بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

شرعی عائلی احکام کی دفعہ بندی: قانونِ رضاعت (نویں قسط)

شرعی عائلی احکام کی دفعہ بندی:

قانونِ رضاعت         (نویں قسط)

 

دفعہ۱۲۔حرمتِ رضاعت سے مستثنیٰ رشتوں کا بیان

درج ذیل رشتے رضاعت کے سبب حرام نہیں ہوں گے:

الف۔ مرد کے لیے بواسطہ مرد نو حلال رضاعی رشتے اور ان کی ستائیس صورتیں:

۱۔ نسبی بھائی کی نسبی ماں حرام ہے، کیونکہ وہ یا تو حقیقی ماں ہوگی یا والد کی منکوحہ ہوگی، مگر

۱)    رضاعی بھائی کی نسبی ماں
۲)    نسبی بھائی کی رضاعی ماں 
۳)    اور رضاعی بھائی کی رضاعی ماں، بشرطیکہ اس کادودھ نہ پیا ہو،حلال ہے۔

۲۔نسبی بیٹے کی نسبی بہن حرام ہے کیونکہ وہ یا تو بیٹی ہوگی یا ربیبہ ہوگی،مگر

۴)    رضاعی بیٹے کی نسبی بہن 
۵)    نسبی بیٹے کی رضاعی بہن
۶)    اوررضاعی بیٹے کی رضاعی بہن،حلال ہے۔

۳۔نسبی بیٹے کی نسبی جدۃ (نانی یا دادی) حرام ہے، کیونکہ دادی ہونے کی صورت میں ماں ہے اور نانی ہونے کی صورت میں ساس ہے،مگر

۷)    رضاعی بیٹے کی نسبی جدۃ 
۸)    نسبی بیٹے کی رضاعی جدۃ 
۹)    اوررضاعی بیٹے کی رضاعی جدۃ ،حلال ہے۔

۴۔نسبی چچا کی نسبی ماں حرام ہے کیونکہ وہ یا تو دادی ہوگی یا دادا کی منکوحہ،مگر

۱۰)    رضاعی چچا کی نسبی ماں
۱۱)    نسبی چچا کی رضاعی ماں
۱۲)    اور رضاعی چچا کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔

۵۔نسبی ماموں کی نسبی ماں حرام ہے کیونکہ وہ یا تو نانی ہوگی یا نانا کی منکوحہ ہوگی،مگر

۱۳)    رضاعی ماموں کی نسبی ماں 
۱۴)    نسبی ماموں کی رضاعی ماں 
۱۵)    اوررضاعی ماموں کی رضاعی ماں

۶۔نسبی بیٹے کی نسبی پھوپھی حرام ہے کیونکہ وہ بہن ہے،مگر

۱۶)    رضاعی بیٹے کی نسبی پھوپھی 
۱۷)    نسبی بیٹے کی رضاعی پھوپھی 
۱۸)    اوررضاعی بیٹے کی رضاعی پھوپھی، حلال ہے۔

۷۔بیٹے کی نسبی پھوپھی کی نسبی بیٹی حرام ہے، کیونکہ وہ بھانجی ہے،مگر

۱۹)    بیٹے کی رضاعی پھوپھی کی نسبی بیٹی
۲۰)    بیٹے کی نسبی پھوپھی کی رضاعی بیٹی 
۲۱)    بیٹے کی رضاعی پھوپھی کی رضاعی بیٹی ،حلال ہے۔

۸۔بیٹے کی نسبی بہن کی نسبی بیٹی حرام ہے کیونکہ وہ نواسی ہوگی یا ربیبہ کی بیٹی،مگر

۲۲)    بیٹے کی رضاعی بہن کی نسبی بیٹی
۲۳)    بیٹے کی نسبی بہن کی رضاعی بیٹی
۲۴)    اوربیٹے کی رضاعی بہن کی رضاعی بیٹی حلال ہے۔

۹۔بیٹے کی نسبی اولاد کی نسبی ماں سے نکاح حرام ہے کیونکہ وہ بہو ہوگی،مگر

۲۵)    بیٹے کی رضاعی اولاد کی نسبی ماں 
۲۶)    بیٹے کی نسبی اولاد کی رضاعی ماں 
۲۷)    اوربیٹے کی رضاعی اولاد کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔

ب۔مرد کے لیے بواسطہ عورت نوحلال رضاعی رشتے اوران کی ستائیس صورتیں:

۱۰۔نسبی بہن کی نسبی ماں حرام ہے کیونکہ وہ یا تو حقیقی ماں ہوگاوی یا والد کی منکوحہ ہوگی،مگر

۲۸)    رضاعی بہن کی نسبی ماں 
۲۹)    نسبی بہن کی رضاعی ما ں 

۳۰)    اوررضاعی بہن کی وہ رضاعی ماں جس کا دودھ نہیں پیا ہے، حلال ہے۔

۱۱۔نسبی بیٹی کی نسبی بہن حرام ہے کیونکہ وہ یا تو بیٹی ہوگی یا ربیبہ ہوگی،مگر

۳۱)    رضاعی بیٹی کی نسبی بہن 
۳۲)    نسبی بیٹی کی رضاعی بہن 
۳۳)    اوررضاعی بیٹی کی رضاعی بہن ،حلال ہے۔

۱۲۔نسبی بیٹی کی نسبی جدۃ (نانی یا دادی) سے حرام ہے کہ دادی ہونے کی صورت میں ماں اور نانی ہونے کی صورت میں ساس ہوگی،مگر

۳۴)    رضاعی بیٹی کی نسبی جدۃ 
۳۵)    نسبی بیٹی کی رضاعی جدۃ 
۳۶)    اوررضاعی بیٹی کی رضاعی جدۃ ،حلال ہے۔

۱۳۔نسبی پھوپھی کی نسبی ماں حرام ہے کیونکہ وہ یا تو دادی ہوگی یا دادا کی منکوحہ،مگر

۳۷)    رضاعی پھوپھی کی نسبی ماں 
۳۸)    نسبی پھوپھی کی رضاعی ماں 
۳۹)    اوررضاعی پھوپھی کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔

۱۴۔نسبی خالہ کی نسبی ماں حرام ہے کیونکہ وہ یا تو نانی ہوگی یا نانا کی منکوحہ،مگر

۴۰)    رضاعی خالہ کی نسبی ماں 
۴۱)    نسبی خالہ کی رضاعی ماں
۴۲)    اوررضاعی خالہ کی رضاعی ماں ، حلال ہے۔

۱۵۔نسبی بیٹی کی نسبی پھوپھی حرام ہے کیونکہ بہن ہے،مگر

۴۳)    رضاعی بیٹی کی نسبی پھوپھی
۴۴)    نسبی بیٹی کی رضاعی پھوپھی
۴۵)    اوررضاعی بیٹی کی رضاعی پھوپھی ،حلال ہے۔

۱۶۔بیٹی کی نسبی پھوپھی کی نسبی بیٹی سے نکاح حرام ہے کیونکہ وہ بھانجی ہے،مگر

۴۶)    بیٹی کی رضاعی پھوپھی کی نسبی بیٹی 
۴۷)    بیٹی کی نسبی پھوپھی کی رضاعی بیٹی
۴۸)    اوربیٹی کی رضاعی پھوپھی کی رضاعی بیٹی، حلال ہے۔

۱۷۔بیٹی کی نسبی بہن کی نسبی بیٹی سے نکاح حرام ہے کیونکہ وہ نواسی ہوگی یا ربیبہ کی بیٹی،مگر

۴۹)    بیٹی کی رضاعی بہن کی نسبی بیٹی
۵۰)    بیٹی کی نسبی بہن کی رضاعی بیٹی 
۵۱)    بیٹی کی رضاعی بہن کی رضاعی بیٹی ،حلال ہے۔

۱۸۔اوربیٹی کی نسبی اولاد کی نسبی ماں سے نکاح حرام ہے کیونکہ وہ بیٹی ہوگی،مگر

۵۲)    بیٹی کی رضاعی اولاد کی نسبی ماں 
۵۳)    بیٹی کی نسبی اولاد کی رضاعی ماں
۵۴)    اوربیٹی کی رضاعی اولاد کی رضاعی ماں ،حلال ہے۔

ج۔عورت کے لیے بواسطہ مرد نو حلال رضاعی رشتے اوران کی ستائیس صورتیں:

۱۹۔نسبی بھائی کانسبی باپ حرام ہے کیونکہ وہ باپ ہوگا یا ماں کا شوہر،مگر

۵۵)    رضاعی بھائی کانسبی باپ 
۵۶)    نسبی بھائی کا رضاعی باپ
۵۷)    اوررضاعی بھائی کا رضائی باپ ،حلال ہے۔

۲۰۔نسبی بیٹے کا نسبی بھائی حرام ہے کیونکہ وہ بیٹا ہوگا،مگر

۵۸)    رضاعی بیٹے کا نسبی بھائی 
۵۹)    نسبی بیٹے کا رضاعی بھائی
۶۰)    اوررضاعی بیٹے کا رضاعی بھائی ،حلال ہے۔

۲۱۔نسبی بیٹے کے نسبی جد (دادا، نانا) حرام ہے کیونکہ وہ باپ ہوگا یا سسر،مگر

۶۱)    رضاعی بیٹے کا نسبی جد 
۶۲)    نسبی بیٹے کا رضاعی جد 
۶۳)    اوررضاعی بیٹے کا رضاعی جد،حلال ہے۔

۲۲۔نسبی چچا کا نسبی باپ دادا ہونے کی بناء پرحرام ہے،مگر

۶۴)    رضاعی چچا کا نسبی باپ
۶۵)    نسبی چچا کارضاعی باپ 
۶۶)    اوررضاعی چچا کا رضاعی باپ، حلال ہے۔

۲۳۔نسبی ماموں کا نسبی باپ حرام ہے کہ نانا ہے،مگر

۶۷)    رضاعی ماموں کا نسبی باپ
۶۸)    نسبی ماموں کارضاعی باپ
۶۹)    اوررضاعی ماموں کا رضاعی باپ، حلال ہے۔

۲۴۔نسبی بیٹے کا نسبی ماموں حرام ہیکیونکہ وہ بھائی ہے،مگر

۷۰)    رضاعی بیٹے کا نسبی ماموں 
۷۱)    نسبی بیٹے کا رضاعی ماموں 
۷۲)    رضاعی بیٹے کا رضاعی ماموں ،حلال ہے۔

۲۵۔بیٹے کی نسبی خالہ کا نسبی بیٹا ،حرام ہے کیونکہ بھانجا ہوگا،مگر

۷۳)    بیٹے کی رضاعی خالہ کا نسبی بیٹا
۷۴)    بیٹے کی نسبی خالہ کا رضاعی بیٹا 
۷۵)    اوربیٹے کی رضاعی خالہ کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

۲۶۔بیٹے کی نسبی بہن کا نسبی بیٹا حرام ہے کیونکہ نواسا ہے،مگر

۷۶)    بیٹے کی رضاعی بہن کانسبی بیٹا
۷۷)    بیٹے کی نسبی بہن کارضاعی بیٹا
۷۸)    اوربیٹے کی رضاعی بہن کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

۲۷۔بیٹے کے نسبی بیٹے کانسبی بیٹا،پڑپوتا ہے،اورحرام ہے ،مگر

۷۹)    بیٹے کے رضاعی بیٹے کا نسبی بیٹا
۸۰)    بیٹے کے نسبی بیٹے کا رضاعی بیٹا
۸۱)    اوربیٹے کے رضاعی بیٹے کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

د۔عورت کے لیے بواسطہ عورت نو حلال رضاعی رشتیاوران کی ستائیس صورتیں:

۲۸۔نسبی بہن کا نسبی باپ،باپ ہوتا ہے یا ماں کا شوہر ،اوربہردوصورت حرام ہے،مگر

۸۲)    رضاعی بہن کا نسبی باپ
۸۳)    نسبی بہن کارضاعی باپ
۸۴)    اوررضاعی بہن کا رضائی باپ، حلال ہے۔

۲۹۔نسبی بیٹی کانسبی بھائی،حرام ہے کیونکہ بیٹا ہے،مگر

۸۵)    رضاعی بیٹی کا نسبی بھائی 
۸۶)    نسبی بیٹی کارضاعی بھائی
۸۷)    اوررضاعی بیٹی کا رضاعی بھائی، حلال ہے۔

۳۰۔نسبی بیٹی کانسبی جد (دادا، نانا) حرام ہے کیونکہ وہ باپ ہوگا یا سسر ہوگا،مگر

۸۸)    رضاعی بیٹی کا نسبی جد
۸۹)    نسبی بیٹی کا رضاعی جد
۹۰)    اوررضاعی بیٹی کا رضاعی جد، حلال ہے۔

۳۱۔نسبی پھوپھی کانسبی باپ ،دادا ہونے کی بناء پر حرام ہے،مگر

۹۱)    رضاعی پھوپھی کا نسبی باپ 
۹۲)    نسبی پھوپھی کا رضاعی باپ 
۹۳)    اوررضاعی پھوپھی کا رضاعی باپ ،حلال ہے۔

۳۲۔نسبی خالہ کا نسبی باپ حرام ہے کیونکہ وہ نانا ہے،مگر

۹۴)    رضاعی خالہ کا نسبی باپ
۹۵)    نسبی خالہ کا رضاعی باپ 
۹۶)    اوررضاعی خالہ کا رضاعی باپ ،حلال ہے۔

۳۳۔نسبی بیٹی کا نسبی ماموں حرام ہے کیونکہ بھائی ہے،مگر

۹۷)    رضاعی بیٹی کا نسبی ماموں
۹۸)    نسبی بیٹی کارضاعی ماموں 
۹۹)    اوررضاعی بیٹی کا رضاعی ماموں، حلال ہے۔

۳۴۔بیٹی کی نسبی خالہ کا نسبی بیٹا ،بھانجا ہونے کی بناء پر حرام ہے،مگر

۱۰۰)    بیٹی کی رضاعی خالہ کانسبی بیٹا 
۱۰۱)    بیٹی کی نسبی خالہ کا رضاعی بیٹا 
۱۰۲)    اوربیٹی کی رضاعی خالہ کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

۳۵۔بیٹی کی نسبی بہن کا نسبی بیٹا، نواسا ہے اورحرام ہے،مگر

۱۰۳)    بیٹی کی رضاعی بہن کا نسبی بیٹا
۱۰۴)    بیٹی کی نسبی بہن کا رضاعی بیٹا
۱۰۵)    اوربیٹی کی رضاعی بہن کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

۳۶۔بیٹی کے نسبی بیٹے کا نسبی بیٹا، پر نواسا ہونے کی بناء پر حرام ہے،مگر

۱۰۶)    بیٹی کے رضاعی بیٹے کا نسبی بیٹا
۱۰۷)    بیٹی کے نسبی بیٹے کا رضاعی بیٹا
۱۰۸)    اوربیٹی کے رضاعی بیٹے کا رضاعی بیٹا، حلال ہے۔

مدتِ رضاعت سے متعلق احکام

دفعہ۱۳۔رضاعت کی مدت

رضاعت کی مدت دو سال ہے۔
توضیح:اگر بچہ کا دودھ چھڑا دیا گیا ہوپھر کوئی عورت اسے مذکورہ مدت کے اندردودھ پلائے تو بھی متذکرہ عورت سے رضاعت کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔

دفعہ۱۴۔مدت رضاعت سے کم یا زائد دودھ پلانے کا حکم

(۱) دوسال سے کم مدت میں دودھ چھڑانا جائز ہے بشرطیکہ:
الف ۔والدین اس پر متفق ہوں۔
ب۔بچہ کے لیے ضرر کاباعث نہ ہو۔
(۲) بچہ کی مصلحت متقاضی ہو تو دوسال سے زائد مدت بھی دودھ پلانا جائز ہے ،مگر زائد مدت چھ ماہ سے زیادہ نہ ہونی چاہیے۔

دفعہ۱۵ ۔مدتِ رضاعت کے بعد کے احکام

(۱)    مدت رضاعت کے بعد کے احکام درج ذ یل ہوں گے:
(۲)    ماں پر ازروئے دیانت بھی رضاعت کا وجوب باقی نہیں رہے گا۔
(۳)    ماں و اجرت کا استحقاق نہیں رہے گا۔
(۴)    دفعہ ۳ اور۵ کے مجموعی احکام کے پیش نظر رضاعت جائز نہ ہوگی۔
(۵)    رضاعت سے حرمت کارشتہ قائم نہ ہوگا ،اگر چہ رضاعت حرام ہوگی۔
(۶)    بچے کے باپ کو ماں پر رضاعت کے لیے جبر کا اختیار نہیں رہے گا اور نہ ہی عدالت اسے رضاعت کے لیے مجبور کرسکے گی، اگرچہ ازروئے قضا مدت رضاعت میں اس پر رضاعت واجب رہی ہو۔
(۷)    بچہ کا باپ ماں کو رضاعت سے روکنے کا مجاز ہوگا ۔علاج کی غرض سے بھی بچے کو دودھ پلانا جائز نہ ہوگا ،مگر یہ کہ:
الف۔    ماہر ، دین دار وتجربہ کار طبیب اسے علاج کی غرض سے ضروری تجویز کرے۔
ب۔    شفا کے حصول کا یقین یاظن غالب ہو۔
ج۔    دودھ کے علاوہ کوئی اور جائز متبادل نہ ہو۔                                                                                                                                                                                                                                                                                                                    (جاری ہے)

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین