بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو الحجة 1446ھ 02 جون 2025 ء

بینات

 
 

مولانا حامد الحق حقانی رحمۃ اللہ علیہ  کی مظلومانہ شہادت

مولانا حامد الحق حقانی رحمۃ اللہ علیہ  کی مظلومانہ شہادت


جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم، جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر، حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے لختِ جگر، ہزاروں طلباء کے استاذ حضرت مولانا حامدالحق حقانی ؒکو اس وقت خود کش حملہ آور کے ذریعہ شہید کیا گیا جب کہ وہ جمعہ کی نماز کے بعد مسجدسے باہر تشریف لارہے تھے، إنا للہ وانا الیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہ ما أعطیٰ وکل شیئ عندہٗ بأجل مسمّٰی۔اس خود کش حملے میں حضرت مولانا حامد الحق رحمۃ اللہ علیہ  سمیت آٹھ افراد شہید اور بیس سے زائد زخمی ہوئے۔ 
اخبارات کے مطابق خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ میں جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور مدرسہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت ۸؍اَفراد شہید اور ۲۰سے زائد زخمی ہوگئے، مولانا مسجد کے مخصوص گیٹ سے اپنے گھر جارہے تھے، خودکش بمبار ان سے گلے ملا اور خود کو دھماکے سے اُڑا دیا، حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس کا نشانہ مولانا حامد الحق تھے، زخمیوں میں مولانا کے صاحبزادے مولانا عبدالحق ثانی بھی شامل ہیں جنہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا، دھماکے سے پورا علاقہ سوگوار ہوگیا، جبکہ خوش کش بمبار کا سر مل گیا ہے، جس کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے روانہ کردیے گئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے زخمیوں کی صحت یابی کی دعا اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بزدلانہ اور مذموم دہشت گردی کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف عزم کو پست نہیں کرسکتیں، ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلیے پر عزم ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نوشہرہ اور پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے کے لیے عملہ الرٹ رکھنے کا حکم بھی دیا۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے پر اظہارِ مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک دھماکا اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا۔ جے یو آئی ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مولانا حامد الحق کی شہادت سمیت دارالعلوم حقانیہ پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، انہوں نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے۔ ظالموں نے انسانیت، مسجد، مدرسے، جمعے کے مبارک دن اور ماہِ رمضان کی آمد کی حرمت کو پامال کیا ہے۔ مولانا حامدالحق ایک جید عالم دین تھے، اسلام کے لیے ان کی بے پناہ خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ 
حضرت مولانا حامدالحق حقانی ۲۶؍ مئی ۱۹۶۸ء میں پیدا ہوئے، تعلیم و تعلم کی تکمیل اکوڑہ خٹک ہی میں ہوئی، ۲۰۰۲ء سے ۲۰۰۷ء تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔ حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی شہادت کے بعد ان کو دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا نائب مہتمم اور جمعیت علمائے اسلام (س) کا امیر مقرر کیا گیا۔ شہادت کے اگلے ہی روز ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں ملک بھر کے علماء، طلبہ، معززین اور عوام الناس کی ایک کثیر تعداد شریک ہوئی، نمازِ جنازہ کے بعد ان کے والد مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے پہلو میں ان کی تدفین عمل میں لائی گئی۔ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے رئیس حضرت مولانا سید سلیمان یوسف بنوری، نائب رئیس حضرت مولانا سید احمد یوسف بنوری، ناظم تعلیمات حضرت مولانا مفتی امداداللہ یوسف زئی، امعہ کے تمام اساتذہ اور ادارہ بینات مولانا حامدالحق حقانیؒ کی مظلومانہ شہادت میں ان کے لواحقین کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی شہادت کو قبول فرمائے، تمام شہداء کو جنت الفردوس کا مکین بنائے، زخمیوں کو جلد صحت یابی نصیب فرمائے۔ لواحقین کو صبرِ جمیل کی توفیق اور اس صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمت اور حوصلہ نصیب فرمائے، آمین۔ ادارہ بینات کے قارئین سے شہداء کے رفع درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعائوں کی درخواست ہے۔ 

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین