بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

شیخ الحدیث حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ 

شیخ الحدیث حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ 


جامعہ انوارالقرآن آدم ٹائون نارتھ کراچی کے بانی، مہتمم و شیخ الحدیث، حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی قدس سرہٗ کے فرزند ارجمند، شاگردِ رشید و جانشین، جمعیت علماء اسلام کے سابق نائب امیرِ مرکزیہ و سابق امیر جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ، پاکستان شریعت کونسل کے امیر، جامعہ مخزن العلوم خان پور کے سرپرست حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ  قمری حساب سے ۸۳ سال اور شمسی حساب سے ۸۰ سال اس دنیائے رنگ و بو اور دینی فضائوں اور چھائوں میں گزار کر ۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ھ مطابق یکم جنوری ۲۰۲۰ء بروز بدھ صبح تہجد کے وقت راہیِ عالم آخرت ہوگئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، إن للّٰہ ما أخذ ولہ ما أعطی وکل شیء عندہٗ بأجل مسمٰی۔ 
حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ  ۱۹۳۹ء میں حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی نوراللہ مرقدہٗ کے گھر خان پور میں پیدا ہوئے۔ تعلیم کی ابتدا سے درسِ نظامی کی فراغت تک اپنے والد صاحب کے قائم کردہ ادارہ جامعہ مخزن العلوم عیدگاہ خان پور میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ۱۹۵۷ء میں دورئہ حدیث سے فراغت پائی، پھر اسی جامعہ میں ۱۹۷۰ء تک آپ استاذ و مدرس رہے، تدریس کے ساتھ ساتھ آپ ناظم تعلیمات بھی رہے، اس کے بعد آپ کراچی تشریف لائے، یہاں قصبہ کالونی میں مدرسہ ’’ساریۃ الجبل‘‘ کے نام سے ادارہ قائم کیا، اس کے ساتھ اسی نام سے آپ نے ایک مسجد بھی تعمیر کرائی، تقریباً چھ سال یہاں رہے، پھر ۱۹۷۶ء میں آپ مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ ۱۹۸۰ء تک حرمین میں قیام پذیر رہے، وہاں تدریس بھی فرماتے تھے، درسِ قرآن بھی ہوتا تھا۔ اس کے بعد ۱۹۸۱ء میں آپ نے کراچی میں ’’جامعہ انوارالقرآن ‘‘ کے نام سے ادارہ کی بنیاد رکھی، پھر اس کی تعمیری و تعلیمی ترقی میں جہدِ مسلسل فرماتے رہے، جو آج کراچی کے خوبصورت اداروں میں شامل ہے، جس میں حفظ و ناظرہ سے لے کر دورئہ حدیث اور تخصصات تک درجات قائم ہیں۔
حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ  اپنے والد ماجد حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی قدس سرہٗ کی صورت و سیرت کا مکمل پر تو تھے، جس طرح حضرت درخواستی قدس سرہ کی جدوجہد اس ملک میں صرف اور صرف دین اسلام کی سربلندی، شریعت کے نفاذ اور اسلام کے خلاف اُٹھنے والے فتنوں کے تعاقب کے لیے تھی، اسی طرح حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستیؒ نے بھی ان امور کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا تھا، مثلاً: جس طرح حضرت درخواستی قدس سرہٗ اس ملک میں کفر و استبداد اور ظلم و استعمار کے نو آبادیاتی نظام کے خاتمہ اور اس کی جگہ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے خواہاں تھے، اس مقصد کے لیے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے قافلہ کی تقریباً ۳۲ سال تک قیادت فرماتے رہے، اسی طرح حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستیؒ بھی اپنے والد ماجد کے وصال کے بعد پہلے کچھ عرصہ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر اور بعد میں صوبہ سندھ کی جمعیت کے امیر رہے۔
حضرت مولانا عبداللہ درخواستی رحمۃ اللہ علیہ  کی زندگی کا مشن عقیدئہ ختم نبوت کا تحفظ اور منکرینِ ختم نبوت کا تعاقب تھا، آپ کی کوئی مجلس، کوئی وعظ اور کوئی بیان ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں عقیدئہ ختم نبوت کی عظمت، اہمیت اور فضیلت کا تذکرہ نہ ہوتا ہو، اور شرکائے محفل سے عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کام کرنے کا عہد نہ لیتے ہوں۔ اسی طرح حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی رحمۃ اللہ علیہ  بھی حتی المقدور اس محاذ پر اپنے والدکی جانشینی کا حق ادا فرماتے رہے۔
اسی طرح حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ محبت و عقیدت کے جذبات کو بیدار کرتے تھے، صحابہ کرامؓ کے واقعات اور کارناموں کا حاضرینِ مجلس کے سامنے بہت تذکرہ فرماتے تھے۔ آپ کو اپنے والد ماجد کی طرح قرآن کریم، احادیث رسول اللہ اور ذکر اللہ سے بہت شغف تھا، جب بھی کوئی مجلس ہوتی حضرت مولانا فداء الرحمن صاحبؒ قرآن کریم کی تلاوت، نعتِ رسولِ مقبول اور حدیث رسول اللہ ضرور سنتے اور سناتے۔ اسی طرح قرآنی مکاتب، مساجد اور دینی اداروں کے قیام کا ذوق بھی آپ کو والد ماجدؒ سے ورثہ میں ملا تھا۔ چنانچہ میرپور خاص کے علاقہ پتھورو میں آپ نے ایک ادارہ تجویدالقرآن پتھورو، عمر کوٹ اور اس کے آس پاس ۳۰ قرآنی مکاتب اور ۱۲ مساجد قائم کیں۔ اسی طرح اسلام آباد چک شہزاد بستی تمہ میں جامع مسجد و مدرسہ شرعیہ قائم کیا۔ اسی طرح حسن ابدال میں ’’حافظ الحدیث‘‘ کے نام سے ایک مرکز قائم کیا، جس میں آج درجہ خامسہ تک درسِ نظامی اور کئی کلاسیں حفظ و ناظرہ کی موجود ہیں۔ اسی طرح چترال کے علاقہ دروش میں جامع مسجد و مدرسہ قائم کیا، اسی طرح کاغان میں بھی ایک مسجد تعمیر کرائی، بیرونِ ملک کینیڈا میں ۱۲ ایکڑ رقبہ پر ایک ادارہ قائم کیا اور دوسرے ممالک میںبھی جہاں آپ جاتے وہاں چھوٹے چھوٹے دینی اور قرآنی مکاتب قائم کرنے کا لوگوں کو شوق اور رغبت دلاتے، جس کی بنا پر ملک میں مکاتب قائم ہو جاتے۔ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستیؒ اکثر بیرونِ ملک سیاحت پر رہتے اور یہ سیاحت دینی مقاصد کے لیے تھی، ان کے صاحبزادوں کا فرمانا ہے کہ کوئی ملک ایسا نہ ہوگا جہاں حضرت مولانا مرحوم تشریف نہ لے گئے ہوں، اس پر ان کا ایک شعر بھی سنایا، جو اکثر آپؒ گنگناتے تھے:

وقتِ طلوع دیکھا وقتِ غروب دیکھا

اب تو فکرِ آخرت ہے دنیا کو خوب دیکھا

اور یہ سیاحت قرآن کریم کے فروغ، احادیثِ رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اشاعت اور ذکر اللہ کے حلقوں کے قیام میں دائر رہتی۔ آپ نے زندگی بھر درس و تدریس، قال اللہ و قال الرسول کی اشاعت و تبلیغ اور ذکر اللہ کی تعلیم و تلقین میں گزاری۔ آپ کی تصنیفات میں سے انوارِ حدیث، فلاحِ انسانیت اور رسالہ انوارالقرآن کی اشاعت شامل ہے۔ اسی طرح حضرت درخواستیؒ کے تعارف و تذکرہ پر مشتمل ’’حافظ الحدیث نمبر‘‘ بھی آپ کی کوششوں سے مرتب ہوا۔ آپ کی پہلی اہلیہ جو فوت ہوگئی تھیں، ان میں سے چھ اولادیں ہیں: تین بیٹے مولانا حسین احمد، مولانا رشید احمد اور مولانا خلیل احمد صاحب ہیں اور تین بیٹیاں ہیں۔ دوسری اہلیہ بقیدِ حیات ہیں۔
آپؒ اسلام آباد اپنے عزیزوں کے ہاں تھے، جہاں آپ کی وفات ہوئی۔ پہلی نمازِ جنازہ اسی دن اسلام آباد میں ہوئی، جس کی امامت حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب نے فرمائی، جس میں اسلام آباد کے علماء، طلبہ اور کثیر عوام نے شرکت فرمائی اور دوسری نمازِ جنازہ دوسرے دن خان پور میں ہوئی، جس کی امامت خانقاہ دین پور شریف کے سجادہ نشین حضرت مولانا میاں مسعود احمد صاحب نے کرائی، جس میں ملک بھر سے حضرت درخواستی ؒکے معتقدین، تلامذہ اور مریدین نے شرکت کی۔ اس کے بعد دین پور شریف کے خاص قبرستان میں آپ کے والد کے پہلو میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی ؒ کا اصلاحی تعلق اپنے والد ماجد حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی قدس سرہٗ سے تھا اور آپ اپنے والد صاحب سے مجاز تھے اور چاروں سلاسل میں بیعت فرماتے تھے اور حضرت مولانا عبداللہ درخواستی قدس سرہٗ دین پور شریف کے خلیفہ غلام محمد نوراللہ مرقدہ سے مجازِ بیعت تھے، جہاں آپ کی ننھیالی رشتہ داری بھی تھی۔
اللہ تبارک و تعالیٰ حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی  رحمۃ اللہ علیہ کی حسنات کو قبول فرمائے، آپ کو جنت الفردوس کا مکین بنائے، آپ کے کاز اور مشن پر آپ کی اولاد کو بھی گامزن فرمائے، آپ کے جتنے بھی ادارے ہیں، اللہ تعالیٰ سب کے فیض کو عام و تام فرمائے اور اُمتِ مسلمہ کی دینی راہبری و راہنمائی کا ذریعہ اور وسیلہ بنائے،آمین،  بجاہ حرمۃ النبي الأمي الکریم صلی اللّٰہ علیہ وعلٰی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین