بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو الحجة 1446ھ 02 جون 2025 ء

بینات

 
 

مولانا محمد نواز سیال رحمۃ اللہ علیہ

مولانا محمد نواز سیال رحمۃ اللہ علیہ 

جامعہ قادریہ حنفیہ ملتان کے بانی و شیخ الحدیث، سابق استاذ دارالعلوم کبیر والا و جامعہ باب العلوم کہروڑ پکا و مسترشد حضرت مولانا محمد عبداللہ بہلوی قدّس سرّہٗ، عالم ربانی حضرت مولانا محمد نواز سیالؒ ۳ ؍ شوال المکرم ۱۴۴۶ھ مطابق ۳؍ اپریل ۲۰۲۵ھ   فجر کی اذان کے قریب انتقال فرما گئے۔ إنّا للہ وإنّا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطیٰ وکلّ شيء عندہٗ بأجل مسمّٰی!
آپؒ کے والد گرامی جناب میاں محمد فاضل قصبہ ممدال تحصیل کبیر والا سیال برادری کے زمیندارتھے، جن کے گھر ۱۹۵۰ء میں آپؒ نے آنکھ کھولی۔ گھر کے قریب چونی پور میں حفظ و ناظرہ کی تعلیم مکمل کی۔ درجہ فارسی ٹھل نجیب میں پڑھا، ۱۹۶۶ ء میں دارالعلوم کبیر والا میں درجہ اولیٰ میں داخلہ لیا۔ ۱۹۷۲ ء میں دورئہ حدیث پڑھ کر سندِ فراغت حاصل کی۔ جامعہ عثمانیہ شورکوٹ، جامعہ حسینیہ شہداد پور سندھ، چونی پور کبیر والا میں ایک ایک سال پڑھایا، تین سال دارالعلوم محمدیہ اٹھارہ ہزاری ضلع جھنگ میں بھی پڑھایا۔ ۱۹۷۸ ء میں اپنی مادر علمی دارالعلوم کبیر والا میں آٹھ سال تسلسل کے ساتھ مسندِ تدریس کو رونق بخشی۔ ۱۹۸۶ ء سے آپ اپنے استاذ گرامی حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانویؒ کی خواہش پر باب العلوم کہروڑپکا تشریف لائے اور۱۹۹۶ ء تک یہاں تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ کبیر والا کے دورِ تدریس میں ’’صادق آباد مل‘‘ ملتان میں خطبۂ جمعہ کا آغاز کیا۔ مل کے قریب جناب فقیر محمدؒ نے ۱۹۸۲ ء میں ایک ایکڑ زمین مدرسہ کے لیے عطیہ کی تو آپ ؒ نے جامعہ قادریہ حنفیہ کی بنیاد ڈالی۔ اِس وقت ۳۲ کنال کے رقبہ پر جامعہ قائم ہے۔ ۱۹۹۶ء میں آپ نے جامعہ میں اپنی تدریس کا آغاز کیا۔ ۲۰۰۴ ء سے دورئہ حدیث شریف شروع ہوا۔ اس وقت تک دورئہ حدیث شریف سے فراغت حاصل کرنے والے علماء کی تعداد سات صد کے لگ بھگ ہے۔ حفظ و ناظرہ و تجوید کی تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوگی۔ 
مولا نا محمد نواز  ؒنے بلند نسبتوں کی حامل علمی و روحانی شخصیت مولا نا محمد عبد اللہ بہلویؒ سے دورہ تفسیر پڑھا اور بیعت کی نسبت سے بھی سرفراز ہوئے۔ حضرت بہلویؒ کے جانشین مولانا عبدالحئی بہلویؒ سے آپ کو خلافت ملی۔ مولا نا محمد نواز بیک وقت جہاں متبحر عالمِ دین، تدریس کے ماہر، اعلیٰ درجہ کے خطیب تھے، وہاں وہ تصوف و سلوک کے بھی نامی گرامی شیخِ وقت تھے۔ 
مولانا محمد نواز سیالؒ کم گو، مگر زیرک اور معاملہ فہم اصحابِ رائے علمائے کرام میں شامل تھے۔ آپ امانت و دیانت، تقویٰ و اخلاص کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے۔ آپ کے وجود سے علم و عمل کا وقار قائم تھا۔ آپ اسلاف کی اعلیٰ روایات کے علم بردار تھے۔ آپ ایک متحرک دینی رہنما تھے۔ تمام فتن کے خلاف ہمیشہ نبرد آزمار ہے۔ 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین