بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی


سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی

تہذیبِ مغرب کی جھنجھلاہٹ اور شکستگی کا اظہار

 

الحمد للہ و سلامٌ علٰی عبادہ الذین اصطفٰی

 

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے۔ قرآن کریم کے الفاظ، معنی، رسم الخط، زبان، ماحول اور اس کی عملی صورت ہر ایک چیز محفوظ ہے۔ جس ہستی پر یہ کلام نازل ہوا، اس کی صورت اور سیرت بھی محفوظ اور اس کلام کے اولین مخاطبین کی سِیَر اور زندگیاں بھی محفوظ ہیں۔ مغرب یہ سمجھتا ہے کہ ہم نے اسلام، قرآن اور تہذیبِ اسلامی کو مٹانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا۔ مسلمانوں کا نصابِ تعلیم بدلا، ان کی زبان بدلی، ان کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کا نظامِ تعلیم اور ان کا لباس بدلا۔ ان کو مخلوط تعلیم پر مجبور کیا۔ الیکٹرونک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی یلغار اُن کو ڈھیر نہیں کرسکی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے این جی اوز بناکر اور مسلم ممالک میں اُن کو گھساکر مسلمانوں کے دلوں سے اللہ تعالیٰ، اس کے آخری رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آخری الہامی کتاب سے ان کی محبت کو ختم نہیں کرسکے۔ مغربی کافر یہ سمجھتا ہے کہ جب تک مسلمانوں کے پاس یہ قرآن کریم موجود ہے، ہم مسلمانوں کو مٹانہیں سکتے۔
ایک زمانہ میں دو سپر طاقتیں دنیا پر موجود تھیں: ایک سوویت یونین (روس) اور دوسری امریکہ۔ اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت اور افغان جہاد کی برکت سے سو ویت یونین ٹوٹ گیا، جس کے نتیجہ میں کچھ اسلامی ریاستیں روسی استبداد سے آزاد ہوئیں اور کچھ غیر مسلم ریاستوں کو بھی خلاصی ملی۔ ان کفریہ ریاستوں میں ایک یوکرائن بھی ہے، جس نے اپنا کچھ جھکاؤ یورپ اور امریکہ کی طرف کیا تو روس اس پر چڑھ دوڑا۔ روس کے اس طرزِ عمل کو دیکھتے ہوئے سوئیڈن نے بھی ’’نیٹو‘‘ کی چھتری کے حصول اور اس کا رکن بننے کے لیے ’’نیٹو‘‘ میں درخواست دی۔ ترکی نے اس کی مخالفت کی، اس بنا پر ۲۱؍جنوری ۲۰۲۳ء بروز ہفتہ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانہ کے سامنے دائیں بازو کا ڈنمارک نژاد سوئیڈش سیاستدان اور انتہا پسند پارٹی کا سربراہ راسموس پلوڈن ایک گھنٹے تک اسلام، قرآن اور مسلمانوں کی متبرک شخصیات کے خلاف مغلظات بکتا رہا۔ اس کے بعد اس نے لائٹر سے قرآن کریم کےنسخے کو آگ لگادی۔ اس دوران پولیس نے پلوڈن کو حفاظتی حصار میں لیے رکھا۔ یہ ملعون کا انفرادی عمل نہیں تھا، بلکہ اس نے باقاعدہ اپنی گورنمنٹ سے اس کی اجازت لی، گو یا گورنمنٹ نے اپنے مقاصد کے لیے اس کو آگے کیا۔ اس موقع پر مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ 
سوئیڈن گورنمنٹ نے اس کو آگے اس لیے کیا، کیونکہ یہ ملعون پہلے بھی اپریل ۲۰۱۹ ء میںڈنمارک کے شہر تیبور میں قرآن کریم کے خلاف مظاہرے کرچکا ہے، جسے کئی ہزار مسلمانوں نے سورۂ اخلاص پڑھتے ہوئے اور اس ملعون کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ناکام بنایا۔ ایک سال بعد اگست ۲۰۲۰ء میں سوئیڈن کے جنوبی مغربی شہر سالما میں پھر اس نے منصوبہ بنایا، حکام نے اسے گرفتار کرکے اس کے ملک ڈنمارک میں بھیج دیا۔ اپنے راہنما کی گرفتاری پر اس کے ہمنوا انتہاپسند برہم ہوئے اور انہوں نے قرآن کریم کا ایک اور نسخہ نذر آتش کردیا، جس پر وہاں فسادات پھوٹ پڑے، جوکئی دن تک جاری رہے۔ کچھ عرصہ بعد پلوڈن سوئیڈن میں واپس آگیااور ایک بار پھر گزشتہ سال ۱۵؍ اپریل کو ببرو شہر کی جامع مسجد کے سامنے قرآن سوزی کی، جس پر مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا۔
 توہینِ قرآن کے اس دلخراش اور اندوہناک واقعہ پر پاکستان، سعودی عرب، ایران، عراق، اردن اور قطر کے علاوہ دنیائے اسلام کے کئی ممالک نے شدید رد ِعمل دیا۔ ترکی نے توہینِ قرآن پر سخت ردِ عمل دیتے ہوئے فن لینڈ، سوئیڈن اور ترکیا کے سہ فریقی مذاکرات ملتوی کردیئے، اس لیے کہ سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن کریم کو نذر ِآتش کیا گیا۔ ترک حکام نے کہا: ملعون پلوڈن راسموس کو اسلام مخالف مہم کی اجازت دینا افسوس ناک ہے، اس طرح کے گھناؤنے عمل سے یورپ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، اس عمل کا مقصد نفرت پھیلانا ہے، جس سے یورپ میں پر امن بقائے باہمی خطرے میں پڑگیا ہے۔ پاکستان کے سینٹ میں اس کے خلاف قراردادِ مذمت منظور کی گئی اور سخت رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔ 
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ: مسلمانوں پر واضح ہورہا ہےکہ آزادیِ اظہار کو مذہبی نفرت اور تشدد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ: یورپ کے متعدد شہروں میں قرآن کریم کے نسخے نذر آتش کیے جانا افسوس ناک ہے۔ 
پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں سوئیڈن، ہالینڈ اور ڈنمارک میں قرآن کریم نذرِآتش کیے جانےپر بھر پور مظاہرے کیے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت کراچی میں سوئیڈن اور ہالینڈ میں قرآن کریم کی شہادت کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے امیر کی حیثیت سے راقم الحروف اور جمعیت علماء اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان، مولانا محمد غیاث اور دیگر علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: مغرب نے قرآن کریم کی توہین کر کے اہلِ اسلام کے جذبات کو للکارا ہے۔ عالمی سامراج لاکھوں ڈالر خرچ کر کے مسلمان نسل کی ذہن سازی اسلام کے خلاف کر رہا ہے۔ بنیادی ضروریات دنیا بھر میں مہنگی ہیں، لیکن مغرب تک رسائی کے ذرائع کیبل اور انٹرنیٹ سستے ہیں۔ مسلمان کبھی اپنے ایمان کا سودا نہیں کر سکتے۔ اسلام کی فطرت میں جاذبیت ہے، اسلام کے خلاف اتنی سازشوں کے باوجود یہ دنیا میں تیزی سے مقبول ہو کر پھیل رہا ہے، اسی لیے مغرب اس سے خوف زدہ ہے اور قرآن کریم کی گستاخی کے درپے ہوگیا ہے۔ دنیا کو آزادی، رواداری اور اعتدال پسندی کا درس دینے والا مغرب خود اسلام دشمنی میں بدترین قسم کی انتہا پسندی بلکہ اسلامو فوبک دہشت گردی پر اُتر آیا ہے۔ اسلام تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔ مسلمان حضرت موسیٰ و عیسیٰ n پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور بائبل کو تقدس کا درجہ دیتے ہیں۔ قرآن کریم، مساجد، مدارس اور ختمِ نبوت ہماری سرخ لکیر ہیں، کسی کو ان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دریں اثنا شہر کے مختلف اضلاع سے ریلیوں کی شکل میں عوام پرانی نمائش پر جمع ہوئے، جہاں مجمع احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کفارِ مکہ نے بھی قرآن کریم سننے سے لوگوں کو روکنا چاہا تھا، مگر وہ بھی ناکام رہے تھے۔ آج کے کفار بھی ان شاء اللہ قرآن کریم کے خلاف سازشوں میں ناکام رہیں گے۔ ایسی کارروائیوں کا آزادیِ اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں۔ ‏مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ قومی سطح پر عظمتِ قرآن کانفرنس منعقد کرائی جائے اور فوری طور پر سوئیڈن ہالینڈ اور ڈنمارک کے سفیروں کو بلا کر انہیں متنبہ کر دیں کہ اگر اس گھناؤنے عمل سے باز نہ آئے تو اگلا احتجاج ان کے سفارت خانوں کے باہر ہوگا۔ 
بہرحال مغرب نے مسلمانوں کو تڑپانے اور اشتعال دلانے کے لیے قرآن سوزی کے واقعات دوبارہ شروع کردیئے ہیں ، جن پر مغربی ممالک سمیت ان کی لے پالک لونڈی ’’اقوامِ متحدہ‘‘ بالکل چپ سادھے ہوئے ہے۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ ’’ہرعمل کاایک ردِعمل ہوتاہے۔‘‘ جب ایک ملعون بار بار ایک عمل کررہا ہے تو اس کا پھر کہیں نہ کہیں ردِ عمل بھی آئے گا۔ ردِعمل آنے پر پھر مغرب کو تلملانے اور جھنجھلاہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اور نہ یہ کہنا چاہیےکہ مسلمان دہشت گرد ہیں اور مسلمانوں میں برداشت نہیں۔ یہ کتنی گھٹیا سوچ ہے کہ ترکی نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کردی تو چونکہ ترکی کے لوگ مسلمان ہیں اور قرآن کریم کے ماننے والے ہیں تو ان کے قرآن کریم کو جلایا جائے اور دھمکی دی جائے کہ اگر ترکی نے مخالفت ترک نہ کی تو ہر جمعہ ایسے واقعات کیے جائیں گے۔ افسوس صد افسوس! بتلایا جائے کہ یہ کونسی انسانیت اور کونسی عقل مندی ہے؟
بہرحال! ہم مغربی عوام سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ عوام اپنے اپنے ممالک کے ان حکمرانوں کو سمجھانے کی کوشش کریں ، اور انہیں کہیں کہ ہمارے امن کو تہ وبالا نہ کریں، اس لیے کہ اگر نفرت کی یہ آگ بھڑک اُٹھی تو اس کے سامنے کوئی نہیں بچ سکے گا، ولا فعل اللہ ذٰلک۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین