درج ذیل رشتے رضاعت کے سبب حرام نہیں ہوں گے:
۱) رضاعی بھائی کی نسبی ماں
۲) نسبی بھائی کی رضاعی ماں
۳) اور رضاعی بھائی کی رضاعی ماں، بشرطیکہ اس کادودھ نہ پیا ہو،حلال ہے۔
۴) رضاعی بیٹے کی نسبی بہن
۵) نسبی بیٹے کی رضاعی بہن
۶) اوررضاعی بیٹے کی رضاعی بہن،حلال ہے۔
۷) رضاعی بیٹے کی نسبی جدۃ
۸) نسبی بیٹے کی رضاعی جدۃ
۹) اوررضاعی بیٹے کی رضاعی جدۃ ،حلال ہے۔
۱۰) رضاعی چچا کی نسبی ماں
۱۱) نسبی چچا کی رضاعی ماں
۱۲) اور رضاعی چچا کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔
۱۳) رضاعی ماموں کی نسبی ماں
۱۴) نسبی ماموں کی رضاعی ماں
۱۵) اوررضاعی ماموں کی رضاعی ماں
۱۶) رضاعی بیٹے کی نسبی پھوپھی
۱۷) نسبی بیٹے کی رضاعی پھوپھی
۱۸) اوررضاعی بیٹے کی رضاعی پھوپھی، حلال ہے۔
۱۹) بیٹے کی رضاعی پھوپھی کی نسبی بیٹی
۲۰) بیٹے کی نسبی پھوپھی کی رضاعی بیٹی
۲۱) بیٹے کی رضاعی پھوپھی کی رضاعی بیٹی ،حلال ہے۔
۲۲) بیٹے کی رضاعی بہن کی نسبی بیٹی
۲۳) بیٹے کی نسبی بہن کی رضاعی بیٹی
۲۴) اوربیٹے کی رضاعی بہن کی رضاعی بیٹی حلال ہے۔
۲۵) بیٹے کی رضاعی اولاد کی نسبی ماں
۲۶) بیٹے کی نسبی اولاد کی رضاعی ماں
۲۷) اوربیٹے کی رضاعی اولاد کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔
۲۸) رضاعی بہن کی نسبی ماں
۲۹) نسبی بہن کی رضاعی ما ں
۳۰) اوررضاعی بہن کی وہ رضاعی ماں جس کا دودھ نہیں پیا ہے، حلال ہے۔
۳۱) رضاعی بیٹی کی نسبی بہن
۳۲) نسبی بیٹی کی رضاعی بہن
۳۳) اوررضاعی بیٹی کی رضاعی بہن ،حلال ہے۔
۳۴) رضاعی بیٹی کی نسبی جدۃ
۳۵) نسبی بیٹی کی رضاعی جدۃ
۳۶) اوررضاعی بیٹی کی رضاعی جدۃ ،حلال ہے۔
۳۷) رضاعی پھوپھی کی نسبی ماں
۳۸) نسبی پھوپھی کی رضاعی ماں
۳۹) اوررضاعی پھوپھی کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔
۴۰) رضاعی خالہ کی نسبی ماں
۴۱) نسبی خالہ کی رضاعی ماں
۴۲) اوررضاعی خالہ کی رضاعی ماں ، حلال ہے۔
۴۳) رضاعی بیٹی کی نسبی پھوپھی
۴۴) نسبی بیٹی کی رضاعی پھوپھی
۴۵) اوررضاعی بیٹی کی رضاعی پھوپھی ،حلال ہے۔
۴۶) بیٹی کی رضاعی پھوپھی کی نسبی بیٹی
۴۷) بیٹی کی نسبی پھوپھی کی رضاعی بیٹی
۴۸) اوربیٹی کی رضاعی پھوپھی کی رضاعی بیٹی، حلال ہے۔
۴۹) بیٹی کی رضاعی بہن کی نسبی بیٹی
۵۰) بیٹی کی نسبی بہن کی رضاعی بیٹی
۵۱) بیٹی کی رضاعی بہن کی رضاعی بیٹی ،حلال ہے۔
۵۲) بیٹی کی رضاعی اولاد کی نسبی ماں
۵۳) بیٹی کی نسبی اولاد کی رضاعی ماں
۵۴) اوربیٹی کی رضاعی اولاد کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔
۵۵) رضاعی بھائی کانسبی باپ
۵۶) نسبی بھائی کا رضاعی باپ
۵۷) اوررضاعی بھائی کا رضائی باپ ،حلال ہے۔
۵۸) رضاعی بیٹے کا نسبی بھائی
۵۹) نسبی بیٹے کا رضاعی بھائی
۶۰) اوررضاعی بیٹے کا رضاعی بھائی ،حلال ہے۔
۶۱) رضاعی بیٹے کا نسبی جد
۶۲) نسبی بیٹے کا رضاعی جد
۶۳) اوررضاعی بیٹے کا رضاعی جد،حلال ہے۔
۶۴) رضاعی چچا کا نسبی باپ
۶۵) نسبی چچا کارضاعی باپ
۶۶) اوررضاعی چچا کا رضاعی باپ، حلال ہے۔
۶۷) رضاعی ماموں کا نسبی باپ
۶۸) نسبی ماموں کارضاعی باپ
۶۹) اوررضاعی ماموں کا رضاعی باپ، حلال ہے۔
۷۰) رضاعی بیٹے کا نسبی ماموں
۷۱) نسبی بیٹے کا رضاعی ماموں
۷۲) رضاعی بیٹے کا رضاعی ماموں ،حلال ہے۔
۷۳) بیٹے کی رضاعی خالہ کا نسبی بیٹا
۷۴) بیٹے کی نسبی خالہ کا رضاعی بیٹا
۷۵) اوربیٹے کی رضاعی خالہ کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
۷۶) بیٹے کی رضاعی بہن کانسبی بیٹا
۷۷) بیٹے کی نسبی بہن کارضاعی بیٹا
۷۸) اوربیٹے کی رضاعی بہن کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
۷۹) بیٹے کے رضاعی بیٹے کا نسبی بیٹا
۸۰) بیٹے کے نسبی بیٹے کا رضاعی بیٹا
۸۱) اوربیٹے کے رضاعی بیٹے کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
۸۲) رضاعی بہن کا نسبی باپ
۸۳) نسبی بہن کارضاعی باپ
۸۴) اوررضاعی بہن کا رضائی باپ، حلال ہے۔
۸۵) رضاعی بیٹی کا نسبی بھائی
۸۶) نسبی بیٹی کارضاعی بھائی
۸۷) اوررضاعی بیٹی کا رضاعی بھائی، حلال ہے۔
۸۸) رضاعی بیٹی کا نسبی جد
۸۹) نسبی بیٹی کا رضاعی جد
۹۰) اوررضاعی بیٹی کا رضاعی جد، حلال ہے۔
۹۱) رضاعی پھوپھی کا نسبی باپ
۹۲) نسبی پھوپھی کا رضاعی باپ
۹۳) اوررضاعی پھوپھی کا رضاعی باپ ،حلال ہے۔
۹۴) رضاعی خالہ کا نسبی باپ
۹۵) نسبی خالہ کا رضاعی باپ
۹۶) اوررضاعی خالہ کا رضاعی باپ ،حلال ہے۔
۹۷) رضاعی بیٹی کا نسبی ماموں
۹۸) نسبی بیٹی کارضاعی ماموں
۹۹) اوررضاعی بیٹی کا رضاعی ماموں، حلال ہے۔
۱۰۰) بیٹی کی رضاعی خالہ کانسبی بیٹا
۱۰۱) بیٹی کی نسبی خالہ کا رضاعی بیٹا
۱۰۲) اوربیٹی کی رضاعی خالہ کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
۱۰۳) بیٹی کی رضاعی بہن کا نسبی بیٹا
۱۰۴) بیٹی کی نسبی بہن کا رضاعی بیٹا
۱۰۵) اوربیٹی کی رضاعی بہن کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
۱۰۶) بیٹی کے رضاعی بیٹے کا نسبی بیٹا
۱۰۷) بیٹی کے نسبی بیٹے کا رضاعی بیٹا
۱۰۸) اوربیٹی کے رضاعی بیٹے کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔
رضاعت کی مدت دو سال ہے۔
توضیح:اگر بچہ کا دودھ چھڑا دیا گیا ہوپھر کوئی عورت اسے مذکورہ مدت کے اندردودھ پلائے تو بھی متذکرہ عورت سے رضاعت کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔
(۱) دوسال سے کم مدت میں دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطیکہ:
الف ۔والدین اس پر متفق ہوں۔
ب۔بچہ کے لیے ضرر کاباعث نہ ہو۔
(۲) بچہ کی مصلحت متقاضی ہو تو دوسال سے زائد مدت بھی دودھ پلانا جائز ہے ،مگر زائد مدت چھ ماہ سے زیادہ نہ ہونی چاہیے۔
(۱) مدت رضاعت کے بعد کے احکام درج ذ یل ہوں گے:
(۲) ماں پر ازروئے دیانت بھی رضاعت کا وجوب باقی نہیں رہے گا۔
(۳) ماں و اجرت کا استحقاق نہیں رہے گا۔
(۴) دفعہ ۳ اور۵ کے مجموعی احکام کے پیش نظر رضاعت جائز نہ ہوگی۔
(۵) رضاعت سے حرمت کارشتہ قائم نہ ہوگا ،اگر چہ رضاعت حرام ہوگی۔
(۶) بچے کے باپ کو ماں پر رضاعت کے لیے جبر کا اختیار نہیں رہے گا اور نہ ہی عدالت اسے رضاعت کے لیے مجبور کرسکے گی، اگرچہ ازروئے قضا مدت رضاعت میں اس پر رضاعت واجب رہی ہو۔
(۷) بچہ کا باپ ماں کو رضاعت سے روکنے کا مجاز ہوگا ۔علاج کی غرض سے بھی بچے کو دودھ پلانا جائز نہ ہوگا ،مگر یہ کہ:
الف۔ ماہر ، دین دار وتجربہ کار طبیب اسے علاج کی غرض سے ضروری تجویز کرے۔
ب۔ شفا کے حصول کا یقین یاظن غالب ہو۔
ج۔ دودھ کے علاوہ کوئی اور جائز متبادل نہ ہو۔ (جاری ہے)