بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

مروجہ غیرسودی بینک سے قسطوں پر کار لینا

مروجہ غیرسودی بینک سے قسطوں پر کار لینا


کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں میزان بینک سے کار لینا چاہتا ہوں، جس کی ترتیب یہ ہے کہ ایڈوانس ۰۰۰،۵۰،۶ (چھ لاکھ پچاس ہزار) لیں گے اور بقایا رقم پانچ سال میں ہر ماہ کی قسط کے حساب سے وصول کریں گے۔                                          عبد الغنی جلالانی، ضلع بدین، سندھ

الجواب حامدًا و مصلیًا

صورتِ مسؤلہ میں بینک سے گاڑی خریدنا (بینک خواہ اسلامی ہو یا کنونشنل‘ درج ذیل شرعی قباحتوں کی بنا پر ناجائز ہے۔
۱:-پہلی قباحت یہ ہے کہ بینک سے خریدنے والے اور بینک کے درمیان معاہدہ کے تحت دو عقد ہوتے ہیں: ایک بیع (خرید وفروخت) اور دوسرا اجارہ (کرایہ داری) کا عقد ہوتا ہے اور یہ طے پاتا ہے کہ اقساط میں سے اگر کوئی قسط وقتِ مقررہ پر جمع نہیں کرائی گئی تو بینک کی جانب سے مقررہ جرمانہ خریدار ادا کرنے کا پابند ہوگا، جوکہ شرعاً جائز نہیں۔ ’’رد المحتار‘‘ میں ہے:
’’إذ لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي۔‘‘   (فتاویٰ شامی، کتاب الحدود، ج:۴، ص:۶۱، ط:سعید)
۲:- دوسری قباحت یہ ہے کہ بینک سے قسطوں پر خریدتے وقت دو عقد بیک وقت ہوتے ہیں: ایک عقد بیع کا ہوتا ہے جس کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ ہی اجارہ (کرائے) کا بھی معاہدہ ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے اور یہ دونوں عقد ایک ساتھ ہی کیے جاتے ہیں، جوکہ رسولِ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے ناجائز ہیں، مسند ابو یعلیٰ میں ہے:
’’عن أبي ہریرۃؓ أن رسول اللّٰہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نہٰی عن بیعتین في بیعۃ۔‘‘ (مسند ابو یعلی، ج:۱۰، ص:۵۰۷، ط:دار المأمون للتراث)
ہدایہ میں ہے:
’’ومن باع ثمرۃ لم یبد صلاحہا أو قد بدا جاز البیع‘‘، لأنہٗ مال متقوم، إما لکونہٖ منتفعًا بہٖ في الحال أو في الثاني۔ وقد قیل: لایجوز قبل أن یبدو صلاحہا، والأول أصح۔ ’’وعلی المشتري قطعہا في الحال‘‘ تفریغًا لملک البائع۔ وہٰذا إذا اشتراہا مطلقا أو بشرط القطع۔ ’’وإن شرط ترکہا علی النخیل فسد البیع‘‘ لأنہٗ شرط لایقتضیہ العقد وہو شغل ملک الغیر أو ہو صفقۃ في صفقۃ وہو إعارۃ أو إجارۃ في بیع۔‘‘ (ہدایۃ، کتاب البیوع، ج:۳، ص:۲۷، ط:دار احیاء التراث)
پس مذکورہ بالاشرعی قباحتوں کی بنا پر بینک سے لیزنگ پر گاڑی لینا جائز نہیں۔    فقط واللہ اعلم

 

    الجواب صحیح

    الجواب صحیحکتبہ

    ابوبکر سعید الرحمن  

  محمد انعام الحق

حسین شاہد

  الجواب صحیح

 

تخصصِ فقہِ اسلامی

شعیب عالم  

 

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی

  

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین