بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

ظہورِ مہدی علیہ الرضوان اور عصرِ حاضر ، فہمِ حقوقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ، حیاتِ قطب الہند حضرت منورویؒ ،مقالاتِ ختمِ نبوت، وغیرہ

نقدونظر


ظہورِ مہدی علیہ الرضوان اور عصرِ حاضر

مولانا ڈاکٹر مفتی ثناء اللہ صاحب( مردان)۔ صفحات: ۵۸۱۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مرکز البحوث الاسلامیہ، مردان۔ ملنے کا پتا: مکتبہ عزیزیہ، سلام کتب مارکیٹ، بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن، کراچی
مؤلفِ کتاب جناب مولانا ڈاکٹر مفتی ثناء اللہ صاحب کو حضرت مہدی علیہ الرضوان کے موضوع سے خصوصی دلچسپی ہے اور اس موضوع سے متعلق خصوصی ذوق رکھتے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب اسی ذوق کا شاہکار ہے۔ اس کتاب کا تعارف ٹائٹل پر یوں کرایا گیا ہے :
’’احادیثِ مبارکہ میں ظہورِ مہدی سے پہلے علاماتِ زمانیہ، مکانیہ، سیاسیہ کا تعارف، اہم واقعات اور ہماری ذمہ داریاں۔ امام مہدیؓ کی ظہور سے پہلے علمائے کرام کے لیے لائحہ عمل۔ شرعی تناظر میں امام مہدیؓ کی تلاش کا طریقہ، امام مہدیؓ کی پہچان کے لیے احادیث ِمبارکہ میں بیان کی گئی ۷۵ علامات کی کتبِ حدیث سے وضاحت۔‘‘
حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمۃ اللہ علیہ   کو جب یہ کتاب تقریظ کے لیے پیش کی گئی تھی، تو حضرتؒ نے مؤلفِ کتاب کی محنت و تحقیق کی تحسین وتشجیع کرتے ہوئے ایک احتیاطی پہلو کی طرف بھی راہنمائی فرمائی تھی، اپنی طرف سے ا س پہلو پر کچھ لکھنے کے بجائے حضرت ڈاکٹر صاحب رحمۃ اللہ علیہ  کی تحریر کا متعلقہ حصہ پیش خدمت ہے، حضرتؒ نے تحریر فرمایا:
’’ ......دو باتیں ذہن میں آئی ہیں، وہ پیشِ خدمت ہیں:
۱:- اس دور میں علمی وتحقیقی موضوعات سے اشتغال بہت بڑی غنیمت ہے، ایسے لوگ قابلِ قدر اور لائقِ داد وتحسین ہیں، متدین اہلِ علم جب تک اس میدان میں مصروفِ عمل رہیں گے تو تحقیق کے نام پر تحریفِ دین کے مرتکب حضرات کے شر سے امت کی حفاظت ہوتی رہے گی، اس لیے دیگر اہلِ علم کو بھی چاہیے کہ وہ اس قسم کے موضوعات پر قلم اُٹھاتے رہیں اور امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہیں۔
۲:- ’’فتن‘‘ اور ’’أشراط الساعۃ‘‘ (علاماتِ قیامت) سے متعلق نصوص و احادیث کے مصادیق کی تعیین وتطبیق میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے، ایسی نصوص کے جو مصادیق بتائے جائیں انہیں حتم وجزم کے ساتھ احادیث کا مصداق قرار دینے کے بجائے محض تمثیل وتقریب کے دائرے میں بیان کیا جائے، ماضی میں ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں کہ ’’مصداق‘‘ کی تعیین وتطبیق میں دانستہ یا نادانستہ غلطی نے رنگارنگ گمراہیوں کو جنم دیا اور امت شدید اضطراب سے دوچار ہوتی رہی، نیز حتمی تعیین میں ’’افتراء‘‘ کا خدشہ بھی پایا جاتا ہے، اس لیے بھی احتیاط کی سخت ضرورت ہے۔
دعا ہے کہ حق تعالی شانہٗ مؤلف عزیز کو راست یابی سے نوازے اور ان کے علم وعمل میں برکت، رسوخ اور ترقی نصیب فرمائے ، آمین!‘‘
بہرحال کتاب انتہائی دل چسپ اور معلومات پر مبنی ہے۔ اُمید ہے کہ اہلِ علم اور عام مسلمان اس کتاب کی قدر افزائی کریںگے۔

فہمِ حقوقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم 

مفتی منیر احمد صاحب۔ صفحات: ۴۰۹۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتا: جامعہ معہد العلوم الاسلامیہ متصل جامع مسجد الفلاح، بلاک ایچ، شمالی ناظم آباد، کراچی
زیرِ تبصرہ کتاب ’’فہمِ حقوقِ مصطفی‘‘ مولانا مفتی منیر احمد صاحب فاضل جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن واستاذ جامعہ معہد العلوم الاسلامیہ نارتھ ناظم آباد کی تازہ تصنیف ہے، جس میں انہوں نے حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کے چھ بنیادی حقوق چھ ابواب میں ذکرکیے ہیں۔ انسانیت پر حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کے چھ احسانات، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کی سنتوں کو اپنی زندگی میں لانے کا آسان طریقہ ، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  سے سچی محبت کی پہچان کی علامات ، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت پیدا کرنے کے چھ اہم طریقے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے اظہارِ محبت کے تین بنیادی اصول ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت بڑھانے، جوش وجذبہ پیدا کرنے کے لیے ۱۱۶ دل چسپ واقعات مستند احادیث کی روشنی میں، مذکورہ موضوعات کے علاوہ اور بھی مفید اور کارآمد باتیں بہت ہی پیارے اور آسان انداز میں تحریر کی گئی ہیں۔سامعین اور قارئین کے ذہنوں میں اس موضوع سے متعلق اٹھنے والے کئی سوالات کا بھی مسکت اور مدلل جواب تحریر کیا گیا ہے۔ ماشاء اللہ! اللہ تعالیٰ مفتی صاحب سے عوام الناس کی دینی راہنمائی کے لیے بہت اچھا کام لے رہے ہیں، دوسری کتب کی طرح یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی ان مساعی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، آمین۔

حیاتِ قطب الہند حضرت منورویؒ

مولانا اختر امام عادل قاسمی صاحب (نبیرۂ حضرت منورویؒ)۔ صفحات:۱۰۲۴۔ قیمت: ۱۳۰۰ (انڈین روپے)۔ ناشر وملنے کا پتا: دائرۃ المعارف الربانیۃ، جامعہ ربانی منوروا شریف، پوسٹ سوہما، ضلع سمستی پور، بہار، انڈیا۔
پیشِ نظر کتاب ’’حیاتِ قطب الہند حضرت منورویؒ‘‘ ہندوستان کے صوبہ بہار کی معروف و مشہور علمی روحانی شخصیت قطب الہند حضرت مولانا الحاج حکیم سید احمد حسن منوروی  رحمۃ اللہ علیہ  کی مکمل سوانح حیات ہے، جو اُن کے پوتے اور ممتاز محقق عالم دین جناب مولانا اختر امام عادل قاسمی صاحب کی تالیف لطیف ہے۔ یہ تالیف محض ایک سوانح ہی نہیں، بلکہ ایک انسائیکلو پیڈیا ہے، جس میں مؤلف موصوف نے علم وتحقیق کے جوہر دکھائے ہیں، کافی محنت اور وقت صرف کرتے ہوئے انتہائی سلیقہ مندی کے ساتھ گوناگوں معلومات جمع کردی ہیں۔ گویا یہ ایک شخصیت کی سوانح نہیں ، بلکہ پورے خطہ اور علاقہ کی تاریخ ہے، جس میں سینکڑوں شخصیات اور مقامات کا تعارف بھی آگیا ہے۔بالخصوص صاحبِ سوانح  حضرت مولانا الحاج حکیم سید احمد حسن منوروی  رحمۃ اللہ علیہ  کے سلسلۂ طریقت، آپ کے مشائخ طریقت اور ان کے تمام گیارہ سلاسل کا تعارف وتذکرہ کافی تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے، جو تقریباً ۴۰۰ صفحات کے لگ بھگ ہے۔کتاب کا ٹائٹل پر یوں تعارف کرایا گیا ہے:
’’قطب الہند حضرت مولانا الحاج حکیم سید احمد حسن منورویؒ کی مکمل سوانح حیات اور مختلف سلاسل تصوف کی تاریخ وخصوصیات، وابستہ شخصیات اور مسائل ومصطلحات پر ایک جامع تحقیقی و دستاویزی مرقع۔‘‘
کتاب کے شروع میں اکابر علماء کرام کی تقریظات وتحریرات ثبت ہیں، جیسے: امیرشریعت سابع حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانیؒ(خانقاہ مونگیر)، حضرت مولانا سید ارشد مدنی (استاذِ حدیث دارالعلوم دیوبند)، حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی (مہتمم دارالعلوم دیوبند)، حضرت مولانا سعید الرحمٰن اعظمی ندوی(مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)، حضرت مفتی عتیق احمد بستوی قاسمی (دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی (ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)وغیرہ۔
کتاب بارہ ابواب پر مشتمل ہے: بابِ اول: خاندانی پس منظر اور گھریلو ماحول۔ بابِ دوم: ولادت سے تعلیم وتربیت تک۔ بابِ سوم: تعلیمِ روحانی اور تزکیۂ نفس۔ بابِ چہارم: نکاح اور ازواج واولاد ۔ بابِ پنجم: سفرِ حرمین شریفین۔ بابِ ششم: علمی مقام اور خدمات۔ بابِ ہفتم : خانقاہی زندگی۔ بابِ ہشتم: وفات حسرتِ آیات (زندگی کے آخری لمحات) ۔ بابِ نہم: آئینۂ حیات۔ باب دہم: بعض اہم مسائل ومصطلحاتِ تصوف۔ بابِ یازدہم: خلفاء ومجازین۔ بابِ دوازدہم: تالیفات وتصنیفات۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف موصوف کی محنت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو قارئین کی ہدایت کا ذریعہ بنائے اور ہمیں اہل اللہ اور بزرگوں کی زندگیوں کو مشعلِ راہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!

مقالاتِ ختمِ نبوت

پروفیسر ایم نذیر احمد تشنہ۔ صفحات: ۵۷۴۔ قیمت: درج نہیں۔ رابطہ: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، کینٹ، لاہور
عقیدہ ختمِ نبوت‘ دینِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے، جو قرآن کریم کی سو آیات، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ۲۱۰؍ احادیث اور اجماعِ امت سے ثابت ہے، جس کی حفاظت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  سے آج تک اُمت کرتی آئی ہے۔ برِصغیر میں انگریز نے تسلُّط کے بعد اُمتِ مسلمہ کو تقسیم کرنے اور اسے ٹکڑوں میں بانٹنے کے لیے ایک جعلی مدعیِ نبوت کو کھڑا کیا، اس کی آب یاری کی اور آج تک اس کی سرپرستی کی جارہی ہے۔ برِصغیر میں مسلمانوں نے اس کا تحریر ، تقریر، مناظرہ اور مباہلہ ہر طریقے سے مقابلہ کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب اسی مبارک سلسلہ کی کڑی ہے، جسے پروفیسر نذیر احمد صاحب نے ترتیب دیا ہے۔ مؤلف موصوف نے قادیانیت کے استدلالات اور شبہات کا کافی وافی جواب دیا ہے۔ یہ کتاب آٹھ مقالات پر مشتمل ہے۔ انکارِ ختمِ نبوت کے حوالہ سے جن دلائلِ باطلہ اور شبہات کو قادیانیوں کی طرف سے پیش کیا جاتاہے‘ مؤلف موصوف نے ان کی ہردلیل اور تلبیس کو لے کر مستقل مقالات تحریر کرکے عقیدہ ختمِ نبوت کو دلائل سے مزین کیا ہے:
مقالہ اول: احمدیت، احمد سے کیا مراد ہے؟ اس کو تقریباً بارہ تفاسیر سے واضح کیا ہے۔مقالہ دوم: حقیقتِ وحی، اس عنوان کے تحت حواسِ خمسہ، الہام، وجدان، تخیُّل، فطرت، خواب، عقل، وحی اور وحی والہام میں فرق پر بحث کی ہے۔مقالہ سوم: خاتمیت، اس کو پندرہ تفاسیر سے واضح کیا ہے۔مقالہ چہارم: مسیحیت، اس کو سولہ تفاسیر سے واضح کیا ہے۔مقالہ پنجم: مہدویت مشرق وسطیٰ میں، یعنی یہ کہ مشرقِ وسطی میں کن لوگوں نے مہدویت کا دعویٰ کیا۔مقالہ ششم: مہدویت برِعظیم میں۔ مقالہ ہفتم: برہانِ احمدیہ۔ مقالہ ہشتم: ختمِ اسلام۔
    یہ کتاب معلومات سے لبریز ہے، عقیدہ ختمِ نبوت کا تحفظ کرنے والوں کے لیے بالخصوص اور تمام مسلمانوں کو بالعموم اس کتاب کو ضرور مطالعہ میں رکھنا چاہیے۔

آئینہ حقیقت نما بہ جوابِ ’’شیعیت کا مقدمہ‘‘ (دو جلدیں)

تالیف: مولانا عبدالمنان معاویہ۔ صفحات جلد اول: ۴۹۶۔ صفحات جلد دوم: ۵۲۰۔ قیمت مکمل سیٹ: ۲۰۰۰۔ ناشر: معارف اسلام اکیڈمی، پاکستان۔ ملنے کا پتا: ادارہ تصنیف وتالیف، الٰہ آباد، تحصیل لیاقت پور، ضلع رحیم یار خان۔ مکتبہ عزیزیہ، سلام کتب مارکیٹ بالمقابل جامعہ بنوری ٹاؤن، کراچی
اہلِ تشیع کے ایک محقق ومؤلف حسین الامینی نے ایک کتاب ’’شیعیت کا مقدمہ‘‘ کے نام سے لکھی ، جس میں مؤلف موصوف نے اپنے عقائد ومسائل باطلہ (انکارِ قرآن، توہین صحابہؓ، تقیہ، متعہ، وغیرہ) کو مذہب اہل سنت اور کتب اہل سنت سے ثابت کرنے کی کوشش کی، یعنی یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اہلِ تشیع کا مذہب وہی ہے جو اہلِ سنت والجماعت کا ہے۔ 
زیرِتبصرہ کتاب اسی ’’شیعیت کا مقدمہ‘‘ کا جواب ہے۔ جناب مولانا عبدالمنان معاویہ صاحب مدظلہٗ نے تحقیق و استدلال کی روشنی میں تہذیب و شستگی کے ساتھ باحوالہ مسلک حقہ کا دفاع کرتے ہوئے ، اپنے مسائل کو مبرہن کرتے ہوئے فریق مخالف کے دلائل کا جواب دیا ہے اور فریقِ مخالف کے عقائد و مسائل کو اُن کی معتبر کتب سے بیان کیا ہے۔ 
کتاب اپنے موضوع پر جاندار اور مدلل مواد سے بھرپور ہے۔ اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والوں اور اہلِ تحقیق کے لیے ایک عمدہ اور بہترین سوغات ہے۔ حق اور صراطِ مستقیم کے متلاشیوں کے لیے اس میں ہدایت کا وافر سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف موصوف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو ہدایت و راہنمائی کا ذریعہ بنائے، آمین۔

خوشبوئے حسن( رضی اللہ عنہ )

مفتی حسین احمد صاحب۔ صفحات: ۲۱۲۔ قیمت درج نہیں۔ ناشر: مدنی کتب خانہ، نزد مدرسہ سیدنا حسنؓ ،نیوسیٹلائٹ ٹاؤن، جوہر آباد
حضرات اہل بیت سے محبت وعقیدت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب اسی محبت وعقیدت کے تحت لکھی گئی ہے، گلشنِ نبوی کے پھول، جگر گوشۂ بتول، اتحادِ امت کے علمبردار سیدنا حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما  کی سیرتِ طیبہ پر یہ مستند اور جامع کتاب ہے، جو مولانا حسین احمد صاحب فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی ومتخصص جامعہ خیر المدارس ملتان نے تالیف کی ہے، کتاب علمائے دیوبند کے طریقۂ اعتدال کو سامنے رکھتے ہوئے افراط اور تفریط سے ہٹ کر صحیح اور مستند روایات کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے۔ 
کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے:بابِ اول:اہلِ بیتؓ سے محبت، قرآن کریم، حدیث نبوی، صحابہ کرامؓ اور اکابرینِ اہلِ سنت کی نظر میں۔ بابِ دوم: مشترکہ مناقبِ حسنین کریمینؓ۔ بابِ سوم:سیدنا حسن ؓ کی سیرتِ طیبہ۔ بابِ چہارم:سیدنا حسنؓ کے متعلق چند مباحث۔
اہلِ بیتؓ سے بالعموم اور حضراتِ حسنین کریمینؓ سے بالخصوص محبت وعقیدت کی چاشنی اور تروتازگی حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

ابی ومرشدی

زکیہ طورو صاحبہ۔ صفحات: ۱۴۰۔ قیمت: درج نہیں۔ مطبع: الفتح پرنٹرز اینڈ پبلشر، اے- ۶۷ ، سمال انڈسٹریل اسٹیٹ، حیات آباد، پشاور
زیرِ تبصرہ کتاب ’’ابی ومرشدی‘‘ فاضل دارالعلوم دیوبند، تلمیذحضرت سید انور شاہ کشمیری قدس سرہٗ، خلیفہ مجاز امام الاولیاء حضرت مولانا احمد علی لاہوری نور اللہ مرقدہٗ حضرت مولانا سید محمد امین الحق طورو (مردان) مرحوم (تاریخِ پیدائش: ۱۳۲۲ھ مطابق ۱۹۰۴ء - وفات: ۲۹ اگست ۱۹۸۱ء) کی سوانح حیات ہے۔ مولانا نے فتنہ انکارِ حدیث اور دوسرے فتنوں کے خلاف بھرپور کام کیا اور کئی کتب تصنیف کیں۔ 
اُن کی صاحبزادی محترمہ زکیہ طورو صاحبہ (جو خود بھی تعلیم یافتہ اور تدریس سے وابستہ رہی ہیں) نے والد صاحب کی زندگی کے نقوش بڑے والہانہ انداز میں جمع کیے ہیں۔ کتاب پر برگیڈئیر قاری فیوض الرحمٰن صاحب اور مولانا عبد الجبار سلفی صاحب نے تقریظیں ثبت کی ہیں۔ کتاب کا کاغذ، طباعت اور جلد بھی خوبصورت اور عمدہ ہیں۔ کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

آپ بیتی (حضرت مولانا عبد الغنی طارق لدھیانوی صاحب) [جلد اول]

جمع وترتیب: سمیہ لدھیانوی، اسماء لدھیانوی۔ صفحات:۸۶۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبۃ الحمیراء، متصل جامعہ حمیراء للبنات، علامہ اقبال ٹاؤن، رحیم یار خان
حضرت مولانا عبدالغنی طارق لدھیانوی صاحب جامعہ اشرفیہ لاہور کے فاضل ہیں، کثیر التصانیف ہیں، انہوں نے اپنی آپ بیتی لکھی ہے جس میں پیدائش سے لے کر اپنی تعلیم، بیرونِ ممالک کے اسفار، خصوصاً حرمین شریفین کے ۳۵ سے زائد اسفار اور ان کا احوال، اسی طرح روس سے آزاد ہونے والی ریاستوں کا سفر اور وہاں مدفون محدثین اور اولیاء اللہ کے مزارات اور ان کے حالات کا تذکرہ بڑی تفصیل کے ساتھ کیا ہے، خصوصاً امام بخاریؒ ، امام ترمذیؒ اور حضرت قثم بن عباس  رضی اللہ عنہ  کے حالات اور ان کی کتب کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ تاریخ سے شغف رکھنے والے احباب کے لیے یہ کتاب ایک نیا اضافہ ہے۔
یادگارِ اکابر مع خصوصی شاعت ’’التنقیح في عدد رکعات التراویح‘‘
مولانا قاری تنویر احمد شریفی صاحب۔ صفحات: ۴۲۴۔ قیمت: ۴۸۰ روپے۔ رابطہ: مکتبہ رشیدیہ بالمقابل مقدس مسجد، اردو بازار، کراچی
مولانا تنویر احمد شریفی صاحب، جامع مسجد سٹی اسٹیشن کراچی کے امام وخطیب، صاحبِ قلم اور عمدہ صلاحیتوں کے مالک ہیں، انہوں نے اپنے اکابر علمائے کرام کی تحریروں کو آج کی نسلِ نو کے سامنے لانے کے لیے ’’یادگارِ اکابر‘‘ کے عنوان سے ایک سلسلہ شروع کررکھاہے اور یہ کتاب اس سلسلہ کی آٹھویں کڑی ہے ، جس میں تقریباً ۲۲ ؍علمائے کرام اور بزرگانِ دین کے مضامین کو جمع کیا گیا ہے اور اس کے آخر میں ’’التنقیح في عدد رکعات التراویح‘‘ مؤلفہ: مولانا فضل بن احمد  رحمۃ اللہ علیہ  کے رسالہ کو بھی اس میں شامل کیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اس سلسلہ کو مقبولیتِ عامہ عطا فرمائے اور اسے اُمتِ مسلمہ کی راہنمائی کا ذریعہ بنائے۔ ہم اس محنت، کوشش اور کاوش پر مدیر و مرتب کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ یہ تمام مضامین بہت ہی عمدہ اور بہت سے فوائد کو سموئے ہوئے ہیں۔ اُمید ہے باذوق حضرات اس کا ضرور مطالعہ کریں گے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین