا۔ مولانا! درحقیقت آپ کے خط سے بہت ہی اطمینان نصیب ہوا، میرے نزدیک مدرسہ کی روح نہ تو روپیہ ہے نہ عمارت، بلکہ قابل اور دلسوزی رکھنے والے اساتذہ ہیں اور مستعد اور فہیم طلبہ، یہ دوسرا عنصر بھی پہلے ہی عنصر پر موقوف ہے، فی زمانہ اساتذہ گو بہت ہیں، لیکن احقر کے نزدیک بعددِ انامل بھی نہیں، آپ کے تشریف لانے سے مدرسہ میں جان پڑجائے گی، اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر جماعت میں ایک فرد بھی قابل موجود ہو تو جماعت ناکام نہیں ہوسکتی۔
خداکرے آپ کا عزمِ حج پورا ہو اور اس حقیر کو بھی رفاقت میسر ہو، اور اس فرصت میں مدرسہ کے مستقبل پر کافی غور وخوض کرلیا جائے، بندہ چاہتا ہے کہ جناب یہاں ملازمت کا نظریہ نہ رکھیں، بلکہ یہ عزم فرمالیں کہ ایک مدرسہ کی تاسیس کرنی ہے، ملازمت کے لیے اور نفوس بہت ہیں، احقر بھی اگر آپ کے شریکِ کار رہا تو ان شاء اللہ تعالیٰ اسی نظریہ سے ہوگا۔
اور اب تک جو دست و پا مار رہا ہوں‘ وہ بھی اسی نظریہ کے ماتحت ہیں، کام کا میدان بہت وسیع ہے، اور پُرخلوص جدوجہد کے بعد ناکامی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ دل چاہتا ہے کہ اب آپ گزشتہ تاریخ کو پسِ پشت ڈال کر مجھے اپنا ایک مخلص رفیق سمجھ لیں، میرا ارادہ اب ملازمت کا نہ تھا، آخر آپ کو معلوم ہوگا کہ جامعہ عباسیہ کے شیخ الجامعہ کے عہدہ سے بڑھ کر تو بظاہر یہاں کوئی ملازمت نہیں ہوگی، وزیرِ تعلیمات نے اس عہدے کے لیے براہِ راست اس حقیر کا انتخاب فرمایا، اور مولانا (شبیر احمد) عثمانی مرحوم کو بھی لکھا کہ وہ احقر پر زور دیں، مگر درس گاہوں کے تلخ تجربہ کے بعد اب دوبارہ تجربوں کی ضرورت نہ تھی، اس لیے انکار کردیا تھا، مولانا ادریس صاحب (کاندہلویؒ) کا تقرر اس کے بعد ہی عمل میں آیا، مگر وہ بے چارے سیدھے آدمی ہیں ، وہاں کانظم ان کے قابو میں نہ آسکا، اور اب وہاں فساد کی شکل پیدا ہوگئی ہے۔
مدت سے احقر کا خیال ایک مرکزی دارالعلوم کا تھا، محترم مولانا احتشام الحق صاحب کی مساعی سے یہ صورت بن گئی، مگر چوں کہ یہ اپنی قلبی تمنا کا ثمر ہے، اس لیے بادلِ نخواستہ یہاں منسلک ہوجانے کا کچھ نہ کچھ قصد کرلیا ہے، البتہ یوں دل چاہتا ہے کہ قابل افراد اگر جمع ہوجائیں تو پھر اپنا مقدر بھی جاگ اُٹھے، مدارس کی مشکلات سے آپ آشنا ہیں، تشریف لے آئیں تو ان اُلجھنوں کو بھی دور کرنے کی فکر کی جائے، تنگ نظر احباب سے سابقہ پڑتا ہے، اب حالات بہت بدل چکے ہیں، شخصیت پرستی کا دور ختم ہوچکا، ہرشخص کے دماغ میں آزادی سما چکی ہے، ماحول ایسانازک ہے کہ ہماری ذرا سی بے عنوانیاں گرفت میں آسکتی ہیں، لیکن ہم ہیں کہ ابھی تک اسی خوابِ خرگوش میں ہیں، وہی بے عملی، وہی خود پسندی ، وہی شخصیت پرستی، وہی برخود غلط فہمی چلی جارہی ہے، اوقات کی پابندی، محنت وتندہی کے خلاف ہے،  اور اپنے نونہال علماء پر بے جا تسلط کا شوق دماغوں میں سمایا ہوا ہے، ذرا ذرا سی باتوں پر تنافس ، معمولی معمولی باتوں پر دل گرفتہ ہوجانا ہماری خصلت بن چکی ہے۔ یہاں لوگ بہت مسرور ہیں کہ اساتذہ کرام آرہے ہیں ، میں دل ہی دل میں خائف ہوں اور شرمندہ کہ دیکھیے کہیں ہوا خیزی نہ ہو، کمزوری کسی ایک شعبہ میں نہیں، تقریباً ہرشعبہ اسی میں ہے۔
فی زمانہ ایک عالم میں اخلاق ، نشست و برخاست کی قابلیت، علمِ مجلسی، طرزِ گفتگو اور علو ہمتی بھی درکار ہے، تنخواہوں کا معیار یہاں قصداً اونچا رکھا گیا ہے، تاکہ علماء دوسرے طبقہ کے شانہ بشانہ رہ سکیں، مگر یہاں اسی شانِ افلاس کا مظاہرہ تصوف میں شمار ہوتا ہے، پھر درس کے اندر تبدیلی اور طرزِ درس اور نصاب کی تبدیلی تو ایک اہم مسئلہ ہے، ضرورت اس پر مجبور کرتی ہے، مگر ہم ابھی تک کافیہ سے ہٹنے کو تیار نہیں، آپ سے اُمید ہے کہ ان سب میدانوں کو آکر جیت لیں گے، اس لیے مدتوں سے آپ کی آمد کی تمنا تھی، الحمدللہ کہ اب وہ قدرت نے پوری فرمادی، فللّٰہ الحمدوالمنۃ ، ولکم الفضل والشکر!
کہیے! اگر کچھ رقم کی ضرورت ہوتو اس کے ارسال کرنے کی تدبیر سوچی جائے، شعبان سے بہرحال آپ کا تقرر ہوچکا ہے، سکہ کی تبدیلی کے مسئلہ نے جان ضیق میں ڈال رکھی ہے، لیکن فرمائیں تو کم ازکم کچھ فکر کی جائے، خط وکتابت فرماتے رہیں تو ایک دوسرے کو حالات کا علم رہے۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ یہاں آکر مسرور ہوں گے اور عمل کا میدان بدرجہا وسیع پائیں گے، آپ کا مکتوب میں نے جناب مہتمم صاحب کے پاس بھیج دیاہے۔                                     فقط 
                                                            بندہ بدرِ عالم میرٹھی
                                                            ۴ رمضان المبارک
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین