بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

دنیا وآخرت کی کامیابی  سات[۷] صفات میں مضمر

دنیا وآخرت کی کامیابی 

سات[۷] صفات میں مضمر


سورۃ المؤمنون کی ابتدائی گیارہ [۱۱] آیات میں مومنین کی بعض صفات کا ذکر کیا گیا جن کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُوْنَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِلزَّکَاۃِ فَاعِلُوْنَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ إِلَّا عَلٰی أَزْوَاجِہِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْْمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیْْرُ مَلُوْمِیْنَ فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَائَ ذٰلِکَ فَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِأَمَانَاتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَلٰی صَلَوَاتِہِمْ یُحَافِظُوْنَ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْوَارِثُوْنَ الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ہُمْ فِیْہَا خَالِدُوْنَ۔‘‘         (سورۃ المؤمنون: ۱-۱۱)
’’ان ایمان والوں نے یقینا کامیابی حاصل کرلی: جن کی نمازوں میں خشوع و خضوع ہے۔ جو لغو کاموں سے دور رہتے ہیں۔ جو زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے ہیں۔ جو اپنی شرم گاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور ان کنیزوں کے جو اُن کی ملکیت میں آچکی ہوں، کیونکہ ایسے لوگ قابلِ ملامت نہیں ہیں۔ ہاں! جو لوگ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ حد سے گزرے ہوئے ہیں۔ اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس رکھنے والے ہیں۔ اور جو اپنی نمازوں کی پوری نگرانی رکھتے ہیں۔ یہ ہیں وہ وارث جنہیں جنت الفردوس کی میراث ملے گی، یہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ 
اللہ تعالیٰ -جو انس وجن اور تمام مخلوقات کا پیدا کرنے والا ہے، جو خالق ومالک ورازقِ کائنات ہے، جس کا کوئی شریک نہیں ہے، جو انسان کی رگ رگ سے ہی نہیں بلکہ کائنات کے ذرہ ذرہ سے اچھی طرح واقف ہے- نے انسان کی کامیابی کے لیے ان آیات میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کے علاوہ (۷) صفات ذکر فرمائی ہیںکہ اگر کوئی شخص واقعی کامیاب ہونا چاہتا ہے تو وہ دنیاوی فانی زندگی میں موت سے قبل ان سات اوصاف کو اپنے اندر پیدا کرلے۔ ان سات اوصاف کے حامل ایمان والے جنت کے اُس حصہ کے وارث بنیں گے جو جنت کا اعلیٰ وبلند حصہ ہے، جہاں ہر قسم کا سکون واطمینان وآرام وسہولت ہے، جہاں ہر قسم کے باغات، چمن، گلشن اور نہریں پائی جاتی ہیں، جہاں خواہشوں کی تکمیل ہے، جس کو قرآن وسنت میں جنت الفردوس کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہی اصل کامیابی ہے کہ جس کے بعد کبھی ناکامی، پریشانی، دشواری، مصیبت اور تکلیف نہیں ہے، لہٰذا ہم دنیاوی، عارضی ومحدود خوشحالی کو فلاح نہ سمجھیں، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی کے لیے کوشاں رہیں۔ ایمان والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغمبر تسلیم کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے۔ انسان کی کامیابی کے لیے سب سے پہلی اور بنیادی شرط اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ہے، اس کے علاوہ انسان کی کامیابی کے لیے جو سات اوصاف اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ذکر فرمائے ہیں، وہ یہ ہیں:

 ۱:- خشوع وخضوع کے ساتھ نماز کی ادائیگی

خضوع کے معنی ظاہری اعضاء کو جھکانے (یعنی جسمانی سکون) اور خشوع کے معنی دل کو عاجزی کے ساتھ نماز کی طرف متوجہ رکھنے کے ہیں۔ خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم نماز میں جو کچھ پڑھ رہے ہیں اس کی طرف دھیان رکھیں اور اگر غیر اختیاری طور پر کوئی خیال آجائے تو وہ معاف ہے، لیکن جونہی یاد آجائے دوبارہ نماز کے الفاظ کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ غرضیکہ ہماری پوری کوشش ہونی چاہیے کہ نماز کے وقت ہمارا دل اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے اور ہمیں یہ معلوم ہو کہ ہم نماز کے کس رکن میں ہیں اور کیا پڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح ہمیں اطمینان وسکون کے ساتھ نماز پڑھنی چاہیے، جیساکہ حضرت ابوہریرہ q سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے۔ ایک اور صاحب بھی مسجد میں آئے اور نماز پڑھی، پھر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: جاؤ نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گئے اور جیسے نماز پہلے پڑھی تھی، ویسے ہی نماز پڑھ کر آئے، پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس طرح تین مرتبہ ہوا۔ اُن صاحب نے عرض کیا: اُس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے نماز سکھائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھرقرآن مجید میں سے جو کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو، پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے کھڑے ہو تو اطمینان سے کھڑے ہو، پھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اُٹھو تو اطمینان سے بیٹھو۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں کرو۔ (صحیح بخاری)

۲:- لغو کاموں سے دوری

لغو اس بات اور کام کو کہتے ہیں جو فضول، لایعنی اور لا حاصل ہو، یعنی جن باتوں یا کاموں کا کوئی فائدہ نہ ہو۔ مولائے حقیقی نے اس آیت میں ارشاد فرمایا کہ: لغو کاموں کو کرنا تو درکنار اُن سے بالکل دور رہنا چاہیے۔ ہمیں ہر فضول بات اور کام سے بچنا چاہیے قطع نظر اس کے کہ وہ مباح ہو یا غیرمباح، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان کا اسلام اسی وقت اچھا ہوسکتا ہے جبکہ وہ بے فائدہ اور فضول چیزوں کو چھوڑدے۔ (ترمذی) 

۳:- زکوٰۃ کی ادائیگی

انسان کی کامیابی کے لیے تیسری اہم شرط زکوٰۃ کے فرض ہونے پر اس کی ادائیگی ہے۔ زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نماز کے بعد سب سے زیادہ حکم زکوٰۃ کی ادائیگی کا ہی دیا ہے۔ سورۃ التوبہ آیت نمبر :۳۴- ۳۵ میںاللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں کے لیے بڑی سخت وعید بیان فرمائی ہے جو اپنے مال کی کما حقہٗ زکوٰۃ نہیں نکالتے، اُن کے لیے بڑے سخت الفاظ میں خبر دی ہے، چنانچہ فرمایا کہ: جو لوگ اپنے پاس سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اُس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، تو (اے نبی!) آپ اُن کو ایک دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے، یعنی جو لوگ اپنا پیسہ، اپنا روپیہ، اپنا سونا چاندی جمع کرتے جارہے ہیں اور اُن کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، اُن پر اللہ نے جو فریضہ عائد کیا ہے اُس کو ادا نہیں کرتے، اُن کو یہ بتادیجئے کہ ایک دردناک عذاب اُن کا انتظار کررہا ہے۔ پھر دوسری آیت میں اُس دردناک عذاب کی تفصیل ذکر فرمائی کہ یہ دردناک عذاب اُس دن ہوگا جس دن سونے اور چاندی کو آگ میں تپایا جائے گا اور پھر اُس آدمی کی پیشانی ، اُس کے پہلو اور اُس کی پشت کو داغا جائے گا اور اُس سے یہ کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، آج تم اس خزانے کا مزہ چکھو جو تم اپنے لیے جمع کررہے تھے۔ 

۴:- شرم گاہوں کی حفاظت

اللہ تعالیٰ نے جنسی خواہش کی تکمیل کا ایک جائز طریقہ یعنی نکاح مشروع کیا ہے۔ انسان کی کامیابی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک شرط یہ بھی رکھی ہے کہ ہم جائز طریقہ کے علاوہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ اس آیت کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میاں بیوی کا ایک دوسرے سے شہوتِ نفس کو تسکین دینا قابلِ ملامت نہیں، بلکہ انسان کی ضرورت ہے، لیکن جائز طریقہ کے علاوہ کوئی بھی صورت شہوت پوری کرنے کی جائز نہیں ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: جائز طریقہ کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ حد سے گزرے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے زنا کے قریب بھی جانے کو منع فرمایا ہے۔ (سورۃ الاسراء : ۳۲) 
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ بھی زنا کرتی ہے اور اس کا زنا نظر ہے۔ آج روزہ مرہ کی زندگی میں مرد وعورت کا کثرت سے اختلاط، مخلوط تعلیم، بے پردگی، TV اور انٹرنیٹ پر فحاشی اور عریانی کی وجہ سے ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ ہم خود بھی زنا اور زنا کے لوازمات سے بچیں اور اپنے بچوں، بچیوں اور گھر والوں کی ہر وقت نگرانی رکھیں، کیونکہ اسلام نے انسان کو زنا کے اسباب سے بھی دور رہنے کی تعلیم دی ہے۔ زنا کے وقوع ہونے کے بعد اس پر ہنگامہ، جلسہ وجلوس ومظاہروں کے بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حتی الامکان غیر محرم مردوعورت کے اختلاط سے ہی بچا جائے۔

۵:- امانت کی ادائیگی

امانت کا لفظ ہر اس چیز کو شامل ہے جس کی ذمہ داری کسی شخص نے اُٹھائی ہو اور اس پر اعتماد وبھروسہ کیا گیا ہو، خواہ اس کا تعلق حقوق العباد سے ہو یا حقوق اللہ سے۔ حقوق اللہ سے متعلق امانت فرائض وواجبات کی ادائیگی اور محرمات ومکروہات سے پرہیز کرنا ہے اور حقوق العباد سے متعلق امانت میں مالی امانت کا داخل ہونا تو مشہور ومعروف ہے۔ اس کے علاوہ کسی نے کوئی راز کی بات کسی کو بتلائی تو وہ بھی اس کی امانت ہے، اذنِ شرعی کے بغیر کسی کا راز ظاہر کرنا امانت میں خیانت ہے۔ اسی طرح کام کی چوری یا وقت کی چوری بھی امانت میں خیانت ہے، لہٰذا ہمیں امانت میں خیانت سے بچنا چاہیے۔

۶:- عہد وپیمان پورا کرنا

عہد ایک تو وہ معاہدہ ہے جو دو طرف سے کسی معاملہ میں لازم قرار دیا جائے، اس کا پورا کرنا ضروری ہے، دوسرا وہ جس کو وعدہ کہتے ہیں، یعنی کوئی شخص کسی شخص سے کوئی چیز دینے کا یا کسی کام کے کرنے کا وعدہ کرلے، اس کا پورا کرنا بھی شرعاً ضروری ہوجاتا ہے۔ غرضیکہ اگر ہم کسی شخص سے کوئی عہد وپیمان کرلیں تو اس کو پورا کریں۔

۷:- نماز کی پابندی

کامیاب ہونے والے وہ ہیں جو اپنی نمازوں کی بھی پوری نگرانی رکھتے ہیں، یعنی پانچوں نمازوں کو ان کے اوقات پر اہتمام کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ نماز میں اللہ تعالیٰ نے یہ خاصیت وتاثیر رکھی ہے کہ وہ نمازی کو گناہوں اور برائیوںسے روک دیتی ہے، مگر ضروری ہے کہ اس پرپابندی سے عمل کیا جائے اور نماز کو اُن شرائط وآداب کے ساتھ پڑھا جائے جو نماز کی قبولیت کے لیے ضروری ہیں، جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: ’’نماز قائم کیجئے، یقینا نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘ (سورۃ العنکبوت: ۴۵) اسی طرح حدیث میں ہے کہ: ’’ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ فلاں شخص راتوں کو نماز پڑھتا ہے، مگر دن میں چوری کرتا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’اس کی نماز عنقریب اس کو اس برے کام سے روک دے گی۔‘‘ (مسند احمد، صحیح ابن حبان، بزار) 
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی کامیابی کے لیے ضروری سات اوصاف کو نماز سے شروع کیا اور نماز پر ہی ختم کیا، اس میں اشارہ ہے کہ نماز کی پابندی اور صحیح طریقہ سے اس کی ادائیگی انسان کے پورے دین پر چلنے کا اہم ذریعہ بنتی ہے۔ اسی لیے قرآن کریم میں سب سے زیادہ نماز کی ہی تاکید فرمائی گئی ہے۔ کل قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ نماز کے علاوہ تمام احکام اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل m کے واسطہ دنیا میں اُتارے، مگر نماز ایسا مہتم بالشان عمل ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ساتوں آسمانوں کے اوپر حضرت جبرائیلm کے واسطہ کے بغیر نماز کی فرضیت کا تحفہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نمازوں کا اہتمام کرنے والا بنائے آمین، ثم آمین۔ 
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی طبیعت میں کامیابی کی چاہت رکھی ہے، چنانچہ ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا کہ انسان کی کامیابی‘ ایمان کے بعد سات صفات میں مضمر ہے، یعنی اگر ہم کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر یہ صفات پیدا کریں۔ ان سات اوصاف سے متصف ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ نے ۱۰ اور ۱۱ آیات میں جنت الفردوس کا وارث بتلایا ہے۔ لفظ ’’وارث‘‘ میں اس طرف اشارہ ہے کہ جس طرح مورث کا مال اس کے وارث کو پہنچنا قطعی اور یقینی ہے، اسی طرح ان سات اوصاف والوں کا جنت الفردوس میں داخلہ یقینی ہے۔ 
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان سات اوصاف کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں جنت الفردوس کا وارث بنائے، آمین۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین