بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

بینات

 
 

حضرت مولانا مفتی عطاء الرحمٰن بہاولپوری  رحمۃ اللہ علیہ 

حضرت مولانا مفتی عطاء الرحمٰن بہاولپوری  رحمۃ اللہ علیہ 


عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بانی رہنمااور شعبہ تبلیغ کے ناظم، سرائیکی زبان کے نامور خطیب ورفیقِ امیرِ شریعت حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ کے فرزند اوردارالافتاء جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کےسینئر مفتی حضرت مولانا مفتی ابوبکر سعید الرحمٰن مدظلہ کے برادرِ کبیر، وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کے رکن،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بہاول پور کے امیر، دارالعلوم مدنیہ بہاولپور کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی عطاء الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ    ۹؍ رجب المرجب ۱۴۴۶ ھ مطابق ۱۰ ؍جنوری ۲۰۲۵ء بروز جمعرات عارضۂ قلب کی بنا پر انتقال کر گئے، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطٰی وکل شیئ عندہٗ بأجل مسمّٰی !
آپ کا نسب عرب کے مشہور اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  کے قبیلہ بنوتمیم سے جاملتا ہے۔ آپ ۱۹۴۷ء میں لودھراں میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۵۵ ءتا ۱۹۶۵ء جامعہ سراج العلوم لودھراں اور دارالعلوم کبیروالا میں دینی تعلیم حاصل کی، کبیروالا ہی سے ۱۹۶۵ء میں دورہٴ حدیث شریف کیا، پھراپنے والد گرامی حضرت مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ کی خواہش پر حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے قائم کردہ جامعہ خیرالمدارس سے دوسری مرتبہ دورہٴ حدیث شریف پڑھا۔ آپ نے اپنے زمانہ کے نامور اکابر علماء اور اہلِ علم و فضل شخصیات سے کسب ِفیض کیا تھا۔۱۹۶۶ء میں ۱۹؍ سال کی عمر میں دارالعلوم مدنیہ میں کتب کے ابتدائی درجہ میں تدریس کا آغاز کیا اور ۶۰ سال پڑھنے پڑھانے میں گزاردیے۔ آپ کی طلبہ پر شفقت کا یہ عالم تھا کہ ہر طالب علم آپ کو اپنے باپ جیسا شفیق سمجھتا تھا۔ ابتدائی مدرس سے ناظم تعلیمات مقرر ہوئے، پھرشیخ الحدیث اور مہتمم کے منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کے زمانۂ اہتمام (۲۰۰۲ء تا ۲۰۲۵ء) میں دارالعلوم مدنیہ نے تعلیم وتعمیرات کی ترقی کے زینےطے کیے، اور جامعہ ملک کا ایک نامور دینی ادارہ بن گیا۔
آپ کا آخری وقت قابلِ رشک تھا، جمعرات کو اپنے جامعہ کی ختم بخاری کی تقریب میں عصر سے قبل آخری سبق پڑھایا۔ شبِ جمعہ میں بیدار ہوکر تہجد ادا کی، اور فجر کی نماز باجماعت ادا کی، اس کے بعد کچھ مہمان آگئے، آپ ان کے اکرام میں مشغول تھے کہ دل میں درد اُٹھا، فوراً ہسپتال لے جائے گئے اور وہیں آپ نے فرشتۂ اجل کو لبیک کہا۔اگلے روز بعد نمازِ عشاء حضرت مولانامفتی ابوبکر سعید الرحمٰن صاحب نے نمازِ جنازہ پڑھائی اورآپ اپنے والد گرامی کے پہلو میں محو ِ استراحت ہوئے۔ اللہ تعالیٰ آ پ کی دینی خدمات کو قبولیت عطا فرمائے، آمین !
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین