محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوریؒ کے شاگرد، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے قدیم فاضل، جامعہ صدیقیہ بہاول پور و جامعہ دارالعلم بہاولپور کے شیخ الحدیث، مدرسہ قاسمیہ خانقاہ شریف و مسجد قاسمی کے بانی ومہتمم، حضرت سیّد نفیس الحسینیؒ کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا فضل الرحمٰن دھرم کوٹیؒ، نواسی سال کی عمر میں ۴ ؍ شوال المکرم ۱۴۴۶ھ مطابق۳ ؍ اپریل ۲۰۲۵ ء بروز جمعرات ۲ بجے دن بہاول پور میں اس دارِ فانی سے رحلت فرماگئے، إنّا للہ وإنّا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطیٰ وکلّ شيء عندہٗ بأجل مسمّٰی!
قطب الارشاد مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ مجاز اور دیوبند کے فاضل مولانا محمد عبداﷲ (دھرم کوٹ ضلع فیروزپور شرقی پنجاب انڈیا) کے ہاں ۱۹۳۶ءمیں آپؒ پیدا ہوئے۔ ا سکول کی تعلیم اور قرآن مجید حفظ کا یہاں سے آغاز ہوا۔ آپ کا ننھیال میاں چنوں میں تھا، تقسیم کے بعد یہاں آ گئے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم جگرانوی کے مدرسہ سے قرآن مجید حفظ مکمل کیا۔ ابتدائی کتب جامعہ خیرالمدارس ملتان میں مولانا محمد صدیق جالندھری، مولانا فیض احمد صاحب سے پڑھیں۔ مولانا قاری لطف اﷲ کی شہادت کے باعث مولانا محمد عبداﷲ رائے پوری خیرالمدارس سے جامعہ رشیدیہ ساہیوال تشریف لے گئے تو مولانا فضل الرحمٰن دھرم کوٹی کو بھی آپ ساہیوال ہمراہ لے گئے۔ موقوف علیہ آپ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے کیا۔
مولانا فضل الرحمٰن دھرم کوٹی دورہ حدیث کے لیے ۱۹۵۹ء میں حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے ہاں (مدرسہ عربیہ اسلامیہ سابقاً) جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن حالاً کراچی میں داخل ہوئے۔ آپ کے پاس شاہ عبدالقادر رائے پوری قدّس سرّہٗ کا سفارشی رقعہ بھی تھا، لیکن داخلۂ امتحان میں اتنے نمبر مل گئے کہ رقعہ پیش کرنے کی ضرورت نہ پڑی اور آپ کو دورہ حدیث شریف میں آسانی سے داخلہ مل گیا۔
۱۹۶۰ء میں دورہ حدیث پڑھ کر فراغت حاصل کی۔ یہ وفاق المدارس کے تحت مدارس کا پہلا امتحان تھا۔ تب حضرت مولانا شمس الحق افغانیؒ وفاق کے سرپرست اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ سیکرٹری جنرل تھے۔ مولانا فضل الرحمٰن دھرم کوٹی کو وفاق المدارس کے پہلے سال رول نمبر( ایک) الاٹ ہوا۔ یوں آپ نے وفاق المدارس کے پہلے فاضل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ وفاق المدارس میں دوسری اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں آپ کی پہلی پوزیشن آئی۔
جامعہ حسینیہ سلانوالی، گول مسجد اوکاڑہ، جامعہ حقانیہ یزمان منڈی، چک نمبر۱۰۸ ضلع بہاول پور میں بھی آپ پڑھاتے رہے۔ حضرت مولانا محمد علی جالندھری ؒکی ترغیب پر موضع پکا نزد بستی کرانیاں اڈہ مقبول آباد نزد خانقاہ مبارک ضلع بہاول پور میں مولانا فضل الرحمٰن دھرم کوٹی اپنے دو بھائیوں کے ساتھ خوشاب سے یہاں منتقل ہو گئے۔ آپ نے خانقاہ مبارک میں سمہ سٹہ روڈ پر مدرسہ قاسمیہ کی بنیاد رکھی۔ عظیم الشان مسجد قاسمی تعمیر کرائی۔ قرب وجوار میں کئی مساجد آپ کی تحریک وسرپرستی میں قائم ہوئیں۔
۱۹۷۸ء سے جامعہ صدیقہ پھر جامعہ دارالعلم بہاول پور میں آپ شیخ الحدیث کے طور پر تادم آخر بخاری شریف مکمل پڑھاتےرہے۔ تقریباً پچاس مختلف موضوعات پر آپ کی مطبوعہ وغیرمطبوعہ تصانیف ہیں۔ آپ تدریس کے ساتھ ساتھ اسی جامع مسجد قاسمی میں خطابت اور یومیہ درسِ قرآن کا فریضہ بھی سرانجام دیتے رہے۔ آخر عمر میں اپنا مکان مسجد کو وقف کر کے مسجد میں خاطرخواہ اضافہ کیا۔ آپ کی ہزاروں کتب پر مشتمل لائبریری تھی جو آپ نے مسجد ومدرسہ کے لیے وقف کر دی تھی۔
بیعت کا تعلق شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے تھا۔ ان کے خلیفہ مجاز حضرت سید نفیس الحسینیؒ سے آپ مجازِ بیعت ہوئے۔ آپ ایک متبحر عالم دین، ماہر استاذ، شیخ الحدیث، قادر الکلام، خطیب ومناظر، نامور مصنف اور شہرہٴ آفاق نعت گو وشاعر تھے۔ وفات کے اگلے روز جمعہ کو صبح آٹھ بجے جنازہ ہوا۔ دینی مذہبی وسیاسی پوری قیادت کے ساتھ علماء وصلحاء کا اتنا بڑا اجتماع تھا کہ خانقاہ مبارک کا سب سے بڑا تاریخی جنازہ ہوا۔