بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

حضرت میاں سراج احمد دین پوری رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت

حضرت میاں سراج احمد دین پوری v کی رحلت

۳؍ صفر المظفر ۱۴۳۶ھ مطابق ۲۶؍ نومبر ۲۰۱۴ء بروز بدھ بعد نمازِ عصر مفسر قرآن حضرت مولانا احمد علی لاہوری نور اللہ مرقدہٗ کے خلیفہ مجاز، میاں عبدالہادی دین پوری قدس اللہ سرہٗ کے فرزند وخلیفہ مجاز، حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی و حضرت مولانا عبیداللہ سندھیؒ کے تلمیذ وشاگردِ رشید، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور، سابق چیئرمین رؤیت ہلال کمیٹی، میاں مسعود احمد دین پوری دامت برکاتہم کے شیخ، مربی اور والدبزرگوار سراج السالکین حضرت مولانا سراج احمد دین پوری v تقریباً ۹۴؍ برس اس دنیا میں رہ کر عالم جاویدانی کی طرف رحلت فرماگئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، إن للّٰہ ماأخذ ولہٗ ماأعطٰی وکل شیء عندہٗ بأجل مسمٰی۔ برصغیر میں سب سے پہلے صحابہ کرام s کا ورود مسعود ہوا، جس کی برکت سے یہاں اسلام کی شمع روشن ہوئی، ان کے بعد مسلم سلاطین اور اولیاء کرامؒ کی محنتوں اور توجہات سے اسلام پھیلا۔ روایت ہے کہ حضرت معین الدین چشتی v کے ہاتھ پر نوے ہزار انسانوں نے اسلام قبول کیا۔ انہیں بزرگوں کی صحبت میں بیٹھنے والے مریدین ومجازین کے فیوض وبرکات سے خانقاہوں کا دائرہ وسیع ہوا۔ ان خانقاہوں میں سے سلسلہ قادریہ ضلع گھوٹکی کی ایک خانقاہ بھرجونڈی شریف ہے ، جس کے بانی سید العارفین حافظ محمد صدیق v تھے، جن کا سلسلۂ قادریہ بائیس واسطوں سے شیخ عبدالقادر جیلانی v تک پہنچتا ہے۔ آپ کے خلفاء میں سے دو خلفاء زیادہ مشہور ہوئے: ۱:… سید تاج محمود امروٹیv،۲:… حضرت خلیفہ میاں غلام محمد دین پوریv۔ ہر ایک نے بالترتیب خانقاہ امروٹ شریف اور خانقاہ دین پور شریف آباد کی اور سینکڑوں ہزاروں لوگوں نے ان دونوں خانقاہوں سے فیض پایا۔ حضرت خلیفہ میاں غلام محمد v کے صاحبزادے حضرت میاں عبدالہادی دین پوری v کے ہاں ایک بچہ نے ۱۹۲۱ء میں آنکھ کھولی، جس کا نام آپ کے دادا کی تجویز پر سراج احمد رکھا گیا۔ میاں سراج احمدv نے ابتدائی تعلیم خانقاہ دین پور شریف میں حاصل کی۔ پھر موضع مسن درخواست میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی vکے اولین شاگردوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ پھر والد گرامی حضرت مولانا میاں عبدالہادی دین پوری vکے حکم پر شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری vسے آپ نے دورہ تفسیر کیا اور ستائیس سال حضرت لاہوری vکی خدمت میں رہ کر شریعت وطریقت کے علوم پر دسترس حاصل کی اور درجۂ کمال پر فائز ہوئے۔ حضرت میاں سراج احمد دین پوری vنے حضرت مولانا عبیداللہ سندھی vکی مراجعتِ وطن کے بعد شاگردی اختیار کی اور فلسفہ شاہ ولی اللہؒ ان سے پڑھا اور ان کی تحریک پر انگریزی تعلیم میں بھی دسترس حاصل کی۔ غرض حضرت لاہوریv، حضرت میاں عبدالہادیv، حضرت سندھیv، حضرت درخواستی v ایسے ’’مشائخ اربعہ‘‘ کی صحبتوں نے آپ کو دینی ودنیوی اور شریعت وطریقت کے علوم کا شناور بنادیا۔ حضرت میاں سراج احمد دین پوریv کو بیک وقت اپنے والد حضرت مولانا میاں عبدالہادی vاور شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری vسے خلافت حاصل تھی۔ حضرت میاں سراج احمد vنے ۱۹۴۰ء میں جمعیت الانصار اور حزب اللہ کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد سے جمعیت علماء اسلام کے ساتھ وابستہ رہے۔ ایک وقت میں جمعیت علماء اسلام کے امیرمرکزیہ بھی رہے۔ ۱۹۷۷ء میں قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے نیشنل اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔ سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے زمانہ میں ایم آرڈی تحریک کی قیادت بھی فرمائی اور یوں پھر حضرت شیخ الہندؒ وحضرت سندھیؒ کی نسبتوں کو بام عروج تک پہنچادیا۔ تحریک ہائے ختم نبوت میں صرف دعا گو ہی نہیں بلکہ پوری خانقاہ کے متوسلین کو ان تحریکوں کا ہراول دستہ بنادیا۔  آپ نے پاکستان پیپلزپارٹی میں بھی شمولیت اختیار کی۔ بے نظیر بھٹو کے پہلے عہد ِاقتدار میں آپ وزیر اعظم کے مشیر بنے اور وفاقی وزیر کے برابر آپ کو عہدہ دیا گیا۔ وزارتِ مذہبی امور آپ کے سپرد ہوا۔اسی طرح رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ غرض دینی وسیاسی اعتبار سے آپ نے قومی سطح پر ملک وقوم کی خدمات سرانجام دیں۔ حضرت میاں سراج احمد vکو اپنے والد حضرت میاں عبدالہادی vکی طرح جمعیت علماء اسلام وعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے اعلیٰ پیار کا ایک مقام حاصل تھا۔ آپ بہت ہی متواضع شخصیت کے حامل تھے۔ اتنے منکسر المزاج کہ اس وقت ڈھونڈنے سے بھی مثال پیش کرنا ممکن نہ ہو۔ اتنے بڑے عابد اور زاہد انسان تھے کہ دیگر معمولات کے علاوہ نصف صدی سے زائد عرصہ تک آپ کا یومیہ پندرہ پارے قرآن مجید پڑھنا معمول رہا۔ رحیم یار خان میں جب بھی ختم نبوت کانفرنس ہوتی صدارت فرماتے اور پورا وقت اسٹیج کو رونق بخشتے۔ راقم الحروف کو جیسے ہی حضرت مولانا قاضی احسان احمد صاحب نے اطلاع دی کہ میاں سراج احمد دین پوری v کا وصال ہوگیا ہے اور ان کی نماز جنازہ کل صبح دس بجے طے ہے، تو رات کو ہی کراچی سے حضرت قاضی احسان احمد، بھائی انوار الحسن، بھائی طارق سمیع صاحبان کی معیت میں نماز جنازہ میں شرکت کی غرض سے روانہ ہوئے۔ الحمد للہ! جنازہ میں شرکت نصیب ہوگئی۔ آپ کی نماز جنازہ‘ آپ کے بڑے صاحبزادہ، مخدوم زادہ حضرت میاں مسعود احمد دین پوری دامت برکاتہم سجادہ نشین خانقاہ دین پور شریف نے پڑھائی۔ آپ کے جنازہ میں علماء ، صلحائ، سیاسی قائدین اور حضرت کے متوسلین کے علاوہ کثیر خلقت موجود تھی۔ ان چند دنوں میں ہمارے اکابر بڑی تیزی سے اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں، یوں لگتا ہے جیسے تسبیح کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو اور تسبیح کے دانے مسلسل گررہے ہوں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم جیسے ضعفاء پر رحم وکرم کا معاملہ فرمائے، ان اکابر کے جانے سے ہمیں ان کی برکتوں اور فیوضات سے محروم نہ فرمائے اور نہ ہی کسی فتنہ وآزمائش میں مبتلا فرمائے۔ ادارہ ’’بینات ‘‘حضرتؒ کے پسماندگان، مسترشدین اور اعزہ واقرباء سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے اور آپ کی جملہ حسنات کو قبولیت کا شرف عطا فرمائے۔

 وصلی اللّٰہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد وعلی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین