بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

مکاتیب حضرت مولانا ابوالوفا افغانی رحمہ اللہ بنام حضرت بنوری رحمہ اللہ 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوریؒ


مکاتیب حضرت مولانا ابوالوفا افغانی رحمہ اللہ بنام حضرت بنوری رحمہ اللہ 

 

مکتوب حضرت مولانا ابو الوفا افغانی رحمہ اللہ بنام حضرت بنوری رحمہ اللہ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

از جلال کوچہ نمبر ۴۶۵ حیدرآباد دکن 
پنج شنبہ ۲۷ ؍ربیع الاول سنہ ۷۶ھ 
عزیزِ محترم مولوی یوسف صاحب دام مجدُہ!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ! 

مودت نامہ وصول ہوکر موجبِ طمانیت ہوا، مگر وہ ایسی حالت میں پہنچا کہ میں انتہائی رنج والم میں مبتلا ہوں۔ رضا بقضا عزیزم مولوی مخدوم علی بیگ (معتمدِ مجلس، جنہوں نے عمروں بڑے خلوص سے میری خدمت کی، اور مجلس کے لیے علمی ودفتری کاموں میں سرگرم، معتمد ورکن تھے) یومِ شنبہ ۲۲؍ربیع الاول کو دو گھنٹے کی علالت میں اچانک راہیِ دارالقرار ہوکر مجھے اور اپنے بچوں کو بے سہارا چھوڑ گئے، اللہ تعالیٰ ان کو ان کی دینی خدمت کے عوض جنت الماویٰ نصیب کرے، آمین اور اس گنہگار کی جانب سے جزائے خیر عطا کرکے درجات بلند فرمائے، آمین! 
بہت سے علمی کاموں میں رکاوٹ آگئی، من جملہ اس کے مقابلہ (تقابل) رک گیا، جو کہ روزانہ منقولہ کتب کا اصل سے ہوتا تھا، اس کے وہ بڑے ماہر تھے، ایک بیوی اور تین بچے، ایک بچی، ایک ہفدہ (سترہ) سالہ، دوسرا پانزدہ (پندرہ) سالہ، تیسرا دو سالہ، اور ۵ سالہ بچی بالکل بے سہارا رہ گئے، کل تک جن کے گھر میں ۳۵۰ روپیہ کی آمدنی تھی، آج بے برگ وگیاہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں اس بڑھاپے میں حیران وپریشان بیٹھا ہوا ہوں۔ آپ سے استدعا ہے کہ بچوں کے علم وصلاح ورزق کے لیے اپنی خلوات وجلوات میں دعا فرمائیں، تاکہ اللہ ان کی زندگی ان پر آسان کردے، بچے دونوں قرآن کریم یاد کر رہے ہیں، ایک اٹھارہواں، دوسرا چھبیسواں پارہ یاد کر رہا ہے، بڑا صرفِ میر، شرح مائۃ عامل بھی پڑھ رہا ہے۔ 
اصول کی قیمت ہند میں بیس روپیہ ہے، اس سے پاکستان میں سستی ہونا مجلس کا خسارہ ہے، اگر پہلے معلوم ہوتا تو ہم وہاں کے لیے اس کے معادل (مساوی) روپیہ قیمت میں مقرر کرتے۔ آپ کے والد صاحب کی حالت بہت دن سے معلوم نہ تھی، ان کی زندگی وصحت کی خبر سے بڑا اطمینان ہوا۔ اللہ تعالیٰ ایسے بزرگوں کو بندوں کی رحمت کے لیے باقی رکھے، آمین! عزیزم مولوی عبدالرشید صاحب (نعمانی) کو مولوی مخدوم بیگ مرحوم کی وفات کی خبر دے دیجیے۔ والسلام : ابوالوفا
نوٹ: یہ مکتوب کارڈ پر ہے، اور اس پر نام وپتہ یوں درج ہے: بخدمتِ گرامی جناب مولانا سید محمد یوسف صاحب بنوری، المدرسۃ العربيۃ، جامع مسجد نیوٹاؤن، کراچی (پاکستان غربی) 

.........................................

از جلال کوچہ نمبر ۴۶۵،حیدرآباد دکن 
پنج شنبہ ۶؍ رجب سنہ ۷۶ھ
عزیزِ محترم مولانا سید محمد یوسف متّع اللہ المسلمين بطول حياتہٖ، آمین! 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ! 

اس وقت میں ایک بہت ہی اہم کام کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں، غور کرکے ہمدردی کی رائے دیجیے۔ مصر سے شیخ رضوان کا خط آیا ہے، جس میں لکھا ہے کہ وہ اب وہاں (مجلس إحیاء المعارف النعمانیۃ کی مطبوعہ) کتابوں کا انتظام نہیں کرسکتے، اس لیے اب مجلس میں طے ہوا ہے کہ کتابوں کو ہم منگالیں، اگر آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ کراچی، لاہور، ملتان، پشاور کے کتب فروشوں (میں) سے معتمد، بادیانت اشخاص کے پاس کمیشن سے کتابیں رکھوائیں تو اپنی مقدار راست کتابیں آپ کے پاس روانہ کر دی جائیں گی، تاکہ وہ وہاں بھی اسی قیمت سے پڑیں، جس سے یہاں پڑتی ہیں، ورنہ پھر یہاں سے منگانے کے بعد مزید کرایہ کا بار وہاں کے خریداروں پر ہوگا۔ علاوہ ازیں اب ہندوستان کے علماء وطلباء کتابیں بہت کم خریدتے ہیں، بلکہ مفت حاصل کرنے کے واسطے سعی کرتے ہیں، اور وہاں فروخت ہوجاتی ہیں، اس لیے ان کتب کا ایک معتد بہ حصہ وہاں رکھوانا مناسب ہوگا، بشرطیکہ کتابیں ضائع نہ ہوں، اور باقاعدہ ان کا حساب وکتاب رکھا جائے، اس لیے آپ سوچ کر بہت جلد جواب دیجیے، تاکہ ہم مصر کو اس کے متعلق لکھ سکیں۔ اُمید ہے کہ مع اہل وعیال بعافیت ہوں گے، اور امتحان بھی شروع ہوچکا ہوگا، جس سے آپ عنقریب فارغ ہوں گے۔ والسلام: ابوالوفا

.........................................

ومِ پنج شنبہ ۲۰؍ ماہِ مبارک رمضان سنہ ۷۷ھ
سیادت مآب عزیزِ محترم مولوی سید محمد یوسف صاحب دام مجدُہ! 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ! 

اُمید کہ مزاجِ مبارک بعافیت ہوگا، ماہِ شعبان میں آپ کا کرم نامہ وصول ہوا، جس میں وہ مصائب واعذار درج تھے، جس کی وجہ سے جوابات میں دیری ہوتی ہے، ہاں! اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مصائب کا دور ہے:

لیکن مشکلے نیست کہ آساں نشود

مرد باید کہ ہراساں نشود

(ایسی کوئی مشکل نہیں جو آسان نہ ہو، لیکن انسان کو پریشان نہ ہونا چاہیے۔)
یہاں کے مصائب کچھ کم نہیں، مصائب تو منقضی (ختم) ہوتے جاتے ہیں، مگر پیری میں اس کا تحمل‘ دگنی مصیبت کا تحمل ہوتا ہے، اور وہ منقضی ہونے نہیں پاتے کہ خود عمر ہی منقضی ہوجاتی ہے، اور نہ معلوم بعد ازاں کتنی مشکلات کا سامنا ہے، فيا ليتہا بعدہا ما الدّار!
آپ سے شکووں کا مطلب یہ (ہے) کہ معاملات میں جلدی کی جائے، تاکہ مرنے کے بعد ذمہ داری باقی نہ رہے۔ پرسوں دوشنبہ ۱۷؍ ماہِ مبارک کو مولانا محمد میاں صاحب کے فرزند (بظاہر مولانا حامد میاں صاحب، بانی جامعہ مدنیہ، لاہور) نے کہ یہاں تشریف لائے تھے، آپ کی جانب سے ساڑھے تین سو روپیہ بحقِ انجمن جمع کرادئیے، جزاکم اللہ عن العلم وأہلہ خير الجزاء! بَخٍ بَخٍ! یہ آپ کا زریں علمی کارنامہ ہے، اب حساب باقی رہ گیا ہے۔ اسے بھی ان دنوں فرصت میں روانہ کردیں تو یکسوئی ہوجائے گی، شوال سے آپ پھر مشغول ہوجائیں گے۔ حضرت مولانا مفتی (مہدی حسن شاہ جہانپوری) صاحب کو ایک کارڈ ضرور لکھنا (ہے) کہ ’’کتاب الحجۃ‘‘ کے اوراق واپس فرمائیں۔ آپ کے اہل وعیال کی عافیت سے بھی مطلع کرنا اور سب کو دعا وسلام فقیر کی جانب سے پہنچانا۔ 
 والسلام ودُمْتُم بالخير:  ابوالوفا
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین