بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 

 

مولانا بدرِ عالم میرٹھی  رحمۃ اللہ علیہ  بنام حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ 

مکرم ومحترم جناب مولانا دام مجدکم السامي
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

گرامی نامہ موصول ہوا، باعثِ شرف و اطمینان ہوا۔ مدرسہ کے سلسلہ میں عرض ہے کہ اب مستقبل کی ضرورت پر آپ حضرات خودذمہ دارانہ غور فرمائیں۔ ایک اشتہار ضروری مضمون کا، جس میں مدرسہ کی طرف سے طلبہ کے لیے جدید مراعات کابھی تذکرہ ہو، مگر ضمناً اصل میں تعلیمی خصوصیات کا ذکر لازم ہے، مگر اسی حد تک جس حد تک کہ مبالغہ آمیزی کا رنگ نہ آئے۔ یہ ہمیشہ واجب سمجھیے کہ مدرسہ کی تعریف کے سلسلہ میں کبھی زبان وقلم سے ایک حرف بھی خلافِ واقعہ نہ نکلنے پائے، اس کا لحاظ رکھا نہیں جاتا، اور یہ پالیسی انجام کار بہت غلط رہتی ہے۔
آئندہ سال ضروری ہے کہ جو اُمور گزشتہ جلسہ میں پا س ہوچکے ہیں ان کا اجراء ہوجائے۔ مدرسین کا تقرر از بس اہم ہے۔ ندوی صاحب(۱) کے بغیر آپ کے تعلیمی عزائم سب ناقص رہیں گے، وجہ یہ ہے کہ ہمارے نصب العین کی کامیابی ابتدائی درجات سے شروع ہوگی، اگر ابتدائی درجات اصلاح پذیر ہوئے تو انتہائی درجوں میں کچھ نہیں ہوگا، اورابتدائی درجوں میں ادبی کامیابی ان کے بغیر ناممکن ہے۔ میرے خیال میں ادبی نقطۂ نظر سے ندوی صاحب اس وقت یکتا شخص ہیں، اگر آجاتے تو وہ بھی عارضی ہوتا، مگر میں چاہتا ہوں کہ ان کی زیرِ نگرانی کچھ لوگ جدید طرزِ تعلیم کے تیار کرلیے جاتے اور اس میں ۔۔۔۔ مدرسہ کے فارغ شدہ طلبہ کو ترجیح لازم ہے۔ 

حاشیہ:(۱)۔۔۔۔ بظاہر حضرت مولانا سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ  مراد ہیں۔ [از مرتب]
یہ امر ہمیشہ ملحوظ رہے کہ جدید تقرر میں صرف قابلیت کا لحاظ نہ ہو، سب سے مقدم اس شخص کی 
مزاجی کیفیت کا لحاظ ضروری ہے، اور اس کا کہ اس میں نمو کی صلاحیت اور ترقی کا شوق ہے یا نہیں؟ تعلیم کو صرف ذریعۂ معاش سمجھتا ہے یا تعلیمی خدمت کو مقدم سمجھتا ہے۔ اپنے مدرسہ کے فارغ شدہ طلبہ اساتذہ سے مانوس اور زیادہ کارآمد ہوں گے، اس کی بنیاد قائم کرنی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔ ضرورت کی متاع ہر زمانے میں قیمتی ہوتی ہے، اور جو مال مارکیٹ میں نہیں بکتا اس کی قیمت گھٹنا بھی زمانے کا دستور ہے۔ بہرحال! اس مرحلہ پر آکرمیں نے گفتگو ختم کردی ہے، اورخاموش ہوگیا ہوں۔ ۔۔۔۔۔ سالِ گزشتہ جس طرح ہوسکا اس کو نباہا، میں ایک غریب انسان ہوں ، بار برداری کا عادی نہیں ہوں، صرف ملازمت کے لیے یہ خدمت انجام نہیں دی جاسکتی۔ ۔۔۔۔ میں اب حج کی فکر میں لگتا ہوں، مجھے ابھی تک یہی معلوم ہے مولانا ادریس (کاندھلوی) صاحب موصوف کا تقرر نہیں ہوا،اگر میرے علم کے بغیر کوئی امر ہوگیا ہوتو اس کا مجھے علم نہیں ۔
’’بغیۃ الناسک‘‘ اگر آپ کے پاس ہو تو بذریعہ پارسل ارسال کردیں۔ مختلف فیہ مسائل، مثلاً: توسل وغیرہ میں کن کن کتب کا مطالعہ مفید ہوگا؟ احتیاطاً چاہتا ہوں کہ ان پر بھی ایک نظر ڈال لینی چاہیے،ایک ماہ کے مطالعہ کی فرصت مل گئی ہے، اس کے بعد آپ کی کتب جو علمی امانت ہیں واپس کردی جائیں گی۔ والد ماجدکی یاد آوری محض ان کی محبت اور قدر افزائی کی بات ہے، ورنہ یہ حقیر تو ایک بے قیمت پتھر ہے، واللّٰہ یغفرلي ولہٗ۔ ان کی خدمت میں احقر کا نیاز مندانہ سلام پیش کردیں۔ مرسلہ کریٹ قسمت سے آج تک بدستور کچا رکھا ہوا ہے۔ دکانداروں سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ شاذ ونادر کبھی ان کے یہاں بھی بشکلِ حادثہ ایسا پیش آجاتاہے۔آفتاب سلمہٗ سلام عرض کرتاہے۔
آخر میں عرض کردوں کہ کسی طالب علم سے کرایہ وغیرہ کی بات چیت نہ کریں، آخر ۔۔۔ کے مدرسہ میں کب کرایہ ملتے ہیں؟! ۔۔۔۔۔۔ نیز طالب علم کی شرافتِ مزاجی دیکھنا لازمی ہے۔ مدرسہ کو میدانِ جنگ بنانا نہیں ہے، اس سے تعلیمی سال گزارنا مشکل ہوجاتاہے۔ فارم داخلہ اور سند کا مسودہ طبع ہوجانا ضروری ہے۔اس وقت لفافہ نہ تھا، اس لیے دوسرے شخص کا لفافہ پتہ کاٹ کر استعمال کررہا ہوں۔ آفتاب ووکیل سلمہما سلام عرض کرتے ہیں۔ فقط 
                                                      بندہ محمد بدرِعالم عفی عنہ
                                          کراچی، ۲۱رمضان المبارک 
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین