بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

مفتی عبدالمجید دین پوری ؒ کی شہادت

مفتی عبدالمجید دین پوری ؒ کی شہادت

حضرت مولانامفتی عبدالمجید دین پوری ؒ کی شہادت کی خبرراقم نے مدینہ منورہ میں سنی ، ۳۱؍جنوری بروز جمعرات برادر صغیر مولاناسعید الحسن انور کی طرف سے یہ پیغام موصول ہوا کہ ’’ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ بنوری ٹائون کراچی کے رئیس دارالافتاء واستاذ الحدیث حضرت مولانامفتی عبدالمجید دین پوری ، رفیق دارالافتاء مولاناصالح محمد،ایک ساتھی سمیت نرسری کے قریب شہید کردیئے گئے،إناللّٰہ وإناإلیہ راجعون ۔یہ خبرراقم سمیت مدینہ منورہ میں موجود دیگر پاکستانی علماء اور معتمرین کے لئے گہرے غم والم کاموجب بنی، گزشتہ سال ہی جامعہ کی ہردلعزیزشخصیت ناظم تعلیمات اور استاذ الحدیث حضرت مولاناعطاء الرحمن نوراللہ مرقدہٗ کی شہادت کاواقعہ ابھی بھولا بھی نہیں تھا، ان کی جدائی پرپہنچنے والے صدمات ابھی ہرے ہی تھے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور گلستان بنوری ؒ کے اساتذہ ، طلباء اورمتعلقین کورئیس دارالافتاء واستاذالحدیث حضرت مولانامفتی عبدالمجید دین پور ی ؒ کی شہادت نے ورطۂ حیرت میں مبتلا کردیا۔ حضرت دین پوری شہیدؒ سے راقم کی زیادہ ملاقاتیں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے بعد پرچوں کی جانچ پڑتال اوروقتاً فوقتاً جامعہ بنوری ٹائون میں حاضری کے موقع پر دارالافتاء میں ہوتی رہیں۔حضرت مولانامفتی دین پوریؒ انتہائی خاموش طبع، علم وعمل کے پیکر، تواضع او رعجزوانکسار ی کامرقع، خوش اخلاقی وخوش اطواری کا پرتو تھے۔وہ جلسے اور جلوس ،سیاسی اورفرقہ وارانہ سرگرمیوں سے کوسوں دور درس وتدریس اورافتاء کی لائن کے آدمی تھے، ان کاتعلق جنوبی پنجاب کی تحصیل خان پور کے تاریخی قصبہ دین پورسے تھا، خان پور اور دین پور اہل حق کے تحریکی مراکز ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن وسنت ، حدیث وفقہ ،تصوف وسلوک کے مراکز رہے ہیں۔مفتی صاحب پر تصوف وزہد کے آثار نمایاںنظرآتے تھے۔ابتدائی تعلیم دین پور اور خان پور سے حاصل کرنے کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے عالم اسلام کی عظیم دینی درسگاہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹائون میں داخل ہوئے۔جامعہ میں حضرت مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی ولی حسن ؒ ، امین علوم نبوت ، پیکر اخلاص حضرت مولانامحمدادریس میرٹھیؒجیسے عظیم اساتذہ سے استفادہ کے بعد ابتدائی مدرس اور رفیق دارالافتاء کی حیثیت سے خدمات کاآغاز کیا۔محنت اور اساتذہ کی تربیت اور توجہات کی وجہ سے تیزی سے ترقی کے مراحل طے کئے۔  نائب رئیس دارالافتاء کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے ۔تدریس کے میدان میں بھی فقہ وحدیث کی مشکل ترین کتب جب بھی آپ کے حصے میں آئیں تو اس معیار پر نہ صرف پورا اترے، بلکہ اس میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑتے چلے گئے۔ جامعہ علوم اسلامیہ کی طر ف سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحان میں بحیثیت نگرانِ اعلیٰ اور پرچوں کی جانچ پڑتال میں بطور ممتحن اعلیٰ اور بعدازاں بطور ممتحن مفتی صاحب نے خدمات انجام دیں،جن سے ارباب وفاق نہ صرف مطمئن بلکہ اعلیٰ صلاحیتوں اور خدمات کے معترف رہے۔ الغرض حضرت مولانامفتی عبدالمجید دین پوری ؒ نے بھرپور اندازمیں سعادت کی زندگی کے ساتھ شہادت کی موت بھی پائی ، اللہ تعالیٰ نے انہیں شہادت کے لئے جمعرات اور تدفین کے لئے جمعہ کادن دیا اور فقہ وحدیث کے سبق کے دوران شہادت کااعزاز ملا، اورجمعہ کے دن انہیں قبرستان دین پور کے علماء ومشائخ کے پہلومیں ابدی آرام وسکون ملا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم مفتی عبدالمجید دین پوری ، مولانامحمدصالح اور دیگر رفقاء کی شہادت کو قبول فرمائے اور اس شہادت کے خون کے سلسلہ میں کراچی کوامن وسلامتی کا گہوارہ بنائے۔آمین۔ حضرت مفتی صاحب پر ہونے والا قاتلانہ حملہ دشمنان اسلام کی اسلام دشمنی کے واقعات میں سے ایک واقعہ ہے ، یہ نہ توپہلاواقعہ ہے اورنہ ہی آخری ۔جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون جوملک کی عظیم درسگاہ ہے، اس سے پہلے حضر ت مولاناڈاکٹر حبیب اللہ مختارشہیدؒ، حضرت مولاناعبدالسمیع شہیدؒ، حضرت مولانامحمدیوسف لدھیانوی شہیدؒ، حضرت مولانامفتی محمدجمیل خان شہیدؒ، شہید اسلام حضرت مولانامفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ، حضرت مولانامفتی سعید احمدجلال پوری شہیدؒ سمیت درجنوں لاشوں کواٹھاچکی ہے ، لیکن ہمیشہ صبراورامن کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔بدقسمتی سے اہل حق کے صبر وتحمل وبرداشت اورامن پسندی کوکمزوری سمجھاجارہاہے۔ان لاتعداد شہادتوں کے باوجود بھی اہل حق نے صبر کادامن تھامے رکھا، بدقسمتی سے صبر کادامن تھام کر خاموشی اختیار کرنے والوں کو جارح اور دہشتگرد کہاجارہاہے۔ جبکہ جن کی سرشت میں یہی ظلم وجبر، جھوٹ، منافقت اور اسلام دشمنی ہے، وہ اپنے آپ کو پھربھی مظلوم باور کروارہے ہیں۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اہل حق کو دشمنانِ اسلام کی طرف سے جلائی ہوئی اس آگ کوبجھانے کے لئے دعائے استغفار اور قنوتِ نازلہ کے اہتمام کے ساتھ باہمی مشاورت اوراعتماد سے اس کا سدباب کرنے کے لئے ٹھوس اورمربوط منصوبہ بندی کرناہوگی۔ اللہ تعالیٰ تمام شہدائے اسلام کی شہادت کوقبول اوران کے خون کی برکت سے مملکت پاکستان کو امن وسلامتی کاگہوارہ اورمدارس دینیہ ، مکاتب قرآنیہ ، مساجد اور خانقاہوں کی حفاظت فرمائے ،آمین ، ثم آمین۔ 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین