بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

شیخ الحدیث مولانا ارشاد احمد ؒکی رحلت!

شیخ الحدیث مولانا ارشاد احمد ؒکی رحلت!


دار العلوم کبیر والا کے مہتمم وشیخ الحدیث، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کے رکن حضرت مولانا ارشاد احمد رحمۃ اللہ علیہ  اس دنیائے رنگ وبو میں ۶۸؍ سال گزار کر ۳۱؍جولائی ۲۰۲۳ء کو راہیِ عالمِ آخرت ہو گئے۔ إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطی وکل شيء عندہٗ بأجل مسمی۔
مولاناموصوف اہلِ علاقہ کے لیے ایک عظیم ہستی، طلبہ کے لیے مہربان شخصیت، ہرملنے والے کے لیے لبوں پر دلآویز مسکراہٹ، اخلاص وتواضع کا پیکر، سراپا عجز وانکسار کا نمونہ، اتباعِ سنت، بدعات سے تنفر جیسی بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل تھے۔ آپ اخلاقِ کریمانہ کا مجسمہ تھے، مزاج میں نرمی، گفتگو میں متانت تھی، اُجلا اور پاکیزہ کردار، تقویٰ کی صفت سے مالامال، صفتِ عفو سے مزین اور محبتوں کا محور تھے۔
آپ تقریباً ۱۹۵۵ میں پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے معروف قصبہ شادن لنڈ کی نواحی بستی شیر گڑھ کے صدقانی بلوچ کے ایک نیک صفت انسان جناب رحیم بخش کے ہاں تولد ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی۔ تیرہ سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا۔ مدرسہ احیاء العلوم میں مولانا محمد عمر اور مولانا محمد صدیق صاحب سے صرف ونحو کے اسباق پڑھے۔ درجہ رابعہ سے دورہ حدیث تک دار العلوم کبیر والا میں پڑھائی مکمل کی، تین سال تک شور کوٹ میں تدریس کی اور پھر ۱۹۸۲ء سے تادمِ حیات دار العلوم کبیر والا میں تدریس کی۔ آپ کا تدریسی زمانہ تقریباً چالیس سال پر محیط ہے۔
آپ تقریباً ۱۹؍ سال تک دار العلوم کبیر والا کے شیخ الحدیث رہے۔ آپ ہی کے دورِ اہتمام میں دار العلوم کبیر والا کی سوائے ایک آدھ عمارت کے باقی تمام عمارتوں کی نئی تعمیر ہوئی۔
 صبح تہجد کے وقت آپ کی طبیعت خراب ہوئی، جب ہسپتال لے جایاگیا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ آپ کی روح ایک گھنٹہ قبل پرواز کرچکی ہے۔ آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے فرزند مولانا ڈاکٹر اویس صاحب نے پڑھائی، جس میں ہزاروں علماء، طلبہ کے علاوہ عمائدین اور معززینِ شہر نے شرکت کی۔ 
پنجاب بھر کے علماء خصوصی طور پر سفر کر کے آپ کے جنازہ میں شریک ہوئے۔ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس حضرت مولانا سید سلیمان یوسف بنوری دامت برکاتہم نے اپنے تمام اساتذہ اور جامعہ کی انتظامیہ کی طرف سے حضرت مولانا ارشاد احمد  رحمۃ اللہ علیہ  کے صاحبزادے مولانا ڈاکٹر محمد اویس صاحب سے ٹیلی فون پر تعزیت کی۔ راقم الحروف نے مولانا مفتی خالد محمود صاحب کی معیت میں دار العلوم کبیر والا جاکر حضرت رئیس الجامعہ کی نمائندگی کرتے ہوئے حضرت کے صاحبزادہ اور دار العلوم کبیروالا کے سابق ناظمِ تعلیمات اور موجودہ مہتمم حضرت مولانا مفتی محمد حامد صاحب اور دوسرے اساتذہ سے تعزیت کی اور حضرت مولانا ارشاد احمد  رحمۃ اللہ علیہ  کے لیے ایصالِ ثواب کیا۔ حضرت مولانا ارشاد احمد ؒنے پسماندگان میں ایک بیوہ، پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے سوگوار چھوڑے ہیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت مولانا ارشاد احمد  رحمۃ اللہ علیہ  کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور آپ کے لواحقین، پسماندگان، شاگردوں اور مسترشدین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، آمین بجاہ سید الأنبیاء والمرسلین۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین